• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

سندھ بھر میں مون سون کی بارشوں سے 80 افراد جاں بحق ہوئے، وزیر اعلیٰ سندھ

شائع August 28, 2020
پورے کراچی میں کل 150 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوئی، وزیر اعلیٰ سندھ — فوٹو: ڈان نیوز
پورے کراچی میں کل 150 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوئی، وزیر اعلیٰ سندھ — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ صوبے بھر میں مون سون کی بارشوں سے 80 افراد جاں بحق ہوئے۔

کراچی میں صوبائی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں 6 جولائی سے بارش کے پہلے اسپیل سے اب تک 47 افراد جان کی بازی ہار گئے، گزشتہ روز کراچی میں 17 اموات بارشوں کے دوران ہوئیں جبکہ پورے سندھ میں 80 افراد مون سون اسپیل کے دوران جاں بحق ہوئے، بارش سے جاں بحق افراد اور زخمیوں کے لواحقین سے تعزیت کرتا ہوں اور جن لوگوں کا نقصان ہوا ہے ان کے ساتھ دلی ہمدردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز بہت تیز اور زیادہ بارش ہوئی ہے، پورے کراچی میں کل 150 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوئی، 1931 کے بعد سے ریکارڈ بارش کراچی میں ہوئی اور شدید بارش سے شہر میں برساتی پانی جمع ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ کل بارش کے اسپیل کےدوران شہر کا دورہ کیا، رات کو پھر کراچی کےمختلف علاقوں کا دورہ کیا، بارشوں سے شدید نقصان ہوا، دیہی سندھ میں بھی بارشوں سے نقصان ہوا اور کچے گھر گر گئے جبکہ لوگوں سے وعدہ کر کے آیا ہوں کہ دوبارہ آکر مسائل اپنی نگرانی میں حل کروں گا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ بھر میں ہفتہ سے مون سون کی مزید بارش کی پیش گوئی

مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے صوبے بھر میں بارشوں سے ہونے والے نقصانات کے سروے کا حکم دے دیا ہے، مہنگے علاقوں میں بھی زیادہ نقصان ہوا، دکانداروں کا بہت نقصان ہوا ہے، دیہی علاقوں میں چھوٹے زمینداروں کی فصلوں کو نقصان ہوا اور کچےمکانات گر گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام نقصانات کا سروے کرا کر رپورٹ بنائیں گے اور وفاقی حکومت کے سامنے رکھیں گے، کمیٹی بناکر لوگوں کی مدد کریں گے اور وفاقی حکومت سے بھی مدد کی درخواست کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کل والے مون سون اسپیل نے ہمیں ہلا کر رکھ دیا، کراچی شہر کی مفصل اسٹڈی کرائیں گے، نالوں پر تجاوزات منظور نہیں ہیں، بلدیاتی حکومت کا دفتر بھی نالے پر بنا ہوا ہے، نالوں پر تجاوزات کے خلاف ایکشن لے کر کلیئر کرائیں گے جبکہ مسائل کی نشاندہی کے ساتھ ذمہ داروں کے نام بھی سامنے آنے چاہیئں۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ نیشنل ڈیزاسٹر ہے، کراچی میں بہت کام کرنا ہے، وفاقی حکومت ہماری مدد کرے، اختیار سندھ حکومت کا ہو اور مدد وفاقی حکومت کرے لیکن یہ نہ ہو کہ وفاقی حکومت اختیار مانگنے لگے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں کئی گھنٹوں تک ریکارڈ بارش، متعدد علاقے زیر آب، 19 افراد جاں بحق

انہوں نے کہا کہ ہم نے کراچی کے لیے 12 سال میں جتنی کوشش کی ہے اتنی کسی نے نہیں کی، کراچی کے لیے گزشتہ 12 سالوں میں وفاق سے بہت مدد کی ضرورت تھی جبکہ امید ہےکہ وزیر اعظم ہماری مدد کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایڈمنسٹریٹر کا تقرر سندھ حکومت کرے گی، سندھ حکومت کا اختیار ہے کہ وہ ایڈمنسٹریٹر لگائے، گورنر کا اختیار نہیں کہ وہ ایڈمنسٹریٹر لگانے کی بات کریں تاہم وفاقی حکومت سے مشاورت ہوسکتی ہے۔

واضح ریے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں گزشتہ روز ہونے والی طوفانی بارش تو تھم گئی لیکن شہر کے باسیوں کی مشکلات تاحال ختم نہ ہوسکیں اور شہر کے متعدد علاقے اب بھی زیر آب ہیں۔

کراچی کے متعدد علاقوں اور سڑکوں پر بارش کا پانی اب بھی موجود ہے جبکہ شہر کا ایک بڑا حصہ بجلی کی فراہمی سے بھی محروم ہے۔

بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیمیں کام کر رہی ہیں تاہم پانی زیادہ ہونے کی وجہ سے علاقوں میں رسائی ممکن نہیں ہے۔

شہر میں صرف پانی جمع ہونے یا بجلی غائب ہونے سے ہی شہریوں کو مشکلات کا سامنا نہیں بلکہ بارش کے باعث موبائل نیٹ ورک سروسز بھی متاثر ہونے سے لوگوں کو رابطوں میں پریشانی پیش آرہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بارش سے متاثرہ علاقوں میں شہریوں کی مشکلات برقرار

خیال رہے کہ گزشتہ روز کراچی میں مون سون کی اب تک کی سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی تھی، جس نے گزشتہ 89 برس پرانا ریکارڈ توڑ دیا تھا۔

محکمہ موسمیات کے عہدیدار سردار سرفراز نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ رواں ماہ شہر میں 484 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

سردار سرفراز کے مطابق ہمیں دستیاب ڈیٹا کے مطابق کراچی میں ماہ اگست میں اب تک اتنی بارش ریکارڈ نہیں کی گئی اور آخری مرتبہ 1931 میں اتنی بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔

دوسری جانب محکمہ موسمیات نے سندھ اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مون سون کے ایک اور اسپیل کی پیش گوئی کردی ہے۔

ترجمان محکمہ موسمیات کے مطابق مون سون بارش برسانے والا ہوا کا کم دباؤ ہفتہ (29 اگست) کو صوبہ سندھ میں داخل ہونے کا امکان ہے۔

موسم کا حال بتانے والوں کا کہنا تھا کہ ہوا کے اس کم دباؤ کے باعث ہفتہ سے پیر کے دوران کراچی، حیدرآباد، ٹھٹھہ، بدین، شہید بینظیر آباد، دادو، تھرپارکر، نگرپارکر، میرپور خاص، اسلام کوٹ، عمرکوٹ، سانگھڑ، سکھر اور لاڑکانہ میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024