کراچی: بارش سے متاثرہ علاقوں میں شہریوں کی مشکلات برقرار، مزید 10 افراد جاں بحق
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں گزشتہ روز ہونے والی طوفانی بارش تو تھم گئی لیکن شہر کے باسیوں کی مشکلات تاحال ختم نہ ہوسکیں اور شہر کے متعدد علاقے اب بھی زیر آب ہیں جبکہ مختلف حادثات میں مزید 10 افراد جاں بحق بھی ہوئے۔
جناح ہسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ 14 سالہ ارشد دو تلوار کے قریب زیرآب کلفٹن انڈرپاس میں ڈوب کر ہلاک ہوا جس کی لاش ہسپتال لائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہجرت کالونی کا رہائشی نوجوان خلیل اللہ پولو گراؤنڈ میں ڈوب کر ہلاک ہوا اور اس کی لاش بھی جناح ہسپتال لائی گئی۔
ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان نے کہا کہ 50 سالہ شخص جمعرات کو پنجاب چورنگی کے زیرآب انڈرپاس میں ڈوب گیا تھا جس کی لاش جمعہ کو نکالی گئی۔
انہوں نے کہا کہ نامعلوم شخص کی لاش ہاکس بے میں فٹبال چوک کے قریب ندی سے نکال کر ڈاکٹر روتھ فاؤ سول ہسپتال منتقل کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ نیو ناظم آباد ہاؤسنگ سوسائٹی میں برساتی پانی میں پھنسے 300 خاندانوں کو تین ٹیموں نے کشتیوں کے ذریعے ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
ادھر چھیپا کے ترجمان کا کہنا تھا کہ نارتھ ناظم آباد بلاک ایل کے نالے سے نامعلوم شخص کی لاش نکالی گئی جسے عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کورنگی کراسنگ ندی سے بھی ایک نامعلوم نوجوان کی تیرتی لاش نکالی گئی جسے ہسپتال منتقل کیا گیا۔
منظور کالونی میں 21 سالہ تیمور یعقوب نالے میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا جس کی لاش جناح ہسپتال منتقل کی گئی۔
اسی طرح جمعرات کو لیاقت آباد کے نالے میں ایک نوجوان ڈوب گیا جس کی لاش جمعہ کو نکالی جاسکی۔
ڈیفنس کے علاقے میں ایک شخص کرنٹ لگنے سے جان کی بازی ہار گیا۔
30 سالہ سیکیورٹی گارڈ جاوید کی لاش ڈیفنس فیز فور کے ایک گھر سے برآمد ہوئی جسے جناح ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ڈاکٹر سیی جمالی نے گارڈ کے کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی۔
قیوم آباد میں 18 سالہ چندا رمضان کا بھی کرنٹ لگنے سے انتقال ہوا جن کی لاش کو ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح ہسپتال منتقل کیا گیا۔
شہر کا بڑا حصہ بجلی کی فراہمی سے محروم
کراچی کے متعدد علاقوں اور سڑکوں پر بارش کا پانی اب بھی موجود ہے جبکہ شہر کا ایک بڑا حصہ بجلی کی فراہمی سے بھی محروم ہے۔
بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیمیں کام کر رہی ہیں تاہم پانی زیادہ ہونے کی وجہ سے علاقوں میں رسائی ممکن نہیں ہے۔
ساتھ ہی کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ وہ مسلسل متعلقہ انتظامیہ سے رابطے میں ہے تاہم پانی کی نکاسی تک بجلی کی فراہمی بحال نہیں کرسکتے۔
شہر میں صرف پانی جمع ہونے یا بجلی غائب ہونے سے ہی شہریوں کو مشکلات کا سامنا نہیں بلکہ بارش کے باعث موبائل نیٹ ورک سروسز بھی متاثر ہونے سے لوگوں کو رابطوں میں پریشانی پیش آرہی ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی سمیت سندھ کے 8اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا جائے گا، وزیر اعلیٰ سندھ
مختلف علاقوں سے شہریوں کی جانب سے سگنل میں تعطل یا مکمل طور پر نیٹ ورک نہ ہونے کی شکایات موصول ہوئیں۔
اسی حوالے سے موبائل فون صنعت سے وابستہ ذرائع نے یہ بتایا کہ مختلف علاقوں میں 24 گھٹنے سے بجلی کی فراہمی نہ ہونے کے باعث موبائل ٹاورز پر موجود جنریٹرز میں ایندھن ختم ہوگیا جبکہ کچھ مقامات پر بارش کے باعث ٹاورز اور سوئچ رومز کو بھی نقصان پہنچا۔
سیلولر کمپنی موبی لنک (جاز) کے ترجمان کے مطابق سیلابی صورتحال کے باعث شہر کے مختلف مقامات پر انفرااسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے۔
کمپنی کا کہنا تھا کہ ٹیکنکل ٹیمز انفرااسٹرکچر کی بحالی کے لیے کام کر رہی ہیں اور جلد از جلد سروس بحال ہوجائے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ کا شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ
ادھر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نرسری، راشد منہاس روڈ اور یار محمد گوٹھ، یوسف گوٹھ سمیت شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، جہاں انہیں نکاسی آب کی صورتحال سے متعلق آگاہ کیا گیا۔
یار محمد گوٹھ کے دورے پر رہائشیوں نے وزیراعلیٰ کو بجلی نہ ہونے سمیت دیگر مسائل کے بارے میں بتایا، جس پر مراد علی شاہ نے ان کی شکایات سنیں۔
تاہم مراد علی شاہ نے رہائشیوں کو کہا کہ آپ سے مجھے شکایات ہیں کہ آپ نے ملیر ندی پر گھر تعمیر کیے ہوئے ہیں، 'آپ کے تجاوزات کی وجہ سے پورا شہر ڈوب رہا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے 'آغا ٹاؤن کے نام پر ملیر ندی کو بلاک کردیا ہے'۔
مزید برآں نرسری کے دورے کے موقع پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے رہائشیوں کو کہا کہ شاہراہ فیصل کے سیدھی طرف تعمیرات نے نکاسی کے نظام کو بری طرح متاثر کیا۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے واٹر بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر کو ہدایت کی کہ وہ شہر کے ماسٹر پلان کو دیکھیں اور معاملے پر رپورٹ جمع کروائیں، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ کن عمارتوں کی وج سے شہر کے نکاسی کے نظام کو متاثر کیا۔
علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ کو شہر کے ایک اور علاقے کے دورے پر بتایا گیا کہ راشد منہاس روڈ سے آنے والا نالا سکڑ گیا تھا جس کی وجہ سے ڈرگ روڈ انڈر پاس میں پانی بھر گیا تھا تاہم اس کی نکاسی شروع کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نکاسی آب کی یقین دہانی تک بند فیڈرز نہیں کھول سکتے، کے الیکٹرک
ساتھ ہی وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ متاثر ہونے والی سڑک کی بھی مرمت کریں۔
دریں اثنا وزیراعلیٰ سندھ نے یوسف گوٹھ کا دورہ کیا اور وہاں بھی عوام کی شکایات سنیں، ساتھ ہی انہوں نے بحالی کے کام کا جائزہ لیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں 2 دن میں یہاں دوسری مرتبہ آیا ہوں اور سمجھتا ہوں کہ لوگ بے گھر ہوئے ہیں، تاہم پوری انتظامیہ یوسف گوٹھ میں موجود ہے۔
شہر کے دورے کے دوران وزیراعلیٰ سندھ ضلع وسطی بھی گئے جہاں انہوں نے کہا کہ ناگن کا پورا علاقہ بارش کے پانی سے صاف کیا گیا ہے اور اب ٹریفک رواں دواں ہے۔
کراچی میں بارش
خیال رہے کہ گزشتہ روز کراچی میں مون سون کی اب تک کی سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی تھی، جس نے گزشتہ 89 برس پرانا ریکارڈ توڑ دیا تھا۔
محکمہ موسمیات کے عہدیدار سردار سرفراز نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ رواں ماہ شہر میں 484 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
سردار سرفراز کے مطابق ہمیں دستیاب ڈیٹا کے مطابق کراچی میں ماہ اگست میں اب تک اتنی بارش ریکارڈ نہیں کی گئی اور آخری مرتبہ 1931 میں اتنی بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔
بارش کے ساتھ ہی شہر کے تقریباً تمام علاقے ہی زیرآب آگئے تھے، یہی نہیں بلکہ مارکیٹں، دفاتر بھی پانی میں ڈوب گئے تھے۔
اس کے علاوہ شہر کے انڈرپاسز میں بھی پانی جمع ہوگیا تھا اور بڑی تعداد میں شہری گھروں پر نہیں پہنچ سکے تھے۔
کراچی میں 27 اگست کو سب سے زیادہ بارش پی اے ایف فیصل بیس پر ہوئی جہاں 223.5ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ سرجانی ٹاؤن میں 193.1 ملی میٹر بارش ہوئی تھی۔
اس کے علاوہ کیماڑی میں 167.5 ملی میٹر، نارتھ کراچی میں 166.6ملی میٹر، ناظم آباد میں 159.1ملی میٹر، پی اے ایف مسرور بیس پر 148.5ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔
کراچی میں لانڈھی کے علاقے میں 121ملی میٹر، اولڈ ایریا ایئرپورٹ میں 109.9، جناح ٹرمینل پر 104.2 ملی میٹر، سعدی ٹاؤن 101.7ملی میٹر، یوینورسٹی روڈ پر 68.2 ملی میٹر اور گلشن حدید میں 49ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔