• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاری

شائع August 28, 2020
—فائل فوٹو: اے ایف پی
—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکو) کے تمام صارفین پر بجلی کے نرخوں میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کا امکان ہے تاہم کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں معاملے پر باضابطہ فیصلہ نہیں کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تمام صارفین پر 50 پیسہ فی یونٹ اضافے سے رواں ماہ کے دوران 300 یونٹ تک کے گھریلو صارفین اور نجی زراعت کے صارفین کے لیے تقریباً 2 روپے 42 پیسے فی یونٹ اضافے کا چیلنج ہوگا۔

مزیدپڑھیں: وزارت صحت کی ادویات کی قیمتوں میں 10 فیصد تک اضافے کی اجازت

علاوہ ازیں آئندہ ماہ 2 روپے 86 پیسے فی یونٹ اضافے کی وجہ سے تقریباً 8 مہینوں تک فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ (ایف پی اے) کا مجموعی اثر پڑے گا۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ اور محصول برائے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت ای سی سی کے اجلاس میں کارکے رینٹل پاور کیس کی قانونی فیس کی مدمیں 25 کروڑ 23 لاکھ روپے سمیت ٹڈیوں کے حملے کے خلاف مائکرون اسپریپروں کی خریداری پر ٹیکسوں اور محصولات میں چھوٹ کی منظوری دے دی۔

وزارت بجلی نے ایک سمری ای سی سی میں منتقل کردی جس میں کہا گیا تھا کہ قانون اور ماہانہ فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کے تحت نیپرا نے نومبر 2019 سے جون 2020 کے مہینوں میں ایندھن کے اصل وغیرہ کی تفصیلات پہلے ہی طے کرلی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال20-2019: پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس وصولی میں 43 فیصد اضافہ

باخبر ذرائع نے بتایا کہ نیپرا نے علیحدہ علیحدہ طور پر حکومت کو آگاہ کیا تھا کہ نیپرا کے طے شدہ ایف سی اے میں بورڈ آف ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے صارفین بھی شامل ہیں جو امدادی حقدار نہیں ہیں لیکن اس کا زیادہ اثر برداشت کرنا پڑتا ہے اس کے نتیجے میں بورڈ کے تمام صارفین کے لیے 50 پیسے فی یونٹ اضافہ ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ ایک وقتی ایڈجسٹمنٹ کے بعد ماہانہ فیول پرائس میکانزم اکتوبر 2020 سے اصلی ماہانہ معمول پر واپس آجائے گا۔

اجلاس میں روزویلٹ ہوٹل کے معاملے پر خاطر خواہ بحث نہیں ہوسکی کیونکہ مرکزی اسٹیک ہولڈر یعنی سیکریٹری ایوی ایشن کو اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے ہدایت کی کہ معاملے کو شفاف انداز اور بہترین قومی مفاد میں نمٹایا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024