وزیراعظم کی فوڈ سیکیورٹی سے متعلق قلیل و طویل المدتی پالیسی تشکیل دینے کی ہدایت
وزیراعظم عمران خان نے مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے فوڈ سیکیورٹی کے حوالے سے قلیل المدتی، وسط مدتی اور طویل المدتی پالیسی تشکیل دینے کی ہدایت کردی۔
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق عمران خان کی زیر صدارت آٹے اور چینی کی قیمتوں کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا۔
اجلاس میں صوبائی چیف سیکریٹریز نے وزیرِ اعظم کو گندم، آٹے اور چینی کی قیمتوں کے حوالے سے صورتحال جبکہ وزیر برائے صنعت نے چینی کی درآمد کے حوالے سے اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
وزیرِ برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے گندم کی درآمد کے حوالے سے پیش رفت سے اجلاس کو آگاہ کیا جبکہ صوبائی چیف سیکریٹریز نے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے متعلق بریفنگ دی۔
یہ بھی پڑھیں: 2 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری
وزیر اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گندم اور چینی جیسی بنیادی اشیائے ضروریہ کی وافر فراہمی اور مناسب قیمتوں کو یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی اور قابل کاشت زمینوں میں کمی ہونے کے پیش نظر مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے فوڈ سیکیورٹی کے حوالے سے قلیل المدتی، وسط مدتی اور طویل المدتی پالیسی تشکیل دی جائے۔
اس حوالے سے وزیر اعظم نے وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی کی سربراہی میں وزرا پر مشتمل اعلیٰ سطح کی کمیٹی کے قیام کی بھی ہدایت کی۔
عمران خان نے ہدایت کی کہ گندم کی پیداوار میں اضافے کے حوالے سے ٹیکنالوجی اور جدید طریقوں کو بروئے کار لانے کے حوالے سے منصوبہ بندی کی جائے۔
انہوں نے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ آنے والے کرشنگ سیزن کو مقررہ وقت پر یقینی بنانے کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جائیں۔
ملاوٹ کی روک تھام کے حوالے سے وزیر اعظم نے تمام چیف سیکریٹریز کو ہدایت کی کہ تمام صوبائی دارالحکومتوں میں فوڈ اینڈ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز کے قیام کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کی ملک میں آٹے کی یکساں قیمت کے تعین کا طریقہ کار مرتب کرنے کی ہدایت
اجلاس میں وزیر اطلاعات سینٹر شبلی فراز، وزیر برائے صنعت محمد حماد اظہر، وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی سید فخر امام، مشیران ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور مرزا شہزاد اکبر، معاونین خصوصی لیفٹننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ، ڈاکٹر شہباز گل، عثمان ڈار اور سینئر افسران نے شرکت کی۔
چاروں صوبائی چیف سیکریٹریز بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔