• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کراچی: رواں سال مون سون سیزن میں 30 افراد جاں بحق

شائع August 26, 2020
کراچی میں بارش کے بعد ایک علاقے کی گلی کا منظر—فوٹو: رائٹرز
کراچی میں بارش کے بعد ایک علاقے کی گلی کا منظر—فوٹو: رائٹرز

پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور ملک کے معاشی حب کراچی میں رواں سال مون سون کے سیزن کے دوران بارشوں کے نتیجے میں اب تک کرنٹ لگنے سمیت مختلف حادثات میں 30 افراد زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ 5 زخمی بھی ہوئے۔

صوبائی حکومت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 6 جولائی سے 25 اگست 2020 تک ہونے والی بارشوں کے دوران 30 افراد کی موت ہوئی۔

سرکاری سطح پر سامنے آنے والے اعداد و شمار میں کراچی ڈویژن کے 6 اضلاع کی تفصیلات فراہم کی گئی جبکہ یہ بھی بتایا گیا کہ جاں بحق ہونے والوں میں کتنے مرد، خواتین اور بچے تھے۔

اعداد و شمار کے مطابق 6 جولائی سے 25 اگست یعنی کے کچھ ڈیڑھ ماہ کے دوران بارشوں سے کراچی کے ضلع ملیر میں سب سے زیادہ 9 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 4 افراد زخمی ہوئے اور 2 مقامات کو نقصان پہنچا۔

مزید پڑھیں: شدید بارشوں کے باعث کراچی سمیت سندھ بھر میں سیلابی صورتحال

اسی طرح ضلع غربی میں 7 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ ضلع جنوبی، وسطی، کورنگی میں بارشوں کے دوران 4، 4 افراد زندگی کی بازی ہار گئے، ضلع شرقی میں اس دوران 2 افراد لقمہ اجل بنے۔

ان 30 افراد کی موت کی وجوہات سے متعلق یہ بتایا گیا کہ ڈیڑھ ماہ کی اس بارش میں سب سے زیادہ 14 اموات کرنٹ لگنے سے ہوئیں جبکہ 10 افراد چھت یا دیوار گرنے سے جاں بحق ہوئے، مزید یہ کہ 3 افراد ڈوب کر جبکہ 3 دیگر وجوہات کے باعث ہلاک ہوگئے۔

جولائی سے اگست تک سب سے زیادہ کرنٹ لگنے سے 4 ہلاکتیں ضلع جنوبی میں ہوئیں جس کے بعد ضلع کورنگی اور غربی میں 3، 3، ضلع وسطی میں 2 جبکہ ضلع شرقی اور ملیر میں ایک، ایک فرد کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوا۔

اگر ان اموات میں مرد و خواتین اور بچوں کی بات کی جائے تو ڈیڑھ ماہ کے دوران مجموعی طور پر ہونے والی 30 اموات میں 24 مرد، 5 بچے اور ایک خاتون تھیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کرنٹ لگنے سے 11، چھتیں یا دیوار گرنے سے 8، ڈوبنے سے 2 اور دیگر واقعے میں 3 مرد جان کی بازی ہار گئے، تاہم خوش قسمتی سے کرنٹ لگنے سے کوئی خاتون یا بچے کی موت واقع نہیں ہوئی۔

اس کے علاوہ چھتیں یا دیوار گرنے سے 2 بچے اور ایک خاتون، ڈوبنے سے ایک بچہ اور دیگر واقعے میں ایک بچہ جاں بحق ہوا۔

علاوہ ازیں حکومت سندھ نے رواں ماہ یعنی 6 اگست سے 20 اگست تک ہونے والی بارشوں میں اموات کی تعداد بھی بتائی۔

ان اعداد و شمار کے مطابق ان 14 دنوں میں مجموعی طور پر 17 اموات ہوئیں جس میں 9 اموات کرنٹ لگنے 6 چھتیں یا دیواریں گرنے جبکہ 2 ڈوبنے سے ہوئیں۔

خیال رہے کہ جولائی سے شہر قائد میں مون سون سیزن کا آغاز ہوا تھا اور اب تک وقفے وقفے سے اس کے 6 اسپیل سامنے آچکے ہیں، جس میں صرف اگست میں بارش کا گزشتہ 36 سالہ ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا۔

کراچی میں ہونے والی ان بارشوں میں شہر کے باسیوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ سیوریج کا درست نظام نہ ہونے، نالوں کی صفائی نہ ہونے اور کچرے کے باعث پانی کی نکاسی نہ ہوسکی اور نہ صرف بارش بلکہ گٹر اور نالوں کا پانی بھی شہریوں کے گھروں، دکانوں اور دفاتر میں داخل ہوگیا۔

جس سے نا صرف شہریوں کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا بلکہ بجلی کے ناقص نظام کے باعث کئی لوگ کرنٹ لگنے سے جاں بحق بھی ہوئے۔

حالیہ بارشوں میں ہمارے انفرا اسٹرکچر سےکرنٹ لگنے کا واقعہ پیش نہیں آیا، کے الیکٹرک

تاہم شہر کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے الیکٹرک، کرنٹ سے ہوئی ہلاکتوں کے بارے میں کچھ اور مؤقف رکھتی ہے۔

کے الیکٹرک کے جاری کردہ ایک اعلامیے کے مطابق حالیہ مون سون بارشوں میں کے الیکٹرک کے انفرا اسٹرکچر سے کرنٹ لگنے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

ایک بیان میں کہا گیا کہ ادارہ حالیہ مون سون بارشوں کے دوران، کرنٹ لگنے سے ہونے والی اموات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتا ہے تاہم 'ایک ذمہ دار ادارے کی حیثیت سے، کے الیکٹرک ہمیشہ شہریوں کی بھلائی کے لیے کوشاں رہتا ہے اور مون سون کی اِن بارشوں کے دوران بھی ادارہ باقاعدگی سے احتیاطی تدابیر اور تحفظ کے بارے میں اپنے پیغامات صارفین تک پہنچاتا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ بھر میں بارشوں سے تباہی، صوبے میں رین ایمرجنسی نافذ

کے الیکٹرک کے مطابق 25 اگست 2020 کو مقامی اخبارات میں کرنٹ لگنے سے ہونے والی چار اموات سے متعلق خبر پر ادارے کو تشویش ہے۔

ادارے نے کہا کہ یہ تمام حادثات، مختلف عمارتوں میں ٹوٹے ہوئے تاروں اور اسٹریٹ لائٹ کے کھمبوں کے باعث رونما ہوئے اور ان کا کے الیکٹرک کے انفرااسٹرکچر سے تعلق نہیں۔

بجلی کمپنی کا کہنا تھا کہ کرنٹ لگنے سے ہونے والی ایک موت ہارون آباد میں قائم ایک فیکٹری کے اندر واقع ہوئی جبکہ کرنٹ لگنے سے موت کا دوسرا واقعہ گلبہار کالونی میں اُس وقت پیش آیا جب ایک شخص اپنے گھر میں لائٹ بلب ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہا تھا، اس کے علاوہ تیسرا واقعہ پاکستان چوک کے علاقے میں ایک اسٹریٹ لائٹ کے کھمبے سے پیش آیا اور یہ کھمبا شہری انتظامیہ کی حدود میں نصب تھا، مزید یہ کہ چوتھا واقعہ گلبرگ بلاک 12 میں پیش آیا جہاں متوفی اپنے گھر کے اندر وائرنگ کر نے کے دوران کرنٹ لگنے سے جان کی بازی ہار گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024