• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

'ایف اے ٹی ایف کے نام پر عمران خان کو پاکستان کا ہٹلر نہیں بننے دیں گے'

شائع August 26, 2020
مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے میڈیا سے بات کی—فوٹو: اسکرین شاٹ
مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے میڈیا سے بات کی—فوٹو: اسکرین شاٹ

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایف اے ٹی ایف (فنانشل ایکشن ٹاسک فورس) کے نام پر عمران خان کو پاکستان کا ہٹلر نہیں بننے دیں گے۔

اسلام آباد میں احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیررسمی گفتگو میں انہوں نے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کی اور ان کے گزشتہ روز کے بیان پر کہا کہ عمران نیازی اپوزیشن آپ سے این آر او نہیں مانگ رہی، آپ تو این آر او دے چکے ہیں جب رات کی تاریکی میں آپ نے جہانگیر ترین کو فرار کرایا تھا تو آپ نے چینی مافیا کو این آر او دے دیا تھا۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ جب آپ نے وزیراعلیٰ کی پشت پر ہاتھ رکھا اور کہا کہ یہ نہیں جارہا تو آپ نے آٹا مافیا کو بھی این آر او دے دیا، مزید یہ کہ آپ نے جب وزیر صحت کو دوا اسکینڈل میں ہٹا دیا لیکن انہیں پارٹی کا سیکریٹری جنرل لگا دیا تو آپ نے انہیں بھی این آر او دے دیا۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن، ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکلنے کی کوششیں سبوتاژ کر رہی ہے، وزیر اعظم

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ جب آپ نے بی آر ٹی کے منصوبوں پر عدالتوں سے حکم امتناع لیا تو آپ نے این آر او دے دیا اور جب آپ غیر ملکی فنڈنگ کیس سے رائے فرار اختیار کرتے ہیں تو آپ وہاں بھی این آر او لے چکے ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ اس وقت بدعنوانی کا سب سے زیادہ تحفظ عمران خان کی حکومت کر رہی ہے۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق بلز پر انہوں نے کہا کہ حکومت نے جن ترامیم پر اتفاق کیا تھا آخری وقت میں قومی اسمبلی میں ان ترامیم سے پیچھے ہٹ گئی۔

ترامیم سے متعلق احسن اقبال کا کہنا تھا کہ وہ ترامیم یہ تھیں کہ ہم نہیں چاہتے کہ یہ کالا قانون بنے اور یہ بے گناہ لوگوں کے خلاف استعمال ہو، حکومت چاہتی ہے کہ ایف اے ٹی ایف کا نام استعمال کرکے وہ ایک اور کالا قانون ملک میں نافذ کردے اور اپنے سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈال سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایف اے ٹی ایف کے نام پر پاکستان کو ایک فاسشٹ (فسطائی) ریاست نہیں بننے دیں گے، ایف اے ٹی ایف کے نام پر عمران خان کو پاکستان کا ہٹلر نہیں بننے دیں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے ایف اے ٹی ایف سے متعلق 2 بلز ایوان بالا (سینیٹ) میں اپوزیشن کی اکثریت کے باعث مسترد ہوگئے تھے۔

ان بلز کے مسترد ہونے پر وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اپوزیشن، حکومت کی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکلنے کی کوششیں سبوتاژ کر رہی ہے۔

یہاں یہ واضح رہے کہ پاکستان اس وقت فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں ہے اور اس سے نکلنے کے لیے مذکورہ ادارے نے پاکستان کو ایک پلان پر عملدرآمد کا کہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی سے منظور شدہ انسداد منی لانڈرنگ سمیت دو بل سینیٹ میں مسترد

بلز کے مسترد ہونے پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئئٹس میں وزیر اعظم نے کہا تھا کہ 'آج سینیٹ میں اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق دو اہم بلز انسداد منی لانڈرنگ اور دارالحکومت وقف املاک کو ناکام بنایا، میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ اپوزیشن رہنماؤں کے ذاتی مفادات اور ملک کے مفادات ایک دوسرے سے متصادم ہیں'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'چونکہ احتساب کا گھیرا تنگ ہو رہا ہے، اپوزیشن رہنما پارلیمنٹ کو کام کرنے سے روکنے کی کوشش کرکے اپنا کرپشن کا پیسہ بچانے کے لیے بےتاب ہیں، ان لوگوں نے پہلے حکومت کی کورونا کے خلاف موثر حکمت عملی کو کمزور کرکے اور اب پاکستان کی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کی کوششوں کو سبوتاژ کرکے رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں'۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ 'اپوزیشن اپنی لوٹ مار کو بچانے کے لیے جمہوریت کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرتی ہے، انہوں نے این آر او حاصل کرنے کے لیے نیب کو بدنام اور حکومت کو بلیک میل کیا جبکہ یہ ملکی معیشت کو تباہ کرکے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں بھی شامل کروا دیتے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ لوگ این آر او نہ ملنے تک حکومت کو گرانے کی دھمکی دے رہے ہیں'۔

عمران خان نے کہا تھا کہ 'میں واضح کرتا چلوں کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے، میری حکومت کوئی این آر او نہیں دے گی کیونکہ یہ قوم کے اعتماد کے ساتھ غداری ہوگی، پرویز مشرف نے دو سیاسی رہنماؤں کو این آر اوز دیے جس سے ہمارا قرض چار گنا بڑھا اور معیشت تباہ ہوئی، لیکن اب کوئی این آر او نہیں ملے گا'۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024