• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

کراچی کو 'کچراچی' بنانے والوں کے گریبان پر ہاتھ کون ڈالے گا، شاہد آفریدی

شائع August 26, 2020 اپ ڈیٹ September 5, 2020
کراچی میں ریکارڈ بارش سے شہر کےاکثر علاقے زیرآب آگئے—فوٹو:شاہد آفریدی ٹوئٹر
کراچی میں ریکارڈ بارش سے شہر کےاکثر علاقے زیرآب آگئے—فوٹو:شاہد آفریدی ٹوئٹر

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور مشہور آل راؤنڈر شاہد آفریدی نے کراچی میں ریکارڈ بارش سے ہونے والے بدترین حالات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب چپ رہنا مجرمانہ خاموشی ہوگی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں شاہد آفریدی نے کہا کہ 'کراچی کے حالات پر اب چپ رہنا مجرمانہ خاموشی ہے، دل خون کے آنسو روتا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'کے الیکٹرک کی بجلی صبح سے نہیں ہے، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار، گلیاں پانی سے بھر گئی ہیں اور لوگ ڈوب رہے ہیں'۔

مزید پڑھیں: کراچی سمیت سندھ بھر میں بارشوں سے تباہی، صوبے میں رین ایمرجنسی نافذ

شاہد آفریدی نے کراچی کے حوالے سے کہا کہ 'گٹر ابل رہے ہیں، کچرا بستیاں نگل رہا ہے، مقامی، صوبائی اور وفاقی حکومتیں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے بھی اپنے بچپن میں اس شہر کو ایسے ہی تباہ ہوتے دیکھا تھا اور شرم آتی ہے کہ اب ہمارے بچے بھی اس کی بربادی کے گواہ ہیں'۔

مشہور کرکٹر نے کہا کہ 'سیاسی وابستگیوں سے قطع نظر، ملک کا سب سے بڑا اور سب سے زیادہ سرمایہ دینے والے شہر میں انتظامیہ کی سب سے بڑی ناکامی ثابت ہو چکی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'کاش دنیا کے کسی میٹروپولیٹن سے ہی سیکھ لیں اور مصنوعی جھیلیں بنا لیں'۔

شاہد آفریدی نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ 'کیا یہ ہمارا قصور ہے کہ رہنے کے لیے اس شہر کا انتخاب کیا، یہاں ٹیکس دیتے ہیں لیکن بدلے میں انتظامیہ کون سی ذمہ داری پوری کرتی ہے'۔

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان نے کہا کہ 'کراچی کو کچراچی بنانے والوں کے گریبان پر ہاتھ کون ڈالے گا'۔

خیال رہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں مون سون کے چھٹے اسپیل کے دوسرے دن تیز ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش سے نظام زندگی درہم برہم ہوگیا اور مختلف حادثات میں 3 نوجوان جاں بحق ہو گئے جس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبے میں رین ایمرجنسی نافذ کردی۔

کراچی میں شادمان، لانڈھی، کورنگی، ملیر، ڈیفنس، عائشہ منزل، ناظم آباد، گلشن اقبال، لیاری سمیت متعدد علاقوں میں سڑکیں دریا کے مناظر پیش کرنے لگیں جبکہ شاہراہ فیصل پر گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بند ہونے سے لوگ شدید اذیت کا شکار ہوئے۔

کئی علاقوں میں نالے اور گٹر ابل پڑے جبکہ ناگن، پی ای ایس ایچ، نرسری اور ملحقہ علاقوں میں نالے کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا جس کے باعث مکینوں کا قیمتی سامان خراب ہوگیا جبکہ گلیوں اور سڑکوں پر کھڑی گاڑیاں بھی پانی میں ڈوب گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش، 2 افراد جاں بحق

شہر میں صدر اور ٹاور کے اطراف میں دفاتر اور دکانوں میں بھی پانی بھر گیا جبکہ سرجانی ٹاؤن، نارتھ کراچی اور ملحق علاقوں میں 3 سے 4 فٹ پانی کھڑا ہے، اسی طرح شدید بارش کے نتیجے میں ملیر ندی میں طغیانی کے باعث کورنگی کازوے بند ہوگیا۔

اس کے علاوہ کراچی کے بڑے ہسپتالوں آغا خان اور ضیاالدین (ناظم آباد) میں بھی بارش کا پانی داخل ہوگیا جس کی وجہ سے مریضوں اور ان کے تیمارداروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سندھ حکومت نے ریکارڈ بارش پر رین ایمرجنسی کا اعلان کیا۔

ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبے میں رین ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔

بارش سے گلستان جوہر منور چورنگی کے قریب پہاڑی تودہ گرنے سے متعدد گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں تباہ ہوگئیں تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

کراچی کے علاقے مشرف کالونی 500 کواٹر کے قریب پانی کے جوہڑ میں گر کر 13 سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا، ایدھی کے رضاکاروں نے لاش نکال کر مرشد ہسپتال منتقل کردی۔

شہر میں ایک اور حادثے میں پاک کالونی کے محلے ہارون آباد میں کرنٹ لگنے سے 17 سالہ محمد آصف جاں بحق ہوگیا۔

دریں اثنا بارش کے باعث گھر کی دیوار گرنے سے 10 سالہ بچہ جاں بحق جبکہ اس کی والدہ زخمی ہوگئیں۔

پولیس حکام کے مطابق زخمی خاتون کو علاج کے لیے جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ بچے کی لاش بھی ہسپتال پہنچا دی گئی۔

اگست میں بارش کا نیا ریکارڈ

کراچی میں اگست کے مہینے میں ایک مقام پر مہینے میں سب سے زیادہ بارش کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔

کراچی میں اس ماہ 25 اگست تک 345 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جو اب تک شہر میں اگست کے مہینے میں ہونے والی سب سے زیادہ بارش ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں دوسرے روز بھی بارش، 8 افراد جاں بحق

اس سے پہلے اگست کے مہینے میں سب سے زیادہ بارش اگست 1984 میں ہوئی تھی جب فیصل بیس پر 298.4 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔

اس کے علاوہ اگست 2007 میں مسرور بیس پر 272 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ اگست 1979 میں ایئرپورٹ پر 262 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

NK Aug 26, 2020 09:08pm
Aap koshish karlien Baaki qaum toa soayi hui hey Ya barish ki tabah kaariyon Ko Enjoy Kar Rahi Hey.

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024