• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

العزیزیہ ریفرنس میں سزا کےخلاف نواز شریف کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

شائع August 22, 2020
یکم ستمبر کو ہی نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا بڑھانے سے متعلق نیب کی اپیل پر بھی سماعت ہوگی — فائل فوٹو / ڈان نیوز
یکم ستمبر کو ہی نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا بڑھانے سے متعلق نیب کی اپیل پر بھی سماعت ہوگی — فائل فوٹو / ڈان نیوز

العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا کے خلاف سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اپیل یکم ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ درخواست پر سماعت کرے گا۔

اسی بینچ نے 29 اکتوبر 2019 کو نواز شریف کی طبی بنیادوں پر 8 ہفتوں کی ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔

عدالت نے ضمانت میں توسیع کے لیے پنجاب حکومت سے رجوع کرنے کی ہدایت بھی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف کی سزا کالعدم کرنے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

یکم ستمبر کو ہی نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا بڑھانے سے متعلق نیب کی اپیل پر بھی سماعت ہوگی۔

درخواست میں نواز شریف کی سزا 14 سال کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کی بریت کے فیصلے کے خلاف اپیل بھی یکم ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ ویڈیو اسکینڈل آنے اور برطرفی سے پہلے احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کو سزا سنائی تھی، جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا تھا۔

6 جولائی 2019 کو ایک پریس کانفرنس میں ویڈیو دکھاتے ہوئے مریم نواز نے بتایا تھا کہ ویڈیو میں نظر آنے والے جج نے فیصلے سے متعلق ناصر بٹ کو بتایا کہ 'نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، فیصلے کے بعد میرا ضمیر ملامت کرتا رہا اور جس کے بعد رات کو ڈراؤنے خواب آتے ہیں، لہٰذا نواز شریف تک یہ بات پہنچائی جائے کہ ان کے کیس میں جھول ہوا ہے۔'

مزید پڑھیں: العزیزیہ ریفرنس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی عبوری ضمانت منظور کرلی

دوسری جانب جج ارشد ملک نے بیان حلفی میں دعویٰ کیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نمائندوں کی جانب سے انہیں العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں نواز شریف کے حق میں فیصلہ دینے پر مجبور کرنے کے لیے رشوت کی پیشکش اور سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی، بعد ازاں عہدے سے استعفیٰ دینے پر بھی مجبور کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024