• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

’پنجاب حکومت کو نواز شریف کی طبی رپورٹس سے متعلق تحقیقات کا حکم دے دیا‘

شائع August 22, 2020
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے ہیں: فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے ہیں: فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیر اعظم نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ لندن جاکر وہ 20 سال کے جوان بن گئے ہیں۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے متعلق تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی صحت کے حوالے سے ان کے اہلخانہ کی بھی تشویش دور ہوگئی ہے، عدالتیں ان سے رپورٹس مانگ رہی ہیں مگر وہ رپورٹس نہیں پیش کررہے اس کا مطلب ہے کہ ہوسکتا ہے جاتے وقت جو رپورٹس جمع کرائی گئی تھیں وہ بھی جھوٹی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'سوال یہ ہے کہ کیا نواز شریف جو اب ٹھیک ہیں ان کی طبیعت جاتے وقت بھی اتنی ہی خراب تھی، ایسا ہوسکتا ہے، کیونکہ جب ان کی رپورٹس عدالتوں نے مانگی تو وہ نہیں دے سکے اور ہو سکتا ہے یہاں جو رپورٹس دی گئی تھیں وہ بھی جعلی تھیں'۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کو وطن واپس لانا آسان کام نہیں، شیخ رشید

انہوں نے بتایا کہ 'ہم نے کل یہ معاملہ وزیر اعظم کے سامنے اٹھایا تو انہوں نے حکومت پنجاب کو تحقیقات کا حکم دیا اور یہ پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 467 اور 468 کے تحت فراڈ کا کیس ہے جس میں کم از کم سزا 10 سال کی ہوتی ہے، اب دیکھنا ہے کہ کون کون پکڑا جائے گا'۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 'نواز شریف کے بارے میں میں تب بھی کہہ رہا تھا کہ اتنے بیمار نہیں کہ ترس کھایا جائے تاہم تحقیقات کے بعد معلوم ہوگا کہ وہ لیبارٹریز جہاں سے یہ رپورٹس بنیں کہیں وہاں کام کرنے والے تکنیکی ماہرین ملے ہوئے تو نہیں۔

واضح رہے کہ 29 اکتوبر 2019 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ کیس میں طبی بنیادوں پر سابق وزیراعظم نواز شریف کی 8 ہفتے کی ضمانت دی تھی جس کے بعد وہ علاج کی غرض سے لندن چلے گئے تھے۔

گفتگو کے دوران فواد چوہدری نے صوبائی اسمبلیوں کے یوٹیوب چینلز کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے عوام کو اسمبلیوں میں ہونے والی گفتگو کا علم ہوگا کیونکہ اب زیادہ تر اختیارات صوبوں کے پاس ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'صحافت کو نئی ٹیکنالوجی کے ساتھ لے کر چلنا پڑے گا تاکہ ہم نئے زمانے کے مطابق رہیں، ہم آنکھیں بند کرکے ٹیکنالوجی سے انکار نہیں کرسکتے، ہم رویت ہلال کمیٹی کے رکن نہیں ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلیوں میں صوبائی فنانس کمیشن ایوارڈ پر بات ہونی چاہیے، وزرا اعلیٰ تو نیشنل فنانس کمیشن پر بات کرتے ہیں مگر اس پر نہیں، اس کا مطلب اختیارات وزرا اعلیٰ تک ہی رہیں نیچے اضلاع تک نہ پہنچ سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو واپس لانا شہباز شریف کی ذمہ داری ہے، وہ ان کے ضمانتی ہیں، شہزاد اکبر

وفاقی وزیر نے کہا کہ 'دو مرتبہ وفاقی کابینہ تمام صوبوں کو صوبائی فنانس کمیشن ایوارڈ کا کہہ چکی ہے، میں جانتا ہوں کہ وزرائے اعلیٰ تحریک انصاف کا ہو یا کسی اور کا وہ ایسا ہونے نہیں دیں گے کیونکہ تمام اختیارات کوئٹہ، لاہور، کراچی، پشاور تک محدود رکھنا چاہتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'شہباز شریف نے 10 سال میں 170 کھرب روپے خرچ کیے ہیں مگر اس کے باوجود یہ صوبہ کہاں ہے، دوسری جانب مراد علی شاہ اور قائم علی شاہ نے 140 کھرب روپے خرچ کیے مگر پھر بھی وہاں پولیس، صحت کا نظام کہاں کھڑا ہے یہ سب کے سامنے ہے'۔

عثمان بزدار کی نیب میں طلبی کے حوالے سے سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ نیب خود مختار ادارہ ہے حکومت کے ماتحت نہیں، تاہم میں سمجھتا ہوں کہ اتنی ہائی پروفائل شخصیت کو طلب کرنے سے قبل نیب کو میڈیا اور عوام کے سامنے وضاحت دینی چاہیے کہ معاملہ کیا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن، مریم نواز وغیرہ کا ایک ہی درد ہے کہ ان کے خلاف کیسز بند ہوں اس لیے جب بھی کیسز میں تیزی آتی ہے وہ سیاسی دباؤ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024