نیب نے 'غیر قانونی اثاثوں' کے معاملے پر مولانا فضل الرحمٰن کے بھائی کو طلب کرلیا
پشاور: قومی احتساب بیورو خیبر پختونخوا نے صوبائی حکومت کے ایک افسر کو طلبی کا نوٹس جاری کیا ہے جو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے چھوٹے بھائی ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ضیاالرحمٰن کو غیر قانونی اثاثے رکھنے سمیت متعدد الزامات پر شروع کی گئی انکوائری میں 25 اگست کو تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔
طلبی کا نوٹس ڈپٹی ڈائریکٹر ناصرالدین عباس نے 20 اگست کو قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 19 کے تحت جاری کیا۔
مزید پڑھیں: وفاق نے مولانا فضل الرحمٰن کے بھائی کی خدمات خیبرپختونخوا کو واپس کردیں
نوٹس کے عنوان میں کہا گیا ہے کہ یہ انکوائری مشینری/سازو سامان کی خریداری وغیرہ سے متعلق خیبر پختونخوا کے انکوائری کمشنریٹ برائے افغان مہاجرین کے افسران/حکام کے خلاف فنڈز میں بد عنوانی اور ملزم ضیا الرحمٰن کے غیر قانونی تقرر اور پروموشن اور آمدن سے زائد اثاثوں کے خلاف ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ اس انکوائری میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ (ضیا الرحمٰن) کے پاس یہ معلومات / ثبوت موجود ہیں جو مذکورہ جرم کے ارتکاب سے متعلق ہیں۔
نوٹس میں ضیاالرحمٰن سے 25 اگست کو نیب کے علاقائی دفتر میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے حاضر ہونے کا مطالبہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن کے بھائی ڈپٹی کمشنر تعینات، پی ٹی آئی کی حکومت سندھ پر تنقید
خیال رہے کہ ضیاالرحمٰن کے حوالے سے گزشتہ ماہ ایک تنازع سامنے آیا تھا جب انہیں سندھ حکومت کی جانب سے ڈیپوٹیشن پر کراچی کے ایک ضلع کا ڈپٹی کمشنر مقرر کیا گیا تھا۔
تاہم بعد ازاں حکومت خیبرپختونخوا نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو مراسلہ بھیجا تھا جس میں ضیاالرحمٰن کی خدمات صوبے کو واپس کرنے کا کہا گیا تھا جس کے جواب میں وفاق نے ضیا الرحمٰن کی خدمات حکومت خیبرپختونخوا کو واپس کردی تھیں۔
وہ خیبر پختونخوا کے صوبائی مینجمنٹ سروس کے گریڈ 19 کے افسر ہیں۔