• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سرکاری زمین پر تعمیرات کیلئے اجازت پر پابندی عائد کردی

شائع August 20, 2020 اپ ڈیٹ August 21, 2020
عدالت نے کہا کہ میئر اور سینیٹر اورنگ زیب اورکزئی کے خلاف ریفرنس بنتا ہے—فائل/فوٹو:ڈان
عدالت نے کہا کہ میئر اور سینیٹر اورنگ زیب اورکزئی کے خلاف ریفرنس بنتا ہے—فائل/فوٹو:ڈان

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں سرکاری زمین پر تعمیرات کی اجازت دینے پر پابندی عائد کرتے ہوئے میئر اور چیئرمین سی ڈی اے کو قواعد کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیشنل پارک ایریا میں سرکاری زمین پر قبضہ کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت مکمل کی اور فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ سرکاری زمین پر تعمیرات کی اجازت دینے پر بھی پابندی عائد کردی۔

عدالت نے سماعت کے دوران کہا کہ سرکاری زمین پر قبضہ ہونا میئر اسلام آباد اور چیئرمین کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی قواعد کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:فیصل واڈا نااہلی کیس: وفاقی وزیر سے 17 ستمبر تک جواب طلب

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ سرکاری زمین پر قبضے کے معاملے پر سینیٹر اورنگ زیب اورکزئی اور میئر اسلام آباد کے خلاف ریفرنس بنتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری زمینوں پر قبضے کروانے پر تفصیلی فیصلہ جاری کریں گے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے سینیٹر اورنگ زیب اورکزئی سے استفسار کیا کہ آپ نے سرکاری زمین پر قبضے کے لیے باڑ کیوں لگائی، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ پارٹی رہنماؤں نے خرچہ کرکے وزیر اعظم عمران خان کے گھر پر بھی باڑ لگوائی۔

حکمران جماعت کے سینیٹر کے جواب پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ وزیر اعظم کو سرکاری زمین پر قبضے کے کیس میں نہ لائیں۔

اس موقع پر میئر اسلام آباد انصر عزیز نے کہا کہ ہم نے سرکاری زمین پر تعمیرات کی نہیں صرف پودے لگانے کی اجازت دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ عدالت حکم دے تو سرکاری زمین پر لگی باڑ ہٹا دیتے ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے میئر کو مخاطب کرکے کہا کہ عدالت پر احسان نہ کریں کیونکہ سرکاری زمین کی حفاظت آپ کی ذمہ داری ہے، جو پوری نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں:اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کے خلاف درخواست پر سی ڈی اے کو نوٹس

عدالت کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں سرکاری زمین کی حفاظت کرنے والا کوئی نہیں، کورونا لاک ڈاؤن کے دوران اسلام آباد میں سب سے زیادہ سرکاری زمینوں پر قبضے ہوئے۔

عدالت کو ڈائریکٹر ماحولیات نے بتایا کہ ہم نے صرف 10 سے 15 ایکڑ زمین پر پودے لگانے کی اجازت دی اور اگر زیادہ باڑ لگی تو وہ تجاوز ہے۔

عدالت نے ڈائریکٹر ماحولیات سے کہا کہ آپ کو یہ معلوم نہیں کہ کتنی سرکاری زمین پر قبضے کی اجازت دی۔

سی ڈی اے کے نمائندے کا کہنا تھا کہ نیشنل پارک ایریا میں تمام اختیارات میٹروپولیٹن کارپوریشن اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کے پاس ہے۔

عدالت نے کہا کہ سی ڈی اے، میٹروپولیٹن کارپوریشن سب نے مل کر اسلام آباد پر بہت ظلم کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024