• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

جے ایس گروپ کی ہم نیوز کو ٹیک اوور کرنے کی افواہوں کی تردید

شائع August 20, 2020
فوٹو بشکریہ فیس بک
فوٹو بشکریہ فیس بک

کراچی: ہم نیٹ ورک لمیٹڈ کے جاری کردہ نوٹس پر سخت الفاظ میں رد عمل دیتے ہوئے جے ایس گروپ نے اس بات کی تردید کی ہے کہ وہ میڈیا گروپ کے شیئرز کے بڑے پیمانے پر حصول میں ملوث نہیں ہے اور اس کے حصص کے اتار چڑھاؤ سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 16 اگست کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے منیجنگ ڈائریکٹر کو لکھے گئے خط میں گروپ نے کہا کہ 'جے ایس گروپ اور کنگز وے کیپٹل (جو جے ایس گروپ سے مکمل طور پر الگ اور آزاد ہے) کے آئندہ انتخابات میں مل کر کام کرنے کا الزام بے بنیاد ہے'۔

اس خط میں کہا گیا کہ 'اس بات کی سختی سے تردید کی جاتی ہے کہ جے ایس گروپ، ہم نیٹ ورک کے کسی بھی شیئر ہولڈر کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے، جے ایس گروپ ہم کے ڈائریکٹرز کے آئندہ انتخابات میں کسی فرد کی حمایت نہیں کررہا ہے'۔

مزید پڑھیں: نجی شعبہ مشکلات کا شکار، مالیاتی توازن میں بہتری رپورٹ

ہم نیٹ ورک لمیٹڈ کی 22 اگست کو ایک غیر معمولی جنرل میٹنگ ہونی ہے جس میں 7 ڈائریکٹرز کا انتخاب ہونا ہے۔

13 اگست کو کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ 15 افراد میں سے 8 جنہوں نے انتخابات میں ڈائریکٹر کے عہدے کے لیے حصہ لینے کا ارادہ کیا تھا، انہیں 'نااہل' پایا گیا۔

اس سے قبل اسٹاک ایکسچینج کو ارسال کردہ ایک نوٹس میں کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ اس نے حصص کی خریداری میں غیر معمولی سرگرمی دیکھی ہے اور اسے ڈر ہے کہ جے ایس گروپ اسے ٹیک اوور کرلے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پیمرا نے نجی ٹی وی چینلز کی نشریات بحال کردی

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سات ممبران، جنہوں نے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات جمع کرائے تھے، ایسا لگتا ہے کہ ان کا جے ایس گروپ سے کوئی تعلق ہے۔

ہم نیٹ ورک لمیٹڈ نے اسٹاک ایکسچینج کو اپنے اصل نوٹس میں دعوی کیا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ اس کے بڑے پیمانے پر شیئرز آئٹکن اسٹوارٹ پاکستان پرائیوٹ لمیٹڈ (اے پی ایل) اور لندن میں قائم سرمایہ کاری فنڈ کنگز وے کیپیٹل کے نام سے ایک کمپنی نے خریدے ہیں۔

جے ایس گروپ نے اس کی سختی سے تردید کی کہ اس کا ان میں سے کسی ایک کمپنی سے بھی کوئی تعلق ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024