• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

ایپل کی جانب سے امریکی حکومت کیلئے خفیہ آئی پوڈ بنائے جانے کا انکشاف

شائع August 20, 2020
اب کمپنی موبائل نما آئی پوڈ تیار کرنے لگی ہے—فوٹو: ایپل
اب کمپنی موبائل نما آئی پوڈ تیار کرنے لگی ہے—فوٹو: ایپل

اگرچہ امریکی حکومت چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر چینی حکومت کے لیے جاسوسی اور کام کرنے کا الزام عائد کرتی ہے، تاہم اب امریکا کی معروف کمپنی ایپل کے ایک سابق ملازم نے دعویٰ کیا ہے کہ اپیل نے امریکی حکومت کے لیے ایک خفیہ آئی پوڈ تیار کیا تھا۔

آئی پوڈ وائی فائی سے منسلک ہونے والا ڈیجیٹل میوزک پلیئر ہے، جسے ایپل نے ابتدائی طور 2001 میں آئی ٹیون میوزک پلیئر کے بعد نکالا تھا۔

اب تک ایپل کمپنی آئی پوڈ کے 7 ورژن نکال چکی ہے اور اب آئی پوڈ ماضی کے مقابلے انتہائی جدید اور ٹچ اسکرین کے ساتھ پیش کیا جا چکا ہے اور اسے کمپنی کی بہترین مصنوعات میں شمار کیا جاتا ہے۔

آئی پوڈ بنانے کے لیے کمپنی کی جانب سے ملازمت پر رکھے گئے پہلے چند سافٹ ویئر انجنیئرز میں سے ایک ڈیوڈ شائر نے دعویٰ کیا کہ ایپل نے 15 سال قبل امریکی حکومت کے لیے خفیہ آئی پوڈ بنایا تھا۔

ڈیوڈ شائر نے ایپل کے سابق اور موجودہ ملازمین کے مواد کو شائع کرنے والے پلیٹ فارم پر ایک تفصیلی بلاگ لکھا، جس میں انہوں نے امریکی حکومت کے لیے بنائے گئے خفیہ آئی پوڈ سے متعلق وضاحت کی۔

مذکورہ بلاگ کے حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ایپل کے سابق ملازم کے مطابق کمپنی نے 2005 میں امریکی حکومت کے لیے جاسوسی کرنے والا آئی پوڈ بنایا۔

ڈیوڈ شائر کے مطابق 2005 میں انہیں کمپنی کے اعلیٰ عہدیداروں نے امریکی محکمہ توانائی کی جانب سے بھیجے گئے 2 انجنیئرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ہدایات دیں۔

ایپل کے سابق انجنیئر کے مطابق ان کے ساتھ کام کرنے والے امریکی حکومت کے انجنیئرز چاہتے تھے کہ کمپنی ان کے لیے ایسا آئی پوڈ تیار کرے، جس میں اضافی ہارڈویئر نصب کرکے خفیہ کام کیے جا سکیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ منصوبے کو خفیہ رکھنے کے لیے صرف زبانی طور پر باتیں کی گئیں اور اس منصوبے کا کوئی تحریری ثبوت نہیں رکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایپل کا 4 برس میں پہلا آئی پوڈ متعارف

ساتھ ہی انہون نے وضاحت کی کہ انہیں مکمل طور پر اس بات کا علم نہیں ہے کہ امریکی حکومت کس کام کے لیے خفیہ آئی پوڈ بنانا چاہتی تھی، تاہم ان کا اندازہ ہے کہ وہ جوہری مواد کی کھوج لگانے کے لیے آئی پوڈ بنانا چاہتے تھے۔

اسی حوالے سے امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ایپل کے سابق ملازم کے مطابق ان کا خیال ہےکہ آئی پوڈ کے ذریعے امریکی حکومت چوری شدہ جوہری مواد کی کھوج لگانے کا کام کرنا چاہتی تھی۔

انہوں نے وضاحت کی کہ میوزک پلیئر آئی پوڈ میں ہارڈ ویئرز کے ذریعے ایسے فیچرز رکھے گئے جو ارد گرد موجود جوہری مواد کا پتا لگا سکتے تھے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ تیار کیے گئے خفیہ آئی پوڈ میں ایسے فیچرز رکھے گئے کہ کسی کو شبہ ہی نہیں ہوسکتا تھا کہ کوئی اس کے ذریعے جاسوسی بھی کر رہا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ آئی پوڈ میں گانا سننے کے دوران ہی سننے والا اس سے جاسوسی کر سکتا تھا۔

ایپل کے سابق ملازم کے مطابق مذکورہ منصوبے کا علم صرف ان سمیت امریکی محکمہ کے دو انجنیئرز اور کمپنی کے ایک اعلیٰ عہدیدار کو تھا۔

اگرچہ ایپل کے ملازم نے دعویٰ کیا کہ کمپنی نے امریکی حکومت کے لیے خفیہ آئی پوڈ بنایا، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کمپنی نے امریکی حکومت کے لیے ایسے کتنے آئی پوڈ سیٹ بنائے۔

ایپل کے سابق ملازم کی جانب سے مذکورہ انکشاف کے بعد امریکا بھر میں تہلکہ مچ گیا ہے اور ابتدائی طور پر کمپنی کے آئی پوڈ شعبے کے سربراہ نے ان الزمات کو من گھڑت قرار دیا ہے۔

تاہم واضح طور پر ایپل اور امریکی حکومت نے اس پر مؤقف نہیں دیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024