فلسطینی، پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں، سفارتخانے کا وزیر اعظم سے اظہار تشکر
فلسطینی ریاست نے اسرائیل سے متعلق 'سخت ردعمل' دینے اور فلسطینی مقاصد کی حمایت کرنے پر وزیراعظم عمران سے تشکر کا اظہار کیا ہے۔
اسلام آباد میں فلسطین کے سفارتخانے کی جانب سے جاری ایک بیان میں بھی فلسطین کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرنے پر حکومت کا شکریہ ادا کیا گیا۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے سربراہ کا متحدہ عرب امارات کا دورہ
اعلامیے میں کہا گیا کہ 'فلسطینی پاکستان کو اپنا دوسرا گھر اور پاکستانیوں کا اپنا عزیز بھائی سمجھتے ہیں جنہوں نے ہمیشہ دنیا کے ہر فورم پر فلسطین کی حمایت کی'۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین امن معاہدے پر کہا تھا کہ پاکستان کا مؤقف بالکل واضح ہے کہ ہم اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کر سکتے جب تک فلسطینیوں کو ان کا حق نہیں ملتا۔
نجی چینل 'دنیا نیوز' کے پروگرام 'دنیا کامران خان کے ساتھ' میں اپنی حکومت کی 2 سالہ کارکردگی سے متعلق خصوصی انٹرویو میں وزیر اعظم نے کہا تھا کہ 'قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ فلسطینیوں کو حق ملے گا تو اسرائیل کو تسلیم کریں گے'۔
عمران خان نے کہا تھا کہ اگر ہم اسرائیل کو تسلیم کرلیں تو مقبوضہ کشمیر کو بھی چھوڑ دینا ہوگا کیونکہ دونوں کا معاملہ یکساں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینیوں کو حق نہ ملنے تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے، وزیراعظم
متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین معاہدے کے تناظر میں انہوں نے کہا تھا کہ ہر ریاست اپنی خارجہ پالیسی کی ذمہ دار ہے۔
اس حوالے سے آج جاری کردہ ایک بیان میں اسلام آباد میں قائم فلسطینی سفارتخانے کے حکام نے کہا کہ پاکستانی حکومت نے ہمیشہ ان کے مقصد کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے بارے میں سوال کے جواب میں سفارتخانہ (وزیراعظم عمران خان) کے مؤقف کی دل سے داد دیتا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ فلسطین کے ساتھ پاکستانیوں کی محبت کی وجہ سے ہی اسرائیلی اور پاکستانی تعلقات کبھی قائم نہیں ہوسکے۔
بیان میں سفارتخانے نے وزیراعظم عمران خان کے سخت ردعمل دینے پر شکریہ ادا کیا اور ان تمام سیاسی جماعتوں، میڈیا اور سول سوسائٹی سمیت پاکستانیوں کی تعریف کی جو فلسطین کے ساتھ کسی بھی طرح سے اظہار یکجہتی کررہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ 'ہمیں اُمید ہے کہ جب تک یروشلم القدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تسلیم نہیں کیا جاتا پاکستان کی حمایت ہمارے ساتھ ہوگی'۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرے، امریکا
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے امن معاہدے کا اعلان کیا گیا تھا۔
اس معاہدے کے حوالے سے ایسی رپورٹس سامنے آئی تھی کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے نتیجے میں اسرائیل مغربی کنارے کے حصوں کے الحاق کو مؤخر کرنے پر راضی ہوا تھا۔
بعد ازاں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک بیان میں واضح کیا تھا کہ ہہ منصوبہ اب بھی موجود ہے۔
جس کے بعد یو اے ای کے سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیل کی خفیہ ایجنسی 'موساد' کے سربراہ یوسی کوہن نے سیکیورٹی سے متعلق امور پر بات چیت کے لیے یو اے ای کا دورہ کیا تھا۔
یوسی کوہن نے ابوظہبی میں متحدہ عرب امارات کے قومی سلامتی کے مشیر شیخ طحنون بن زید النہیان کے ساتھ 'سلامتی امور کے شعبوں میں تعاون بڑھانے' اور علاقائی پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: یو اے ای کے بعد بحرین اور عمان بھی سفارتی تعلقات استوار کرسکتے ہیں، اسرائیل
متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی کے معاہدے کے بعد امریکا نے مسلم دنیا کے اہم ترین ملک سعودی عرب پر زور دیا تھا کہ وہ بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرے۔
اس حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور وائٹ ہاؤس کے مشیر جیرڈ کشنر نے کہا تھا کہ یہ سعودی عرب کے مفاد میں ہوگا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے، جیسا کہ متحدہ عرب امارات نے کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اسرائیل اور یو اے ای کے رہنما آئندہ ہفتوں میں وائٹ ہاؤس میں معاہدے پر دستخط کریں گے۔