• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

خیبر پختونخوا اسمبلی نے 2 سال میں سب سے زیادہ بل پاس کیے، رپورٹ

شائع August 19, 2020
رپورٹ کے مطابق کے پی اسمبلی نے 59 قوانین منظور کیے جبکہ پنجاب اسمبلی نے 41، سندھ اسمبلی نے 24 اور بلوچستان اسمبلی نے 8 قوانین منظور کیے — فائل فوٹو: اے پی پی
رپورٹ کے مطابق کے پی اسمبلی نے 59 قوانین منظور کیے جبکہ پنجاب اسمبلی نے 41، سندھ اسمبلی نے 24 اور بلوچستان اسمبلی نے 8 قوانین منظور کیے — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: خیبرپختونخوا اسمبلی نے دوسرے پارلیمانی سال کے آخر حصے میں سب سے زیادہ بل منظور کرکے دیگر صوبائی اسمبلیوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈیولپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی کی 'صوبائی اسمبلیوں کے تقابلی تشخیص' کے عنوان سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ اجلاسوں کے انعقاد کے معاملے میں کے پی اسمبلی تیسرے نمبر پر رہی جہاں 52 سیشنز ہوئے۔

اس میں سندھ اسمبلی، سب سے زیادہ، 68 سیشنز کا انعقاد کرتے ہوئے سرفہرست ہے، اس کے بعد پنجاب اسمبلی کا نمبر ہے جہاں 67 مرتبہ اجلاس ہوا جبکہ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس صرف 33 روز ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: اسکینڈلز، تنقید اور تنازعات کے دو سال، وفاقی کابینہ میں چہروں کی تبدیلیاں

وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے صوبائی اسمبلی کے 33 فیصد اجلاس میں شرکت کی، اس کے بعد سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے 31 فیصد، پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار 7 فیصد اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان 6 فیصد شریک ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق کے پی اسمبلی نے 59 قوانین منظور کیے، اس کے بعد پنجاب اسمبلی نے 41، سندھ اسمبلی نے 24 اور بلوچستان اسمبلی نے 8 قوانین منظور کیے۔

بلوچستان اسمبلی میں سب سے زیادہ 2 کروڑ 31 لاکھ روپے فی ممبر بجٹ مختص ہے، اس کے بعد سندھ اسمبلی کے ہر ممبر کو ایک کروڑ 36 لاکھ روپے، کے پی اسمبلی کے ہر ممبر کو 94 لاکھ روپے اور پنجاب اسمبلی کے ہر رکن کو 51 لاکھ روپے بجٹ مختص ہے۔

اپوزیشن کے قائدین نے وزرائے اعلیٰ سے زیادہ اسمبلی کارروائی میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’نئے پاکستان‘ میں عمران خان نے کتنے یوٹرن لیے؟

بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ملک سکندر خان نے سب سے زیادہ 70 فیصد اجلاسوں میں شرکت کی ہے جبکہ حمزہ شہباز نے پنجاب اسمبلی میں سب سے کم 10 فیصد حاضری دی ہے۔

اسمبلیوں میں بجٹ کے عمل کو بہتر بنانے اور تقویت دینے کے لیے کوئی اصلاحات نہیں کی گئیں۔

پنجاب اسمبلی کے علاوہ ہر اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے لیے مختص دنوں میں کمی واقع ہوئی ہے، پنجاب اسمبلی میں پہلے پارلیمانی سال میں ایام 12 سے بڑھ کر 13 ہو گئے تھے۔

بجٹ کی جانچ پڑتال کے لیے مختص کیے جانے والے وقت کے علاوہ، صوبائی اسمبلیاں بھی پبلک فنانس ایکٹ پاس کرنے میں ناکام رہی ہیں جسے سنہ 2019 میں وفاقی قانون کے طور پر منظور کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024