کراچی کی تعمیر و ترقی کیلئے 3 بڑی سیاسی جماعتوں کا اتفاق، کمیٹی قائم
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کی ترقی اور خوشحالی کے لیے شہر کی 3 بڑی اسٹیک ہولڈر جماعتوں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے درمیان اتحاد پر اتفاق ہوگیا جبکہ ایک کوآرڈینیشن کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے، جس کی تصدیق صوبائی وزیربلدیات نے بھی کردی۔
تینوں جماعتوں نے شہر کی ترقی کے لیے ایک پیج پر آتے ہوئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ مزید معاملات پر عملدرآمد کے لیے ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ 13 اگست کو اسلام آباد میں وزیراعلیٰ سندھ نے صوبے کے دو وزرا کے ہمراہ، ایک اہم شخصیت اور تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں سے ملاقات کی تھی، جس کے بعد فیصلوں کی منظوری پر مشاورت کے لیے وقت مانگا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق بعد ازاں پیپلزپارٹی کی قیادت کی منظوری کے بعد تینوں جماعتوں کے درمیان ملاقات کا دوسرا دور کراچی میں ہوا اور اس میں اتحاد پر اتفاق ہوگیا اور معاہدے پر دستخط بھی ہوئے۔
مزید پڑھیں: کراچی کے عوام کی مشکلات کا احساس ہے، شہر کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، عمران خان
ادھر سندھ کے وزیر بلدیات و اطلاعات اس اتحاد و اتفاق کی تصدیق کی اور کہا کہ پیپلز پارٹی ، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کا کراچی کی تعمیر و ترقی کے لیے اتحاد و اتفاق خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ تینوں جماعتوں کا کراچی کی ترقی کے لیے مل کر کام کرنے کا عزم عوام کے لیے خوش خبری ہے، پیپلزپارٹی، تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کا اتحاد کراچی کی تعمیر و ترقی میں سنگ میل ثابت ہوگا۔
وزیراطلاعات سندھ کے مطابق کراچی دشمن عناصر کو یہ اتحاد ایک آنکھ نہ بھائے گا۔
ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں صوبہ سندھ بالخصوص کراچی نے ریکارڈ ترقی کی ہے جبکہ حکومت سندھ ہر اس جماعت یا فرد کو خوش آمدید کہے گی جو کراچی کی ترقی میں کردار ادا کرے گا۔
ناصر شاہ کے مطابق حکومت سندھ نے نالوں کی صفائی کے حوالے سے وفاقی حکومت اور این ڈی ایم اے کو خوش آمدید کہا، اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ سندھ نے بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر کراچی کی ترقی کے لیے جو اقدامات کیے وہ ناقابل فراموش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک دن میں اربوں روپے سے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا جس کی مثال ملک کے کسی صوبے میں نہیں ملتی۔
دوسری جانب کراچی سمیت سندھ بھر کی ترقی کے لیے کوآرڈینیشن کمیٹی کی تصدیق ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب اور ناصر حسین شاہ نے بھی کردی۔
اس کمیٹی کے چیئرمین وزیراعلیٰ سندھ ہوں گے جبکہ ان کے علاوہ وفاقی وزیر اسد عمر، علی زیدی اور امین الحق کمیٹی کے رکن ہوں گے، مزید یہ کہ سعید غنی، ناصر شاہ کمیٹی میں صوبائی حکومت کی نمائندگی کریں گے۔
یاد رہے کہ ملک کا سب سے بڑا شہر کراچی اس وقت مختلف مسائل کا سامنا کر رہا ہے اور حالیہ بارشوں کے بعد شہر میں نالوں اور علاقوں کی صفائی نہ ہونے کے بعد صورتحال انتہائی خراب ہوگئی تھی۔
تاہم کراچی کے معاملے پر اتفاق ایسے وقت میں سامنے آیا جب رواں ہفتے ہی سپریم کورٹ نے کراچی رجسٹری میں کیس کی سماعت کرتے ہوئے شہریوں کی مدد کے لیے وفاقی کے آنے کو سندھ حکومت کی ناکامی قرار دیا تھا۔
یہی نہیں بلکہ ایک طویل عرصے سے کراچی کے معاملات پر یہ تینوں جماعتیں ایک دوسرے پر شہر کے لیے کچھ نہ کرنے کا الزام لگاتی آرہی تھیں۔
اگر ان تینوں جماعتوں کی بات کریں تو کراچی سے 14 نشستیں جیتنے والی تحریک انصاف اس وقت وفاقی حکومت میں ہے جبکہ سندھ کی حکومت پیپلزپارٹی کے پاس ہے جبکہ کراچی کے بلدیاتی نمائندے اور میئر متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھتے ہیں۔
یہاں یہ بھی واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران ہی وفاق کی نمائندگی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل برائے پاکستان خالد جاوید خان نے کہا تھا کہ انہوں نے کراچی کے مختلف شہری اور دیگر مسائل پر وزیراعظم عمران خان سے بات کی ہے اور وفاقی حکومت کا صوبائی حکومت کے معاملات میں مداخلت کا کوئی ادارہ نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 'کراچی والے کے الیکٹرک کی اجارہ داری کا خمیازہ بھگت رہے، ان پر بھاری جرمانہ ہونا چاہیے'
تاہم انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ صوبائی دارالحکومت کی خراب صورتحال کے تناظر میں وفاقی حکومت ان مسائل کو حل کرنے کے لیے تمام دستیاب قانونی اور آئینی آپشنز پر غور کر رہی ہے، کراچی میٹرو پولیٹن شہر ہے، کوئی بھی ملک اپنے میٹروپولیٹن شہر کو تباہ ہوتے نہیں دیکھ سکتا۔
انہوں نے بتایا تھا کہ کراچی کے معاملے پر سنجیدگی سے سوچ رہے ہیں، اس حوالے سے کوئی حتمی بات نہیں کر سکتا لیکن جلد فیصلہ ہوگا۔
بعد ازاں 13 اگست کو وزیراعظم عمران خان سے گورنر سندھ عمران اسمٰعیل اور وزیر قانون فروغ نسیم نے بھی ملاقات کی تھی۔
جس میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ کراچی کے عوام کی مشکلات کا مکمل احساس ہے، کراچی کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔