• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

یو اے ای، اسرائیل کے درمیان معاہدے کے دور رس اثرات ہوں گے، دفتر خارجہ

شائع August 14, 2020
مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام بھی پاکستان کی اہم ترجیح ہے، زاہد حفیظ — فائل فوٹو / عرب نیوز
مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام بھی پاکستان کی اہم ترجیح ہے، زاہد حفیظ — فائل فوٹو / عرب نیوز

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے دور رس اثرات ہوں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے معاہدے پر ردعمل میں کہا کہ 'اس پیشرفت کے دور رس اثرات ہوں گے۔'

انہوں نے کہا کہ 'فلسطینیوں کے حقوق میں ان کی خودمختاری کا حق شامل ہے جبکہ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام بھی پاکستان کی اہم ترجیح ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: تاریخ متحدہ عرب امارات کے 'منافقانہ رویے' کو کبھی فراموش نہیں کرے گی، ترکی

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے انصاف پر مبنی جامع اور پائیدار امن کے لیے اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی قراردادوں اور عالمی قوانین کے مطابق ہمیشہ دو ریاستی حل کی حمایت کی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ہمار آئندہ کا لائحہ عمل اس بنیاد پر ہوگا کہ فلسطینیوں کے حقوق اور خواہشات کو کیسے برقرار رکھا جاتا ہے جبکہ پاکستان جائزہ لے گا کہ خطے کے امن، سیکیورٹی اور استحکام کو کیسے برقرار رکھا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان 'امن معاہدہ' ہوا تھا جس کے تحت دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات بحال ہوجائیں گے۔

معاہدے کے مطابق اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے کے حصوں کے یکطرفہ الحاق کے اپنے منصوے کو مؤخر کردے گا۔

اس معاہدے کے بارے میں امریکی صدر نے اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیلی اور متحدہ عرب امارات کے وفود آئندہ ہفتوں میں سرمایہ کاری، سیاحت، براہ راست پروازوں، سلامتی اور باہمی سفارتخانوں کے قیام سے متعلق دوطرفہ معاہدوں پر دستخط کریں گے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل، یواے ای معاہدہ: 'بے باک، شرمناک، اچھی خبر'، عالمی سطح پر ملاجلا ردعمل

امریکی صدر نے پیش گوئی کی تھی کہ خطے کے دیگر ممالک بھی یو اے ای کے نقش قدم پر چلیں گے۔

ترکی اور ایران نے اس اقدام پر متحدہ عرب امارات پر شدید تنقید کی تھی جبکہ مصر، اردن اور بحرین نے اسے خوش آئند قرار دیا۔

تاہم سعودی عرب کی طرف سے معاہدے پر اب تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024