• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عوامی مسائل کے حل کو ترجیح دی، بلاول بھٹو

شائع August 14, 2020 اپ ڈیٹ August 15, 2020
بلاول بھٹو نے پیپلزاسکوائر کا افتتاح کیا—فوٹو:ڈان نیوز
بلاول بھٹو نے پیپلزاسکوائر کا افتتاح کیا—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی نے ہمیشہ عوامی مسائل کے حل پر توجہ دی اور کراچی کے عوام کے لیے پیپلز اسکوائر کے طرز پر جگہ جگہ منصوبے بنائیں گے اور مسائل کم کریں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں پیپلز اسکوائر کی افتتاحی تقریب میں یوم آزادی کی مبارک باد دیتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ 'آج ہم کراچی میں خصوصی یوم آزادی منارہے ہیں اور منصوبوں کا افتتاح کر رہے ہیں'۔

مزید پڑھیں:سندھ میں کسی غیر آئینی اقدام کو عدالتی تحفظ دیا گیا تو حملہ تصور ہوگا، بلاول

ان کا کہنا تھا کہ 'میں سمجھتا ہوں کہ یہ منصوبہ کراچی اور کراچی کی گورننس، عوام کے مسائل میں کمی لیے ایک انقلاب کی شروعات ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عوام کے مسائل کی طرف توجہ دی ہے اور ہماری مسلسل شکایت ہے کہ ہمارے صوبے بلکہ پوری صوبائی حکومتوں کو این ایف سی اور اٹھارویں ترمیم کے بعد ان کا حق نہیں دیا جارہا ہے، جس کی وجہ سے وسائل کی کمی ہے اور عوام کے مسائل حل کرنے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں جب بھی موقع ملا تو اپنے حق کے لیے جدوجہد کریں گے لیکن اپنے کم وسائل میں دوسرے کام نکال رہے، عوام کے مسائل کا حل پھر بھی نکالتے ہیں'۔

'منصوبے کے لیے ورلڈ بینک سے بھاری قرض لیا گیا'

انہوں نے کہا کہ 'سندھ حکومت نے اس منصوبے میں ورلڈ بینک سے بھاری قرض لیا ہے لیکن وفاقی حکومت سے نہیں ملا، ہم ورلڈ بینک کے ساتھ مل کر خاص کر عوامی مقامات پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں'۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 'کراچی میں ترقیاتی کام کا منصوبہ ہے اور یہ سب سے پہلا عوامی مقام اور پیپلز اسکوائر بنایا ہے، عوامی مقامات ہر معاشرے کے لیے ضروری ہے اور دنیا میں بڑے شہروں میں عوامی مقامات کا استعمال کیا ہے'۔

پیپلز اسکوائر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'یہ منصوبہ بھی کراچی کے عوام کے لیے دستیاب ہوگا اور نیچے پارکنگ کی سہولت ہے، سندھ سیکریٹریٹ میں صوبے بھر سے عوام آتے ہیں، نزدیک کالج، جامعات اور ثقافتی مرکز آرٹس کونسل بھی ساتھ ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:'کراچی والے کے الیکٹرک کی اجارہ داری کا خمیازہ بھگت رہے، ان پر بھاری جرمانہ ہونا چاہیے'

ان کا کہنا تھا کہ 'سیوریج، اسٹوریج اور یوٹیلٹی نظام کو زیر زمین کیا ہے اور اس سے یہاں کے عوام کو فائدہ ہوگا اور یہ مون سون کے سیزن میں سود مند ہوگا'۔

انہوں نے کہا کہ 'پیپلز اسکوائر طلبہ، کلچرل کمیونٹی اور سرکاری ملازمین کے لیے ایک مرکز ہوگا اور پورے شہر کو اس بنیاد پر بہتری کی جانب لے جائیں گے'۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 'یہ منصوبہ ہمارا پہلا مرحلہ ہے، ملیر میں بھی منصوبے چلا رہے ہیں اور 30 ستمبر سے منصوبے پر کام شروع کریں گے'۔

انہوں نے کہا کہ ملیر میں منصوبے پر کام ہوگا اور ابراہیم حیدری میں بھی سیوریج اور یوٹیلیٹی نظام کو سڑکوں کے نیچےبنائیں گے تاکہ عوام کے لیے سہولت ہو۔

'شہر کے تمام اضلاع میں پیپلز اسکوائر طرز کے منصوبوں پر کام کریں گے'

ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبے کا پہلا مرحلہ ہے، اس کے بعد دوسرے مرحلے میں سندھ حکومت ورلڈ بینک کے ساتھ دوسرے علاقوں میں بھی کام کرے گی۔

منصوبوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم اولڈ سٹی ایریا میں بھی کام کریں گے اور جو پارکس ہیں وہاں بھی یہ تصور لے کر آئیں اور آرام باغ کی مسجد کی بھی تعمیر نو کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ 'کھارادر میں وزیر مینشن میں جہاں قائد اعظم محمد علی جناح پیدا ہوئے تھے، وہاں بھی اسی طرح کا منصوبہ شروع کریں گے اور پورے کراچی میں سیوریج اور دیگر نظام کو زیر زمین لے کر جائیں گے تاکہ تاریخی مقامات کا تحفظ ہو اور عوام کے مسائل کو کم کریں گے'۔

مزید پڑھیں:کمشنر کراچی کنٹونمنٹ کے علاقوں سے بھی سائن بورڈ ہٹانے کیلئے بااختیار ہوں گے، سپریم کورٹ

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ 'پی پی پی کا کراچی سے رشتہ بہت پرانا ہے، شہید ذوالفقار علی بھٹو ایس ایم لا کالج میں قانون پڑھاتے تھے، لیاری کے ککری گراؤنڈ میں نوجوانوں کے لیے سہولتیں فراہم کریں گے، جہاں شہید بینظیر بھٹو اور آصف زرداری کی شادی کی تقریب ہوئی تھی'۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کراچی ترقی کرے گا تو نہ صرف صوبہ سندھ بلکہ پورا پاکستان ترقی کرے گا لیکن مسائل اور مشکلات موجود ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم فنڈز کا بندوبست خود کرتے ہیں اور سندھ ریونیو بورڈ نے کورونا وائرس کے دوران بھی اپنے ہدف کو حاصل کرلیا لیکن فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ناکام رہتا ہے، لیکن ہم چاہتے ہیں مقامی حکومتیں بھی اپنے ریونیو میں اضافہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے دارالحکومت اور اس کے عوام کے ساتھ مخلص ہے، ذمہ داری جس کسی کی بھی ہو لیکن ہم نمائندے بن کر مسائل کا حل کریں گے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ایک بیان سے کام نہیں ہوتا بلکہ محنت کرنی پڑتی ہے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ کراچی کے طویل مسائل کا حل مل کر اور آہستہ آہستہ نکال سکتے ہیں کیونکہ پی پی پی کو وہ کراچی ملا تھا اور پوری دنیا کے دہشت گرد یہاں کام کررہے تھے اور مقامی ٹھگوں کا بھی ایک کردار تھا۔

'کراچی کے عوام اور پولیس نے دہشت گردی کےخلاف سب سے زیادہ قربانیاں دیں'

انہوں نے کہا کہ کراچی میں سیکیورٹی فورسز اور پولیس نے دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں اور یہاں کے شہریوں نے خون کی قربانی دے کر روشنیاں بحال کی ہیں اور اب ایسا ماحول پیدا ہوا ہے کہ ایسے منصوبے شروع ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم مقامی حکومتوں کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں، ہم واحد صوبہ ہیں جہاں اسی مہینے میں مقامی حکومت اپنی مدت پوری کرے گی جو تاریخ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا تحمل تھا کہ صوبے کے دارالحکومت میں مینڈیٹ کا حق اپوزیشن کو دے دیا جیسے عمران خان نے پنجاب میں لوکل گورنمنٹ کو ختم کیا لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی کے نالوں کی صفائی کا کام حکومت سندھ کو دینے کی استدعا مسترد

بلاول نے کہا کہ مقامی حکومت کی مدت بھی پوری ہو رہی ہے اور پھر انتخابات بھی ہوں گے، مسائل کے حل کے لیے سندھ حکومت صف اول پر کام کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت نے کراچی کے عوام کے ساتھ اتنے وعدے کیے لیکن ایک وعدہ پورا نہیں کیا، ایک نوکری نہیں دی اور نہ یہاں پر 50 لاکھ گھر بنائے گئے، ساتھ ساتھ پانی کے وعدے کے باوجود ایک منصوبہ بھی مکمل نہیں کیا۔

کراچی میں منصوبوں کا عزم دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کراچی کے لیے ایک بھی نیا منصوبہ لے کر نہیں آئی لیکن ہم آج سے شروع کر رہے ہیں اوریہ شہر میں ورلڈ بینک کےساتھ مل کر منصوبوں کا پہلا مرحلہ ہے، پھر ہر ضلع میں پیپلز اسکوائر بنائیں گے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہم عوام پر سرمایہ کاری کریں، عوام کے انفراسٹرکچر پر سرمایہ کرکے ان کے مسائل کا حل نکالیں گے۔

انہوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ عوام ہمارا ساتھ دیں اگر ہم مل کر چلتے ہیں، مل کام کرتے ہیں اور مل کر جدوجہد کرتے ہیں تو ہم اس شہر کو اس کا حق دلا سکتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024