یوم آزادی: صدر و وزیراعظم کا قوم کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے متحد رہنے پر زور
پاکستانی قوم کورونا وائرس کے اثرات کے باوجود آج اپنا 74 واں یوم آزادی ملی جوش و جذبے کے ساتھ منارہی ہے اور اس روز کی مناسبت سے صدر مملک ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان نے اپنے پیغامات جاری کیے۔
دونوں شخصیات نے قوم پر ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے متحد رہنے پر زور دیا۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق صدر مملکت نے پیغام دیا کہ یوم آزادی کے موقع پر ہمیں بھارت کے غیرقانونی قبضے میں موجود جموں و کشمیر کے اپنے بھائیوں اور بہنوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے، جو بھارت کی سیکیورٹی فورسز کے وحشیانہ مظالم کا سامنا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت گزشتہ 3 عشروں سے زائد سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے اور 5 اگست 2019 کے بعد وادی میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد سے ماورائے عدالت قتل بڑھ گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: ملک بھر میں 74 واں یوم آزادی بھرپور جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے
ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ بھارت میں تمام اقلیتوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور مودی حکومت ملک میں ہندو بالادستی کی پالسیی مسلط کرنا چاہتی ہے۔
اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ بھارتی قبضے میں موجود کشمیری عوام کو میں یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ان کے منصفانہ حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔
صدر نے قوم کو جشن آزادی کی مبارک باد دیتے ہوئے پاکستانیوں پر زور دیا کہ ہر فرد ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے کام کرنے کا پختہ عزم کرے اور ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے متحد رہیں۔
ڈاکٹر عارف علوی کے مطابق ہمیں آج کا دن ان عظیم قربانیوں کی یاد دلاتا ہے جو قائداعظم محمد علی جناح کی متحرک قیادت میں ہمارے آباؤ اجداد نے دیں۔
قائد کے وژن پر عمل پیرا ہونے کے عزم کا اعادہ کرنے کی ضرورت ہے، عمران خان
ادھر وزیراعظم عمران خان نے بھی قوم کو یوم آزادی کی مبارک باد دی اور ساتھ ہی اپنے پیغام میں کہا کہ یہ دن قوم کے لیے قائد اعظم محمد علی جناح کے وژن پر عمل پیرا ہونے کے عزم کا اعادہ کرنے کا موقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دن مٹی کے ان بیٹوں کو سلام پیش کرنے کا موقع ہے جنہوں نے مادر وطن کی علاقائی اور نظریاتی سرحدوں کے تحفظ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ دن توقف کرنے اور یہ ظاہر کرنے کا ایک موقع ہے کہ ہم ان نظریات کے حصول میں کتنے کامیاب ہوئے جس کے لیے ایک آزاد ریاست کا قیام عمل میں آیا تھا۔
اپنے پیغام میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے 7 دہائیوں کے سفر میں ہم نے مختلف چیلنجز کا سامنا کیا، ہم نے اندرونی اور بیرونی دونوں محازوں پر مشکلات کا مقابلہ کیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمسایہ ملک کی دشمنی سے لے کر اس کے مذموم ارادوں کے ساتھ، دہشتگردی کی لعنت اور قدرتی آفات سے نمٹنے سے لےکر وبائی امراض تک ہماری قوم نے ہمیشہ لچک اور استقامت کا مظاہر کیا ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہمیں آج ہمارے اس عزم کا اعادہ کرتے ہوئے ثابت قدم رہنا ہے اور 'ایمان، اتحاد اور تنظیم' کی روشنی میں ہر چیلنج کا مقابلہ کرنا ہے۔
وزیراعظم نے اپنے پیغام میں کہا کہ جہاں ہم یوم آزادی منارہے ہیں ہمارے دل مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ ایک سال سے فوجی محاصرے کا سامنا کرنے والے بھائیوں کے لیے بہت غمزدہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یومِ آزادی: تجدیدِ عہدِ وفا کا دن
انہوں نے کہا کہ ہم حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد کرنے والے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم ہر دستیاب فورم پر بے بس کشمیریوں کی آواز اٹھاتے رہیں گے۔
اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بی جے پی حکومت کی جانب سے آر ایس ایس نظریہ اپناتے ہوئے خطے کی سلامتی اور امن کو لاحق خطرات سے آگاہ کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ بہادر کشمیریوں کی یہ جہدوجہد حق خود ارادیت کی ناقابل تسخیر تک جاری رہے گی۔
خیال رہے کہ ملک بھر میں پاکستانی قوم آج 14 اگست 2020 کو بھرپور ملی جوش و جذبے کے ساتھ اپنا 74 واں یوم آزادی منا رہی ہے۔
دن کا آغاز مساجد میں نماز فجر کے بعد وطن عزیز کی سلامتی، ترقی اور خوشحالی کے لیے دعاؤں سے ہوا جبکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی بھارتی غلامی سے نجات کے لیے بھی خصوصی دعائیں کی گئیں۔
جس کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں علی الاصبح 31 توپوں جبکہ چاروں صوبائی دارالحکومتوں، کوئٹہ، کراچی، لاہور اور پشاور سمیت گلگت اور مظفر آباد میں 21، 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔
جشن آزادی کے موقع پر ملک کی تمام اہم اور سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم لہرایا گیا اور جشن آزادی کی مناسبت سے انہیں خوبصورتی سے سجایا گیا ہے۔