سونے اور ہیرے سے بنا دنیا کا مہنگا ترین فیس ماسک
دنیا کے بیشتر حصوں میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے فیس ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا جاچکا ہے۔
ویسے تو ماہرین کا کہنا ہے کہ گھر میں بنا کپڑے کا فیس ماسک بی کورونا وائرس کی روک تھام میں موثر ثابت ہوسکتا ہے مگر کچھ افراد کو کم قیمت ماسک زیادہ پسند نہیں ہوتے۔
خاص طور پر آرٹ کے ایک دلداہ فرد نے دنیا کا مہنگا ترین فیس ماسک خاص طور پر تیار کروایا ہے۔
اس وقت جب دنیا کی بیشتر آبادی کووڈ 19 کے نتیجے میں بیروزگاری کا شکار ہے مگر اس فرد نے اپنے تحفظ کے لیے 15 لاکھ ڈالرز (25 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد) اس فیس ماسک پر خرچ کیے ہیں۔
یہ فیس ماسک 18 قیراط سونے سے تیار ہوا ہے جبکہ اس کی سجاوٹ کے لیے 36 سو سیاہ اور سفید ہیرے استعمال ہوئے ہیں۔
یاول جیولری برانڈ نے اسے تیار کیا ہے اور اس سے تعلق رکھنے والے آئزک لیوی نے بتایا کہ ماسک میں این 99 فلٹر فٹ کیا گیا ہے تاکہ صارف کو کورونا وائرس کے خلاف بہترین تحفظ مل سکے۔
انہوں نے صارف کا نام بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکا میں مقیم ایک چینی آرٹ کلکٹر ہے۔
انہوں نے کہا 'وہ ایک نوجوان ہے اور ہمارا پرانا صارف ہے جو بہت دولتمند ہے اور دوسروں سے نمایاں نظر آنا پسند کرتا ہے'۔
ان کا کہنا تھا 'میرا نہیں خیال کہ وہ اس ماسک کو پہن کر سپرمارکیٹ جائے گا مگر یہ یقین ضرور ہے کہ اسے یہاں وہاں ضرور استعمال کرے گا'۔
یہ جیلور اس ماسک کے مکمل ہونے پر بذات خود اس صارف کو اکتوبر میں پہنچانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اس ماسک کی تاری کے لیے 25 ماہرین کی ایک ٹیم کام کررہی ہے تاہم آئزک نے بتایا 'متعدد افراد کے لیے یہ دننیا کا مہنگا ترین فیس ماسک اور کوئی خاص یز ہوسکتا ہے، مگر یہ ہمارے کارخانے میں کام کرنے والے افراد کے روزگار کو بچانے والا ہے'۔