وزیراعظم عمران خان نے بی آر ٹی پشاور کا افتتاح کردیا
وزیراعظم عمران خان نے صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبے کا افتتاح کردیا۔
تقریباً 3 سال تک انتظار کرنے کے بعد باالآخر اب صوبہ خیبرپختونخوا خاص طور پر پشاور کے شہریوں کو اب سفر کی بہتر اور جدید سہولت مؤثر آسکے گی۔
افتتاح سے قبل وزیراعظم عمران خان نے ضلع خیبر میں بچے کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے بھی پلائے جبکہ شجرکاری مہم کے تحت پودا بھی لگایا اور احساس نشو نما پروگرام کا اجرا کیا۔
مزید پڑھیں: بی آر ٹی پشاور، 6 ماہ کا وعدہ 3 سال میں مکمل
بعد ازاں وہ پشاور میں بی آر ٹی کا افتتاح کرنے پہنچے جہاں وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان، وزیر دفاع پرویز خٹک اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔
منصوبے پر تحفظات تھے لیکن ہم غلط تھے، وزیراعظم عمران خان
افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان میں سب سے بہترین میٹرو بس سروس منصوبہ ہے اور یہ تھرڈ جنریشن ہے جس کے اثرات پشاور میں پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے ٹریفک کے مسائل حل ہوں گے، اس کا مرکزی کوریڈور 27 کلومیٹر ہے جبکہ فیڈرز روٹ 60 کلو میٹر ہے جس سے پورا پشاور کور ہوجائے گا اور شہر کے لیے یہ ایک جدید منصوبہ ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ترقی میں یہ پہلا مرحلہ ہوتا ہے جب جدید سفری نظام فراہم کیا جاتا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے اس منصوبے پر تحفظات تھے لیکن میں آج پرویز خٹک کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں اور کہتا ہوں کہ ہم غلط تھے اور آپ درست تھے۔
بس کے کرایے پر بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ محمود خان نے جوکرایہ رکھا وہ بالکل ٹھیک ہے، ہمارے ہر پروگرام میں یہ ہونا چاہیے کہ عام آدمی کی زندگی کو کیسے بہتر کریں۔
انہوں نے کہا کہ کم از کم 10 اور زیادہ سے زیادہ 50 روپے ٹکٹ ہر کسی کے لیے قابل برداشت ہے اور اسے سے مزدوروں اور عام لوگوں کو مدد ملے گی۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے طلبہ کو بھی فائدہ ہوگا اور لوگوں کو ہسپتال جانے میں بھی مدد مل سکے گی۔
ساتھ ہی وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس منصوبے سے پشاور میں آپ کی فی کس آمدنی بھی بڑھ جائے گی اور شہر کے ٹرانسپورٹ میں بہتری آئے گی۔
آخر میں ان کا کہنا تھا اس منصوبے کی بسز ہائبرڈ ہیں جس سے پشاور میں آلودگی کی سطح کم ہوگی۔
خیال رہے کہ اس منصوبے کے افتتاح کی مختلف تاریخیں دی گئی تھیں، اس منصوبے کو مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا بھی سامنا کرنا پڑا اور اپوزیشن نے بھی تحریک انصاف کی حکومت کو اس حوالے سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
بی آر ٹی منصوبہ
بی آر ٹی پشاور کو اکتوبر 2017 میں شروع کیا گیا تھا اور اسے اس وقت 6 ماہ یعنی اپریل 2018 میں مکمل کرنے کا کہا گیا تھا اور اس وقت اس کی لاگت 49 ارب روپے لگائی گئی تھی، تاہم اس منصوبے کے ڈیزائن میں مسلسل تبدیلی اور نئی چیزوں کے شامل کرنے کی وجہ سے نہ صرف منصوبے کی تکمیل کی پہلی ڈیڈلائن پر نہ ہوسکی بلکہ اس کی لاگت میں بھی 17 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا اور یہ 66 ارب 43 کروڑ روپے سے تجاوز کرگیا۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق اس منصوبے کی لاگت تقریباً 70 ارب روپے آئی ہے جبکہ اس 27 کلومیٹر طویل مرکزی کوریڈور 31 اسٹیشنز کے ساتھ ہے جبکہ 7 فیڈرز روٹ 62کلرومیٹر کو جوڑتا ہے جس میں 146 اسٹاپس ہیں اور اس سے ہزاروں لوگ مستفید ہوسکیں گے۔
خیال رہے کہ اس منصوبے کے منیجر اس کے آغاز کی کئی نئی تاریخ دیتے رہے اور آخری تاریخ جون 2020 دی گئی تھی تاہم تب بھی اس منصوبے کو شروع نہیں کیا جاسکا تھا۔
اگر اس منصوبے کی بات کریں تو اس منصوبے کو آپریٹ کرنے والی حکومتی ٹرانس پشاور کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر فیاض خان کے مطابق بی آر ٹی ایک تھرڈ جنریشن منصوبہ ہے جس کا مرکزی کوریڈور چمکنی سے کارخانو کراسنگ تک 27 کلو میٹر طویل ہے۔
ان کے مطابق چارسدہ روڈ پر کوہاٹ اڈا شاہ عالم آف کوریڈور لنک 18 کلومیٹر طویل ہے جبکہ چمکنی پشتخۃ چوک سیکشن 19 کلومیٹر تک طویل ہے، اس کے علاوہ 3 دیگر روٹس حیات آباد اور کارخانو کراسنگ کے مختلف حصوں کو آپس میں ملاتےہیں۔
27 کلومیٹر طویل بی آر ٹی مرکزی کوریڈور میں 900 میٹر کے فاصلے پر بی آر ٹی اسٹیشن بنائے گئے ہیں، مزید یہ کہ 3 ڈپو اور اسٹیجنگ کی سہولت زیر تعمیر ہے جبکہ 200 سے زائد ڈیزل ہائبرڈ ایئرکنڈیشن بسز کا بیڑا مرکزی اور آف کوریڈور روٹس کا حصہ کور کرے گا۔
یہی نہیں بلکہ اس منصوبے میں سائیکل شیئرنگ سسٹم بھی بنایا گیا ہے، مزید یہ کہ بی آر ٹی منصوبے میں ایکسپریس سروس بھی ہے جو مرکزی کوریڈور پر صرف 7 اسٹیشن پر اسٹاپ کرے گی جبکہ ریگولر بس سروس کی تمام اسٹیشن پر دستیابی ہوگی۔
کرائے کی بات کی جائے تو مسافروں کو پہلے 5 کلومیٹر پر 10 روپے ادا کرنا ہوں گے جبکہ اس کے بعد ہر 5 کلومیٹر کے لیے کرایہ 5 روپے بڑھ جائے گا۔