ڈونلڈ ٹرمپ کی شاور میں پریشر سے پانی نہ آنے کی شکایت پر تنازع
امریکی حکومت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غسل خانے (باتھ رومز) اور بیت الخلا (ٹوائلٹ) میں بار بار پانی کی کمی یا کم پریشر کی شکایات کے بعد پانی کی فراہمی سے متعلق قوانین کو تبدیل کرنے کی تجاویز پیش کردیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی بار بار کی شکایات کے بعد محکمہ توانائی نے باتھ رومز میں پانی کی فراہمی سے متعلق قوانین میں تبدیلی کی تجاویز پیش کردیں۔
امریکا میں اس وقت غسل خانوں میں ایک مخصوص مقدار تک پانی کی فراہمی کے قوانین نافذ ہیں اور یہ قوانین 1992 میں کانگریس کی سفارشات کے بعد بنائے گئے تھے۔
اس وقت امریکا میں نافذ قوانین کے مطابق نہانے کے لیے شاور میں ایک منٹ کے دوران ڈھائی گیلن یا 10 لیٹر سے کم پانی آئے گا تاہم ڈونلڈ ٹرمپ اتنی کم مقدار میں پانی کی فراہمی سے ناخوش ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ متعدد بار نہانے کے دوران شاور میں انتہائی کم پریشر سے پانی آنے کی شکایات کر چکے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس عمل سے ان کے سر کے بال ٹھیک طریقے سے نہیں دھلتے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس دسمبر میں سب سے پہلے شاور میں پانی کے کم پریشر کی شکایت کی تھی اور کہا تھا کہ باتھ رومز میں بھی مناسب رفتار اور پریشر سے پانی نہیں آتا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی نقل اتارنے سے شہرت حاصل کرنے والی سوشل میڈیا اسٹار
ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق باتھ روم جانے والے افراد کافی دیر تک پانی کا انتظار کرتے رہتے ہیں اور اس عمل سے وقت اور توانائی ضائع ہوتی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق لوگ نہانے کے دوران بالوں کو گیلا کرنا چاہتے ہیں مگر پانی نہیں آتا، لوگ باتھ رومز میں ہاتھ دھونے کے لیے نلکا کھولتے ہیں مگر پانی نہیں آتا اور اس کی وجہ سے لوگ کافی دیر تک غسل خانوں میں رہتے ہیں۔
صدر ٹرمپ کی شکایت کے بعد اب محکمہ توانائی نے تجاویز پیش کی ہیں کہ پانی کے پریشر اور رفتار کو بڑھایا جائے، تاہم توانائی کے حقوق سے متعلق کام کرنے والے افراد اور تنظیموں نے نئی تجاویز کی مخالفت کی ہے۔
صارفین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کے اعلیٰ عہدیدار کے مطابق پانی کی رفتار اور پریشر کو بڑھانے کی کوئی ضرورت نہیں، اس سے توانائی اور پیسے کا نقصان ہوگا۔
اسی حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوائلٹ اور غسل خانوں میں پانی کی رفتار اور پریشر کی شکایات کے بعد توانائی کے بہتر استعمال کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے قوانین تبدیل کرنے کی مخالفت کی ہے۔
تنظیموں کا کہنا تھا کہ عین ممکن ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے غسل خانے کا شاور اچھی کمپنی کا نہ ہو اور اگر انہیں اچھے شاور اور دیگر نلکے حاصل کرنے میں مشکلات درپیش ہیں تو وہ انہیں کچھ اچھی آن لائن کمپنیوں کی تجاویز پیش کر سکتے ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق عین ممکن ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کو پانی کی رفتار اور پریشر کے قوانین میں تبدیلی پر توانائی کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی جانب سے عدالتی کیسز کا سامنا بھی کرنا پڑے۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ امریکی محکمہ توانائی کی جانب سے پیش کردہ پانی کی رفتار اور پریشر میں تبدیلی کی تجاویز کب تک قوانین میں تبدیل کی جائیں گی۔
تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ تجاویز پر قانون سازی میں چند ماہ لگ سکتے ہیں اور تب تک امریکا میں نئے صدارتی انتخابات کا وقت بھی آچکا ہوگا اور عین ممکن ہے کہ تجاویز نئے صدارتی دور میں قانون میں تبدیل کی جائیں۔
تبصرے (1) بند ہیں