• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ٹوئٹر کا ریپلائی لمٹ فیچر تمام صارفین کے لیے متعارف

شائع August 12, 2020
— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے کئی ماہ کی آزمائش کے بعد صارفین کے لیے ایک اہم فیچر متعارف کرادیا ہے۔

کمپنی کی جانب سے رئیپلائی لمٹنگ فیچر کو اب تمام صارفین کے لیے پیش کردیا گیا ہے جو لوگوں کو ان کی ٹوئٹس پر یہ کنٹرول فراہم کرے گا کہ کون ان کے پیغامات پر ریپلائی کرسکتا ہے۔

یہ فیچر ٹوئٹر کی ایپس اور ویب سائٹ پر متعارف کرادیا گیا ہے اور صارفین کسی ٹوئٹ کو پوسٹ کرنے سے پہلے طے کرسکیں گے کہ کون اس پر ریپلائی کرسکتا ہے۔

اس حوالے سے 3 آپشنز دیئے جائیں گے ایک آپشن ایوری ون، دوسرا وہ افراد جن کو صارف فالو کررہا ہوگا اور تیسرا صرف وہ لوگ جن کو ٹوئٹ میں مینشن کیا جائے گا۔

یعنی تیسرا آپشن موثر طریقے سے اس بات کو یقینی بنائے گا کہ کوئی بھی ٹوئٹ پر ریپلائی نہ کرسکے۔

تاہم اس سیٹنگ سے ری ٹوئٹ یا کوٹ ٹوئٹ کے فیچرز متاثر نہیں ہوں گے۔

یہ ٹوئٹر کی جانب سے اپنے پلیٹ فارم میں لوگوں کی بات چیت کو مثبت بنانے کے لیے حالیہ برسوں میں کیے جانے والے متعدد تجربات میں سے ایک ہے۔

ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ یہ نیا فیچر صارفین کو متنازع موضوعات پر توہین آمیز جوابات سے تحفظ دینے میں مدد فراہم کرسکے گا۔

ٹوئٹر کی جانب سے رواں سال مئی سے اس فیچر پر مختلف تجربات کیے جارہے ہیں اور کمپنی کا کہنا ہے کہ ابتدائی نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کی مدد سے توہین آمیز ٹوئٹس کی تعداد کم کی جاسکتی ہے۔

بلاگ پوسٹ میں کمپنی کا کہنا تھا کہ اس نئی سیٹنگز سے اوسطاً 3 توہین آمیز ریپلایئز کی روک تھام ہوسکے گی۔

کمپنی کے مطابق ہم نے اس فیچر کے نتیجے میں غیر ضروری ڈائریکٹ میسجز کی شرح میں اضافے کو نہیں دیکھا، بلکہ اس کے نتیجے میں ری ٹوئٹس ود کمنٹس فیچر کے استعمال میں 4 گنا زیادہ اضافہ ہوسکتا ہے، جو کسی موضوع پر بات چیت کو آگے بڑھانے میں مدد فراہم کرے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ مختلف خیالات کو بدستور ری ٹوئٹس ود کمنٹس کے ساتھ شیئر ہوسکیں گے، جو کہ کئی بار اصل ٹوئٹ سے زیادہ بڑی تعداد میں لوگوں تک پہنچ جاتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024