سپریم کورٹ:وفاقی وزیر خسروبختیار کی نااہلی کیلئے درخواست سماعت کیلئے مقرر
سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور وفاقی وزیر خسرو بختیار اور ان کے بھائی و وزیر خزانہ پنجاب ہاشم جواں بخت کی نااہلی کیلئے سپریم کورٹ میں دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔
درخواست گزار احسن عابد نے وفاقی وزیر اقتصادی امور خسرو بختیار اور ان کے بھائی ہاشم جواں بخت پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے اور انہیں ظاہر نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے درخواست دائر کی تھی۔
مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ میں رد و بدل، خسرو بختیار اور حماد اظہر کے قلمدان تبدیل
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں عدالت عظمیٰ کا دو رکنی بنچ 12 اگست کو درخواست پر سماعت کرے گا۔
خیال رہے کہ مخدوم خسرو بختیار نے 2018 کے عام انتخابات میں این اے-177 رحیم یار خان اور مخدوم ہاشم جواں بخت نے پی پی-259 رحیم یار خان سے انتخاب میں حصہ لیا تھا اور کامیابی حاصل کی تھی۔
خسرو بختیار اس وقت وفاقی وزیر اور ان کے بھائی مخدوم ہاشم جواں بخت صوبائی وزیر خزانہ ہیں۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ دونوں بھائیوں نے آمدن سے زائد اثاثے بنائے اور انہیں ظاہر نہیں کیا جبکہ قومی احتساب بیورو (نیب) ملتان کو بھی ان کے خلاف کارروائی کے لیے درخواست دی گئی ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ نیب کی جانب سے دونوں بھائیوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے نیب کو قانون کے مطابق زیرالتوا درخواست کا فیصلہ تین ماہ میں کرنے کا حکم دیا لیکن نیب ملتان نے انکوائری اب مزید کارروائی کے لیے نیب لاہور کو بھجوادی ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ انکوائری کی پیش رفت سے بھی آگاہ نہیں کیا جارہا۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ دونوں بھائیوں کے اثاثے ایک سو ارب سے زائد ہیں، خسرو بختیار اور ہاشم جواں بخت صادق اور امین نہیں رہے۔
یہ بھی پڑھیں:حکومت ، اپوزیشن میثاق معیشت پر دستخط کریں، وفاقی وزیر منصوبہ بندی
درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ عدالت مخدوم خسرو بختیار اور ان کے بھائی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے اور نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کا حکم بھی دے۔
عابد حسن نے درخواست کی کہ خسرو بختیار اور ہاشم جواں بخت کو آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔
یاد رہے رواں برس چینی بحران پر تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ میں چینی کی برآمد اور قیمت میں اضافے سے زیادہ فائدہ اٹھانے والوں کے نام سامنے لائے گئے تھے، جس میں پی ٹی آئی کے جہانگیر ترین کے علاوہ خسرو بختیار کا نام بھی سبسڈی حاصل کرنے والوں میں شامل تھا۔
چینی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا تھا کہ سب سے زیادہ فائدہ جے ڈی ڈبلیو (جہانگیر خان ترین) کو ہوا اور اس نے مجموعی سبسڈی کا 22 فیصد یعنی 56 کروڑ 10 لاکھ روپے حاصل کیا۔
رپورٹ کے مطابق اس کے بعد سب سے زیادہ فائدہ آر وائی کے گروپ کو ہوا جس کے مالک مخدوم خسرو بختیار کے بھائی مخدوم عمر شہریار خان ہیں اور انہوں نے 18 فیصد یعنی 45 کروڑ 20 روپے کی سبسڈی حاصل کی۔
مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کا جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کی ملز کی تلاشی لینے کا مطالبہ
اس گروپ کے مالکان میں چوہدری منیر اور مونس الہٰی بھی شامل ہیں جبکہ اس کے بعد تیسرے نمبر پر زیادہ فائدہ المُعیز گروپ کے شمیم احمد خان کو 16 فیصد یعنی 40 کروڑ 60 لاکھ روپے کی صورت میں ہوا۔
تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں اس اہم پہلو کو بھی اٹھایا ہے کہ برآمدی پالیسی اور سبسڈی کا سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے سیاسی لوگ ہیں جن کا فیصلہ سازی میں براہ راست کردار ہے، حیران کن طور پر اس فیصلے اور منافع کمانے کی وجہ سے ملک میں چینی کا بحران پیدا ہوا اور اس کی قیمت بڑھی۔
بعد ازاں وفاقی کابینہ میں تبدیلی کی گئی تھی اور خسرو بختیار کو وزارت خوراک سے ہٹا کر اقتصادی امور کی وزارت دی گئی تھی۔