سندھ اور بلوچستان کے اضلاع میں سیلاب نے تباہی مچادی
موسلادھار بارشوں نے بلوچستان کے 15 اضلاع میں سیلابی صورتحال پیدا کردی جبکہ 4 مزید افراد پانی کے ریلے میں بہہ گئے اور کوئٹہ اور ملک کے دیگر حصوں کے درمیان قومی شاہراہ پر تعمیر شدہ پلوں کو نقصان پہنچنے کے بعد منسلک لنک روڈ بھی بحال نہ کیا جاسکا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے اضلاع نصیر آباد، سبی، بولان اور جھل مگسی میں 300 گاؤں سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے جبکہ ہزاروں افراد پھنس کر رہ گئے۔
مٹی سے بنے سیکڑوں گھر طوفانی بارش کے سبب صفحہ ہستی سے مٹ گئے اور متعدد افراد لاپتا ہوگئے، اس کے علاوہ سبی، کچی اور بولان میں سیکڑوں مویشی بھی پانی کے ساتھ بہہ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں مون سون کا چوتھا اسپیل: بارشوں اور سیلاب سے 3 روز میں 50 افراد جاں بحق
سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے جھل مگسی میں فوج نے ریلیف اور ریسکیو کی کارروائیاں شروع کردیں ہیں اور بڑی تعداد میں سیلاب زدہ علاقوں میں پھنسنے والے افراد کو ریسکیو کیا گیا، آرمی نے لوگوں کو سیلاب زدہ علاقوں سے نکال کر محفوٖظ مقام پر پہنچایا اور انہیں کھانا اور دیگر اشیا فراہم کیں۔
صوبائی محکمہ ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹی اور دیگر محکموں کو سبی، نصیر آباد اور ضلع بولان میں مسلسل بارشوں کے باعث ریلیف آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے بتایا کہ خضدار میں مزید 2 افراد کی ہلاکت سے بارشوں کے سبب مختلف حادثات میں مرنے والوں کی تعداد 8 ہوگئی ہے جبکہ دریائے بولان کے بپھرنے سے مٹی کے گھر بہہ گئے اور اس کے نتیجے میں مزید 4 افراد بہہ گئے۔
سندھ میں نئی گج ڈیم کا بند ٹوٹ گیا
سندھ میں نئی گج ڈیم کا بند ٹوٹنے سے متاثر ہونے والے علاقوں میں پاک فوج امدادی کارروائیوں میں مصروف ہے جبکہ جھل مگسی اور دادو میں کئی ہندو خاندانوں سمیت دیگر پھنسے ہوئے افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر سے جاری بیان کے مطابق 'پاک فوج کے جوان دادو کے مختلف علاقوں میں نئی گج ڈیم کا بند ٹوٹنے اور سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے امدادی کاموں میں مصروف ہیں'۔
مزید پڑھیں:کراچی میں تیسرے روز بھی بارش، بچوں سمیت 7 افراد جاں بحق
بیان کے مطابق 'آرمی انجینئر کی کشتیاں پھنسے ہوئے افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کررہی ہیں'۔
پاک فوج کا کہنا تھا کہ 'طبی کیمپ لگائے گئے ہیں اور ضروری طبی امداد دی جارہی ہے اور متاثرہ افراد کو تازہ غذا بھی فراہم کی جارہی ہے'۔
قبل ازیں آئی ایس پی آر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ حالیہ بارشوں سے نئی گج ڈیم کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا ہے جس کے نتیجے میں ضلع دادو کے 12 گاﺅں شدید متاثر ہوئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ دادو میں آفت میں گھرے لوگوں کی مدد اور دیگر امدادی کاموں کے لیے موٹر کشتیوں کے ساتھ آرمی انجینئرز اور فوج کی طبی ٹیموں سمیت جوان متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے ہیں۔
پاک آرمی، نیوی کی ٹیموں نے ہندو خاندانوں کو بچالیا
سرکاری خبر ایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق پاک فوج اور نیوی کے جوانوں نے جھل مگسی اور وانگو ہلز میں پھنسے ہندو خاندانوں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج اور نیوی کی امدادی ٹیموں میں انجینئرنگ اور میڈیکل کی ٹیمیں بھی شامل ہیں۔
بیان کے مطابق جھل مگسی کو گینڈواہ کو ملانے والی مرکزی شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے جبکہ کوسٹل ہائی وے کو بھی بحال کردیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'جھل مگسی میں وانگو ہلز میں پھنسے ہوئے تمام ہندو خاندانوں کو 8 گھنٹوں کے آپریشن کے بعد محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے'۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ 'ہائی وے این-65 بی بی نانی پل اور پنجرا پل پر پانی کی بلند سطح کے باعث بلاک تھی اور بی بی نانی پل کے قریب گیس فراہمی کی مرکزی لائن کو بھی نقصان پہنچا تھا'۔
بارش کے باعث کوئٹہ سے جیکب آباد، گوادر سے کراچی اور سبی سے کوہلو کے مختلف مقامات پر سڑک بلاک ہیں اور لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ 3 اگست کو محکمہ موسمیات نے جمعہ اور ہفتہ (7 اور 8 اگست) کو کراچی اور حیدرآباد میں موسلادھار بارش کی پیش گوئی کرتے ہوئے اربن فلڈنگ کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
اس حوالے سے محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ جمرات کی شام یا رات سے ہفتے کے دوران کراچی، حیدر آباد، ٹھٹہ، بدین، تھرپارکر، عمرکوٹ، میرپورخاص، سانگھڑ، ٹنڈواللہ یار، مٹیاری، ٹنڈومحمد خان، جامشورو، دادو اور شہید بینظیر آباد میں تیزہواؤں/آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے جبکہ کہیں کہیں موسلا دھار بارش کی بھی توقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں شدید گرمی، لوڈشیڈنگ نے عوام کا برا حال کردیا
بعدازاں 7 اگست کو کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں بارش شروع ہوگئی تھی اور مسلسل تیسرے روز بھی بارش کا سلسلہ جاری رہے۔