• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

او آئی سی سے متعلق وزیر خارجہ کا بیان 'انتہائی غیر ذمہ دارانہ' ہے، شہباز شریف

شائع August 7, 2020
پی ٹی آئی حکومت کی کشمیر کے حوالے سے کوئی سمت نہیں ہے، شہباز شریف — فائل فوٹو / اے ایف پی
پی ٹی آئی حکومت کی کشمیر کے حوالے سے کوئی سمت نہیں ہے، شہباز شریف — فائل فوٹو / اے ایف پی

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے اسے 'انتہائی غیر ذمہ دارانہ' قرار دیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں شہباز شریف نے کہا کہ 'شاہ محمود قریشی کا برادر ملک سعودی عرب سے متعلق بیان افسوسناک اور انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے، موجودہ حکومت کے بُرے رویے سے پاکستان کے دوست ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔'

اپنی دوسری ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ 'پی ٹی آئی حکومت کی کشمیر کے حوالے سے کوئی سمت نہیں ہے، اس انتہائی اہم معاملے پر موجودہ حکومت کی کارکردگی کا سنجیدگی سے بغور جائزہ لینے کی ضرورت ہے، حکومت بین الاقوامی برادری کے سامنے اپنا کیس موثر طریقے سے پیش کرنے میں کیوں ناکام ہوئی؟'

واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو ایک سال مکمل ہونے پر شاہ محمود قریشی نے غیر معمولی طور پر تنبیہہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کشمیر سے متعلق وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس بلانے میں ٹال مٹول کرنا بند کرے۔

مزید پڑھیں: او آئی سی، کشمیر پر اجلاس بلانے میں پس و پیش سے کام لینا بند کرے، شاہ محمود

نجی چینل 'اے آر وائی' کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کو امید تھی کہ تنظیم، کشمیر کے حوالے سے اجلاس بلائے گی۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر کشمیر پر او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس نہ بلایا گیا تو پاکستان، مسئلہ کشمیر اور مظلوم کشمیریوں کی مدد پر آمادہ اسلامی ممالک کا اجلاس بلانے پر مجبور ہوجائے گا۔'

انہوں نے کہا کہ 'اگر وہ اجلاس بلانے میں ناکام رہے تو پاکستان، او آئی سی سے باہر جاکر اجلاس بلائے گا جبکہ ہم اس حوالے سے مزید انتظار نہیں کر سکتے۔'

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 'پاکستان نے گزشتہ سال دسمبر میں سعودی عرب کی درخواست پر کوالالمپور سمٹ میں شرکت سے معذرت کی، اب پاکستان کے مسلمان ریاض سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ کشمیرپر قیادت کا مظاہرہ کرے۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہماری اپنی نزاکتیں ہیں جسے آپ کو سمجھنا چاہیے اور خلیجی ممالک کو یہ سمجھنا چاہیے۔'

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ وہ یہ بات بالکل جذبات میں آکر نہیں کر رہے اور انہیں اپنے بیان کے مضمرات کا اندازہ ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'میں یہ بات سعودی عرب سے ہمارے اچھے تعلقات کے باوجود کر رہا ہوں، ہم کشمیریوں پر مظالم پر مزید خاموش نہیں رہ سکتے۔'

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی محاصرے کے 365 روز

دفتر خارجہ کا شاہ محمود کے بیان کا دفاع

دوسری جانب دفتر خارجہ نے وزیر خارجہ کے 'متنازع' بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ 'ان کا بیان عوام کے جذبات اور او آئی سی سے مسئلہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر اٹھانے کی توقعات کی عکاسی کرتا ہے۔'

دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کا ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ 'پاکستان کے عوام کو او آئی سی سے بہت زیادہ توقعات اور امیدیں وابستہ ہیں جس کی وجہ تنظیم اور اس کے رکن ممالک سے ہمارے دیرینہ تعلقات ہیں۔'

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024