عثمان بزدار کے خلاف شراب کیس پر پیپلز پارٹی کا اعتراض
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف شراب کے لائسنس کے کیس میں الزامات پر اعتراض اٹھا دیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر سید حسان مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ نیب عثمان بزدار کو میگا کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر احتساب کرنے کے بجائے 'شراب فروش' ثابت کرنا چاہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'عثمان بزدار ایک کٹھ پتلی ہیں اور سب سے زیادہ کرپٹ وزیر اعلیٰ ہیں تاہم ان کے خلاف شراب فروخت کرنے کے الزامات قابل مذمت ہیں'۔
پیپلز پارٹی رہنما نے حیرت کا اظہار کیا کہ عثمان بزدار کو شوگر ملز کو سبسڈی دینے اور گندم 'غائب' ہونے پر احتساب کرنے کے بجائے نیب انہیں ایک غیر سنجیدہ مقدمے میں طلب کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: شراب کے لائسنس کا غیرقانونی اجرا: نیب نے عثمان بزدار کو طلب کرلیا
خیال رہے کہ ڈان اخبار کی ایک دوسری رپورٹ کے مطابق نیب نے عثمان بزدار کو قانون کے خلاف ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کو ایک ہوٹل کو شراب کا لائسنس جاری کرنے کے لیے زور دینے اور 5 کروڑ روپے رشوت لینے کے الزام میں 12 اگست کو طلب کرلیا ہے۔
نیب نے جمعرات کو وزیراعلیٰ کو کال اپ نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ 12 اگست کو اپنے ٹھوکر نیاز بیگ کے صوبائی ہیڈ کوارٹر میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے حاضر ہوں۔
ان سے کہا گیا ہے کہ وہ کسی قواعد/قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شراب کے لائسنس کی منظوری سے متعلقہ ریکارڈ بھی لے کر آئیں۔
ذرائع کے مطابق لاہور ایئر پورٹ کے قریب زیر تعمیر ہوٹل نے پاکستان ہوٹلز اینڈ ریسٹورنٹ ایکٹ 1976 اور رولز 1977 کے 4/5 اسٹار کی درجہ بندی کے تحت محکمہ ٹورسٹ سروسز پنجاب سے رجسٹریشن اور لائسنس حاصل کیے بغیر ایل 2 شراب کا لائسنس حاصل کرنے کے لیے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو درخواست دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ایل-2 شراب کے لائسنس کے حصول کے لیے 4 یا 5 اسٹار ریٹنگ کی شرط ضروری تھی کیونکہ 2009 میں وزیر اعلی نے ایک ایسی پالیسی کی منظوری دی تھی جس کے تحت صرف 4/5 اسٹار ریٹنگ والے ہوٹلز کو ایل-2 شراب لائسنس کی گرانٹ دیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے سی ایم پالیسی 2009 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اور پنجاب کے محکمہ ٹورسٹ سروسز سے ہوٹل کی رجسٹریشن کے بغیر سن 2019 میں ہوٹل میں لائسنس دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کرپشن و قتل کے الزامات: عمران خان، عثمان بزدار کی نامزدگی پر قائم
ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ 'اس خلاف ورزی کا سب سے واضح پہلو یہ ہے کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے وزیراعلیٰ کو یہ معاملہ بھجوایا تھا اور کہا تھا کہ یہ سی ایم پالیسی 2009 کے خلاف ہے تاہم اس (محکمے) کو (سی ایم آفس نے) ہوٹل کو لائسنس جاری کرنے کا حکم دیا تھا جس کا مالک بااثر شخص ہوسکتا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'معاملے کی حساسیت کے بارے میں معلومات ہونے کے باوجود، جیسا محکمے نے بار بار واضح کیا تھا، وزیراعلیٰ کے دفتر نے جان بوجھ کر ہوٹل کو غیر قانونی ایل-2 لائسنس کے اجرا کو روکنے کے لیے قانونی اختیار استعمال کرنے میں ناکام رہا'۔
انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ یہ کام انجام دینے کے لیے 'عثمان بزدار کے رشتے دار' کو 5 کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔