• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

ملک بھر میں اسمارٹ لاک ڈاؤن بھی ختم، ریسٹورنٹس، بازار، تفریحی مقامات کھولنے کا اعلان

شائع August 6, 2020
اسد عمر نے کورونا وائرس کے باعث عائد پابندیوں کے خاتمے کا اعلان کیا— فوٹو: اسکرین شاٹ
اسد عمر نے کورونا وائرس کے باعث عائد پابندیوں کے خاتمے کا اعلان کیا— فوٹو: اسکرین شاٹ

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کورونا وائرس کے باعث متعارف کرائی گئی پابندیوں اور اسمارٹ لاک ڈاؤن کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے ریسٹورنٹس، مارکیٹوں، تفریحی اور سیاحتی مقامات کھولنے کی اجازت دے دی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ میڈیکل اسٹاف نرسز ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور جو انتظامیہ کا سارا عملہ ہے اس کی بھی تعریف کرنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بے تحاشا محنت کی ہے، پورا اسمارٹ لاک ڈاؤن کا سسٹم بنایا اور ایک مربوط لائحہ عمل اپنایا جس کی وجہ سے آج بین الاقوامی جریدے بھی پاکستان کا نام ان ممالک میں لے رہے ہیں جن ممالک نے سب سے بہترین کام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سب کو دیکھتے ہوئے, اب تک کچھ محدود ایسی معاشی سرگرمیاں تھیں، جن کو اب تک ہم نے بند رکھا ہوا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے ایک ہفتے سے مشاورت چل رہی تھی، صوبوں سے بھی بات کی گئی اور این سی او سی کی سفارشات این سی سی کے سامنے رکھی گئیں جس کی روشنی میں آج این سی سی میں کچھ فیصلے کیے گئے ہیں۔

تعلیمی ادارے 15ستمبر کو کھولیں گے

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے تو تعلیمی ادارے 15ستمبر کو کھولے جائیں گے لیکن اس پر 7 ستمبر کو آخری مرتبہ ایک جائزہ لیا جائے گا جس میں وفاقی وزیر تعلیم اپنے صوبائی وزرائے تعلیم کے ساتھ مل کر آخری مرتبہ جائزہ لیں گے اور پھر حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں اس وقت جو تعلیمی ادارے کھولنے کے لیے لائحہ عمل اپنایا جا رہا ہے، اس سے سیکھتے ہوئے اپنی حکمت عملی کو حتمی شکل دینی ہے لیکن ابھی تک یہی ارادہ ہے کہ 15ستمبر تک تعلیمی ادارے کھول دیے جائیں۔

ریسٹورنٹ کیفے 10 اگست کو کھولنے کا اعلان

اسد عمر نے کہا کہ ہمارے ملک میں ریسٹورنٹس اور کیفے میں بہت بڑی تعداد میں لوگ کام کرتے ہیں، ان کی اجرت کا بھی معاملہ تھا اور یہ لوگ بہت مشکل حالات میں تھے، تو آج یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ریسٹورنٹ اور کیفے وغیرہ کو 10 اگست کو کھولنے کی اجازت دے دی جائے گی اور اگلے دو سے تین دن میں ان کے ایس او پیز کو بھی فائنل کر لیا جائے گا۔

سیاحتی مقامات 8 اگست کو کھولے جائیں گے

انہوں نے کہا کہ سیاحت ان علاقوں میں ہوتی ہے جہاں آمدنی کے دیگر مواقع کم پائے جاتے ہیں کیونکہ وہاں انڈسٹری نہیں ہے، زراعت نہیں ہے اور یہ زیادہ تر پاکستان کے شمالی علاقہ جات، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاحتی علاقوں کو 8 اگست کو کھول دیا جائے گا جبکہ تفریحی علاقے جیسے سنیما، پارک وغیرہ ان تمام جگہوں کو بھی 10 اگست کو کھول دیا جائے گا۔

وزیر منصوبہ بندی نے واضح کیا کہ جتنی بھی چیزوں کا ذکر کیا جا رہا ہے ان کے حوالے سے تفصیلی ہدایات مرتب کی جا رہی ہیں، ان کے ایس او پیز تیار کیے جائیں گے اور اسی کے مطابق انہیں عمل کر کے چلنا ہو گا۔

کھیلوں کی سرگرمیاں اور جم کھولنے کی بھی اجازت

ان کا کہنا تھا کہ جن کھیلوں میں جسمانی ٹکراؤ نہیں ہوتا اور سماجی فاصلہ برقرار رکھا جا سکتا ہے، ان کے انعقاد کی اجازت دی جا رہی ہے لیکن شائقین کو اجازت نہیں ہو گی، البتہ ٹورنامنٹس اور میچز وغیرہ کو منعقد کرانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔

اسد عمر نے واضح کیا کہ کبڈی، کشتی، رگبی، باکسنگ وغیرہ جیسے کھیلوں کے انعقاد کی اجازت نہیں ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح ان ڈور اسپورٹس اور ان ڈور جم کو بھی کھیلوں کے مقابلوں کی طرح 10 اگست سے کھولنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔

ایس او پیز کے ساتھ ٹرین اور فضائی سفر کر سکیں گے

وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں فضائی سفر اور ریلوے کو دو مختلف نوعیت کی قدغن کا سامنا تھا، ایک تو یہ کہ کتنی ٹرینیں اور فلائٹ چل سکتی ہیں اور دوسرا یہ کہ وہ کن ٹرین اسٹیشن یا ہوائی اڈے تک جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ قدغن ختم کی جا رہی ہے اور ایئرلائن اور ریلوے کو اب کسی بھی اسٹیشن/ہوائی اڈے پر رکنے اور وہاں سے چلنے کی اجازت ہو گی جبکہ ایئرلائنز بھی اپنی کمرشل ضروریات کے مطابق فلائٹس چلا سکتی ہیں اور اس پر کوئی پابندی نہیں ہو گی۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا کہ ٹرین اور فلائٹس میں کتنی سیٹ چھوڑ کر مسافر کو بٹھانا ہے، یہ بندش ستمبر کے آخر تک برقرار رکھی جائے گی اور اس وقت دوبارہ صورتحال کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے گا لیکن اس وقت اندازہ یہی ہے کہ یکم اکتوبر سے یہ صورتحال بھی نارمل کردی جائے گی۔

سڑکوں کی ٹرانسپورٹ بھی 10 اگست سے کھولنے کا اعلان

اسد عمر نے کہا کہ سڑکوں کی ٹرانسپورٹ کو بھی 10 اگست سے کھولا جا رہا ہے، تمام بندشیں ختم کی جا رہی ہیں لیکن اس پر بھی ایس او پیز لاگو ہوں گے جبکہ میٹرو وغیرہ میں کھڑے ہو کر سفر کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

شادی ہال 15ستمبر کو کھولے جائیں گے

انہوں نے کہا کہ شادی ہال بھی 15ستمبر سے کھولے جا سکتے ہیں اور ہوٹل بھی شادی کے فنکشن کر سکتے ہیں جبکہ بزنس سینٹر، اسپاز، بیوٹی پارلرز وغیرہ کو بھی 10 اگست سے کھولا جا رہا ہے۔

مزار اور ڈبل سواری پر عائد پابندی بھی ختم

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمارے بزرگوں اور مقدس ہستیوں کے مزار بھی کھولنے کی اجازت دی جا رہی ہے تاہم اگر وہاں کوئی ایسا عرس ہوتا ہے جس میں بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد متوقع ہے تو اس کے لیے صوبائی انتظامیہ سے اجازت لینا ہو گی۔

انہوں نے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری بھی کھولنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ اب ایس او پیز کے ساتھ ایک سے زائد افراد موٹر سائیکل پر سفر کر سکیں گے۔

مارکیٹوں کے اوقات کار پر عائد پابندی ہٹا دی گئی

اسد عمر نے کہا کہ مارکیٹ اور دکانیں کھلنے کے اوقات کار اور ہفتے میں چھٹی والے معاملہ، جیسے کورونا آنے سے پہلے تھا اور جو ان کا دائرہ کار تھا، وہ اب اسے پرانے نظام کے تحت معمول کے مطابق چلا سکتے ہیں اور اب یہ پابندی ختم کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کے تعاون کے بغیر یہ ممکن نہ تھا اور یہ عوام اور پورے پاکستان کی کامیابی ہے تاہم یہ کوئی کرکٹ میچ نہیں کہ آپ 7 وکٹوں سے جیت گئے تو میچ ختم ہو گیا بلکہ یہ سلسلہ جاری ہے۔

اسد عمر نے خبردار کیا کہ اگر ہم نے بداحتیاطی کی یا حکومت کی حکمت عملی کمزور پڑ گئی، انتظامی محنت میں ہمیں کمی نظر آنا شروع ہوئی یا اگر عوام کے رویوں میں ہمیں منفی تبدیلی نظر آئی تو خدانخواستہ اس کے منفی اثرات بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ صورتحال پیدا ہوتی ہے تو دوبارہ وہی بندشوں کا سلسلہ شروع ہو گا، روزگار پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے لہٰذا ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اب آپ نے پہلے سے زیادہ احتیاط کرنی ہے۔

وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ 14 اگست کے حوالے سے بھی ہم ہدایات جاری کریں گے اور آگے محرم آ رہا ہے جس پر خاص طور پر علما کے ساتھ مل کر ایس او پیز بھی بنائے جا چکے ہیں اور اس بارے میں عوام کو گائیڈ لائنز بھی فراہم کی جائیں گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024