• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی پر پی ایس او کیس میں فرد جرم عائد

شائع August 6, 2020
کیس میں سابق وزیر اعظم پر پی ایس او میں دو اہم عہدوں پر مبینہ غیر قانونی تقرریوں کا الزام ہے۔ رائٹرز:فائل فوٹو
کیس میں سابق وزیر اعظم پر پی ایس او میں دو اہم عہدوں پر مبینہ غیر قانونی تقرریوں کا الزام ہے۔ رائٹرز:فائل فوٹو

کراچی: احتساب عدالت نے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) میں دو اہم عہدوں پر مبینہ غیر قانونی تقرریوں کے کیس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، سابق پیٹرولیم سیکریٹری ارشاد مرزا اور دو دیگر افراد پر فرد جرم عائد کردی۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے مارچ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی اور ارشاد مرزا کے خلاف سرکاری ادارے میں چیف ایگزیکٹو افسران کی تقرری کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شیخ عمران الحق کو پی ایس او کا منیجنگ ڈائریکٹر اور یعقوب ستار کو ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر (فنانس) کے تقرری میں اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں ریفرنس دائر کیا تھا۔

احتساب عدالت II کی جج عالیہ لطیف انڑ نے شاہد خاقان عباسی، ارشاد مرزا اور پی ایس او کے دونوں سابقہ سینئر عہدیداروں کے خلاف لگائے گئے الزامات کو پڑھ کر سنایا تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا اور الزامات کا مقابلہ کرنے کا انتخاب کیا۔

مزید پڑھیں: شاہد خاقان عباسی کا چینی کے معاملے پر پٹیشن دائر کرنے کا اعلان

جج نے استغاثہ کے گواہوں کو 27 اگست کو اپنی شہادتیں ریکارڈ کرنے کے لیے طلب کیا جبکہ سابق وزیر اعظم اور دیگر ملزمان نے سندھ ہائی کورٹ سے عبوری قبل از گرفتاری ضمانت حاصل کرلی ہے۔

احتساب ادارے نے اس ریفرنس میں الزام لگایا ہے کہ اس وقت پیٹرولیم اور قدرتی وسائل کے وزیر شاہد خاقان عباسی اور اس وقت کے پیٹرولیم سیکریٹری نے پی ایس او کے ایم ڈی اور ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر (فنانس) کی تقرری کرتے ہوئے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا۔

کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے جولائی 2018 میں ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے نیب کو پی ایس او کے دونوں عہدیداروں کی تقرری کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

بعدازاں ایک انکوائری رپورٹ عدالت عظمی میں پیش کی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ شیخ عمران الحق کی تقرری غیر قانونی تھی اور شفاف انداز میں نہیں کی گئی تھی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ اس بات کا ثبوت موجود ہے کہ شیخ عمران الحق کے سابقہ آجر (اینگرو کارپوریشن) کے ساتھ ایل این جی معاہدے کی وجہ سے پی ایس او سے مفادات کا تصادم تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب قانون سمیت دیگر ترامیم کا فیصلہ اے پی سی میں ہوگا، شاہد خاقان عباسی

نیب نے شیخ عمران الحق پر پی ایس او میں ملازمت کے ایک ماہ کے اندر ہی یعقوب ستار کو ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کے عہدے پر ترقی دے کر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

اس میں دعوی کیا گیا ہے کہ ملزمان نے قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 9 (اے)، (4)، (6) اور (12) کے تحت قابل سزا جرم کیا ہے اور قومی خزانے کو 13 کروڑ 89 لاکھ 60 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔

اس سے قبل گزشتہ سماعت کے دوران شاہد خاقان عباسی اور سابق پیٹرولیم سیکریٹری نے اپنے وکیل خواجہ نوید احمد کے ذریعہ ٹرائل کورٹ میں پیشی سے استثنیٰ کی درخواست دی تھی جس پر 27 اگست کو سماعت کی جاسکتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024