• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

سنتھیا رچی کی رحمٰن ملک کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست خارج

شائع August 6, 2020
درخواست میں انہوں نے رحمٰن ملک پر 2011 میں اپنی رہائش گاہ میں ریپ کرنے کا الزام عائد کیا تھا—فائل فوٹو: فیس بک
درخواست میں انہوں نے رحمٰن ملک پر 2011 میں اپنی رہائش گاہ میں ریپ کرنے کا الزام عائد کیا تھا—فائل فوٹو: فیس بک

اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے پولیس رپورٹ میں شکایت کو بے بنیاد قرار دیے جانے کے بعد امریکی بلاگر سنتھیا رچی کی پٹیشن کو مسترد کردیا جس میں انہوں نے سینیٹر رحمٰن ملک کے خلاف ریپ کیس درج کرنے کی استدعا کی تھی

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سنتھیا رچی نے 2011 میں ریپ کے الزام کو ثابت کرنے کے ثبوت پیش نہیں کیے نہ ہی ان کے پاس کوئی ایسا مواد آن ریکارڈ ہے کہ ظاہر ہو انہیں ہراساں کیا گیا تھا۔

ایڈیشنل ڈسٹرک اینڈ سیشن جج ناصر جاوید رانا نے امریکی بلاگر کی اندراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت کی۔

ان کے وکیل عمران فیروز ملک نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کی مؤکلہ کی شکایت پر پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سنتھیا رچی کا پیپلزپارٹی پر ڈی پورٹ کرنے کی کوششوں کا الزام

17 جون کو سیکریٹریٹ پولیس کو دی گئی درخواست میں انہوں نے رحمٰن ملک پر 2011 میں اپنی رہائش گاہ میں ریپ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

انہوں نے اپنی درخواست میں یہ بھی کہا کہ سابق وزیرا داخلہ نے سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کی معاونت سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے میڈیا سیل کو امریگی بلاگر کو سوشل میڈیا پر ڈرانے دھمکانے اور ہراساں کرنے کی ذمہ داری دی۔

ان کی درخواست پر عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ اس معاملے پر رپورٹ پیش کی جائے۔

جس کے جواب میں پولیس نے رپورٹ عدالت میں جمع کروائی جس میں کہا گیا تھا کہ سنتھیا رچی نے 2011 میں سیکریٹریٹ پولیس میں اپنے ریپ سے متعلق کوئی شکایت جمع نہیں کروائی تھی۔

مزید پڑھیں: امریکی بلاگر سنتھیا رچی کے خلاف کارروائی کا اختیار نہیں، پولیس

پولیس کا یہ بھی کہنا تھا کہ درخواست کے ساتھ کوئی میڈیکل رپورٹ یا ایسے شواہد نہیں پیش کیے گئے جس سے ظاہر ہو کہ ان کا استحصال کیا ہے۔

رپورٹ میں ٹھوس شواہد کی عدم موجودگی میں سنتھیا رچی کے موقف کو مشکوک اور ایف آئی آر کے اندراج کے لیے ناکافی قرار دیا گیا۔

ہتک عزت کا دعویٰ

دوسری جانب اسی عدالت نے سینیٹر رحمٰن ملک کی جانب سے امریکی بلاگر کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی۔

سنتھیا رچی کو ارسال کردہ نوٹس میں انہیں 15 روز کے اندر 50 کروڑ روپے ہرجانہ دینے اور جس انداز میں سوشل، پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا میں الزامات لگائے گئے انہیں واپس لینے اور غیر مشروط معافی مانگنے کا کہا گیا تھا۔ عدالت نے کیس کی عدم پیروی پر درخواست مسترد کردی۔

قبل ازیں ایک ایڈیشنل ڈسٹرک اینڈ سیشن جج نے پی پی پی کے ضلعی صدر راجا شکیل عباسی کی درخواست پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کو سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کو بدنام کرنے کی ٹوئٹ پر امریکی بلاگر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی تھی۔

سنتھیا رچی تنازع

خیال رہے کہ سنیتھا رچی کے ان ٹوئٹس کے بعد 5 جون کو انہوں نے اپنے فیس بک پیج پر جاری ایک لائیو ویڈیو میں دعویٰ کیا تھا کہ '2011 میں سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے میرا ریپ کیا تھا، یہ بات درست ہے، میں دوبارہ کہوں گی کہ اس وقت کے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے میرا ریپ کیا تھا'۔

یہ بھی پڑھیں: سنتھیا رچی کیخلاف پاکستان پیپلزپارٹی کی درخواست پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری

سنتھیا رچی نے سابق وقافی وزیر مخدوم شہاب الدین اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر جسمانی طور ہراساں کرنے کا بھی الزام عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ اس دوران یوسف رضا گیلانی ایوان صدر میں مقیم تھے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ مجھے مارنے اور میرا ریپ کرنے کی لاتعداد دھمکیاں موصول ہوئی ہیں، ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ جو کچھ بھی کہہ رہی ہیں اس کی حمایت میں شواہد موجود ہیں۔

دوسری جانب رحمٰن ملک، یوسف رضا گیلانی، ان کے بیٹے اور مخدوم شہاب الدین نے الزامات کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے امریکی نژاد پاکستانی بلاگر سنتھیا رچی کے خلاف پاکستان اور امریکا میں ہتک عزت کا دعوی دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ سنتھیا رچی نے بے بنیاد الزامات لگا کر میری ساکھ مجروح کی۔

دوسری جانب سینیٹر رحمٰن ملک کے وکلا نے بذریعہ ٹی سی ایس امریکی خاتون سنتھیا رچی کو الزامات عائد کرنے پر 50 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا تھا۔

مزید پڑھیں:بلاگر سنتھیا رچی کا پیپلز پارٹی کے رہنما رحمٰن ملک پر ریپ کا الزام

سابق وزیرداخلہ رحمٰن ملک کے ترجمان ریاض علی طوری کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سینیٹر رحمٰن ملک نے اپنے قانونی نوٹس میں سنتھیا رچی کے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے کر سختی سے تردید کی۔

بعدازاں 9 جون کو سینیٹر رحمٰن ملک نے امریکی خاتون سنتھیا رچی کو 50 ارب روپے ہرجانے کا دوسرا نوٹس بھجوایا تھا۔

رحمٰن ملک کے وکلا نے سنتھیا رچی کو نوٹس بذریعہ کوریئر بھجوایا تھا، جس میں رحمٰن ملک نے سنتھیا رچی کے لگائے گئے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے کر سختی سے مسترد کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024