• KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:27pm

کراچی میں نالوں کی صفائی کا آغاز آج سے ہوگا، چیئرمین این ڈی ایم اے

شائع August 2, 2020 اپ ڈیٹ August 3, 2020
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین جنرل محمد افضل پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔ فوٹو:ڈان نیوز
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین جنرل محمد افضل پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔ فوٹو:ڈان نیوز

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا ہے کہ کراچی کے تمام بڑے نالوں کی صفائی کا آغاز آج سے شروع ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ ہفتے کے آغاز میں وزیر اعظم عمران خان نے این ڈی ایم اے کے چیئرمین کو ہدایت کی تھی کہ وہ کراچی کا دورہ کریں اور شہر کی صفائی شروع کردیں۔

وزیر اعظم نے این ڈی ایم اے اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کو کراچی میں 'لامحدود فنڈز' اور وفاقی اور عسکری تنظیموں کے طویل المدتی کردار کے ساتھ صفائی مہم چلانے کی اجازت دینے کی سمری پر دستخط کیے تھے۔

کراچی کے دورے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا کہ کراچی میں ندی نالوں کے اطراف تجاوزات، سیوریج اور دوسرے پانی کا الگ الگ نظام نہ ہونے اور طویل المدتی منصوبہ بندی کے فقدان کے باعث ایک گھنٹہ میں 80 سے 83 ملی میٹر بارش کی وجہ سے کراچی میں پانی جمع ہوا۔

مزید پڑھیں: کراچی کے مسائل کے حل کیلئے وزیر اعظم کی پاک فوج کو کردار ادا کرنے کی ہدایت

انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ ایکٹ کے تحت پاک فوج تمام متاثرہ علاقوں تک پہنچ چکی ہے، آج کو بڑے پیمانے پر کام شروع ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری توجہ رواں ماہ کے دوران 7، 8، 15 اور 24 تا 26 اگست کے دوران بارشوں سے ممکنہ نقصانات سے بچنے کے لیے اقدامات اٹھانے ہیں، مستقل حل کرکے تمام اسٹیک ہولڈرز کا اتفاق رائے ضروری ہے، دنیا میں سالڈ ویسٹ آمدن کا ذریعہ اور ہمارے لیے سالڈ ویسٹ زحمت بن چکا ہے'۔

چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ وفاق کی جانب سے مون سون کے سیزن کے دوران ممکنہ بارشوں سے نقصانات کو کم سے کم کرنے کے لیے فوج کو طلب کیا گیا ہے، ایف ڈبلیو او اور دیگر ادارے کراچی کور ہیڈکوارٹرز کی زیر نگرانی کام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف ڈبلیو او کو کراچی کے وہ علاقے دیئے گئے ہیں جہاں بڑے ندی نالے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے نے اگست اور ستمبر کے اوائل میں کراچی میں بارشوں سے متعلق پیش گوئی سے متعلق معلومات حاصل کرلی ہے، 40 سے 65 فیصد بارشوں کا امکان ہے، اس پیش گوئی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم اپنی تیاریاں کر رہے ہیں تاکہ حالیہ بارش سے جو نقصانات ہوئے ہیں آئندہ ہونے والی بارشوں میں نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاک فوج اور اس کے متعلقہ ادارے کراچی میں جو کام کر رہے ہیں وہ مستقل حل نہیں ہیں، کراچی میں یومیہ اکٹھا ہونے والا سالڈ ویسٹ پر توجہ دینا ہو گی جس میں سے صرف 3، 4 ہزار ٹن سالڈ ویسٹ اٹھایا جاتا ہے جبکہ باقی ندی نالوں میں جا کے رکاوٹ بن جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایات پر کراچی کا دورہ کیا اور بارش سے ہونے والے نقصانات کا ابتدائی جائزہ لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں بارش، کرنٹ لگنے سے مزید 3 افراد جاں بحق

انہوں نے کہا کہ 1995 میں کراچی کے نالوں کی چوڑائی 300 سے 400 میٹر تھی جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کئی کئی جگہوں پر بمشکل 3، 4 میٹر رہ گئی ہے جبکہ نالوں کے اطراف تجاوزات کی بھی بھرمار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسری جانب سیوریج اور دوسرے پانی کے لیے الگ سے نظام نہیں ہے، اسی لیے پانی نکل جاتا ہے اور سیوریج پیچھے بیٹھ جاتی ہے جس سے پانی کے بہاﺅ میں رکاوٹ بنتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلہ میں ہم نے ندی، نالوں میں حائل رکاوٹیں دور کرنی ہیں تاکہ اس مسئلہ کا مستقل حل ہوسکے اور پھر دوسرے مرحلہ میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو بٹھا کر اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا کہ کراچی میں نکاسی آب کے بہاﺅ کو رواں دواں رکھنے کے لیے سپارکو کی مدد سے پانی کے روٹ کو بھی دیکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں نکاسی آب کے لیے جدید سیوریج سسٹم، قانونی اور غیر قانونی تجاوزات کو ہٹانے اور اتفاق رائے سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دورہ کراچی کے دوران وزیراعلیٰ سندھ، گورنر سندھ سے 2، 2 ملاقاتیں ہوئیں اور صورتحال کے بارے میں بات چیت ہوئی جس میں انہیں آگاہ کیا گیا کہ ہماری ترجیح ہے کہ رواں ماہ ہونے والی بارشوں سے نقصانات کم سے کم ہوں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹڈی دَل اور کورونا وائرس کے خلاف ایک پلیٹ فارم سے کاوشیں رنگ لائی ہیں، اب صورتحال بہت بہتر ہے اور ملک میں خوراک کی بھی قلت نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024