وہ ملک جو دنیا کی پہلی کووڈ 19 ویکسین کی منظوری دینے کے قریب
روس دنیا کا پہلا ملک بننے کے قریب ہے جو نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے حکومتی سطح پر ویکسین کی منظوری دینے والا ہے۔
روس میں کورونا ویکسین کے کلینکل ٹرائلز آخری مراحل میں داخل ہوچکے ہیں اور موثر ثابت ہونے پر اگست کے وسط میں اس کے استعمال کی منظوری دیئے جانے کا امکان ہے۔
روس کی جانب سے اس حوالے سے کم از کم 3 ویکسینز پر کام کیا جارہا ہے اور صدر ولادی میر پیوٹن نے اییک اجلاس کے دوران کسی ایک کی تیاری قومی فخر کا معاملہ ہے۔
روس کی نائب وزیراعظم تاتیانا گولیکووا نے اجلاس میں بتایا کہ تینوں میں سے ایک ویکسین تیاری کے آخری مراحل میں ہے اور ممکنہ طور پر اگلے ماہ اس کی منظوری دی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا ' 16 سو افراد پر ہونے والے کلینیکل ٹرائلز کے مکمل ہونے پر ہم اگست میں ریاستی رجسٹریشن دینے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں'۔
مزید پڑھیں : چینی سائنسدان نے خود کو کورونا کی تجرباتی ویکسین لگا لی
انہوں نے مزید کہا کہ روس کو توقع ہے کہ ویکسین کی بڑے پیمانے پر تیاری کا عمل ستمبر تک شروع ہوسکتا ہے۔
روس کی جانب سے کچھ دن قبل تیز رفتار کلینکل ٹرائلز کے اعلان پر اس ویکسین کی افادیت کے حوالے سے سوالات سامنے آئے تھے۔
اس حوالے سے اب روسی صدر نے شہریوں کو یقین دہانی کرائی ہے ویکسین کا استعمال اس وقت تک نہین ہوگا جب تک وہ محفوظ ثابت نہ ہوجائے 'ہم ویکسین کے حوالے سے مکمل پراعتماد ہیں'۔
انہوں نے کہا 'ابھی ہم اس عمل کو آگے بڑھارہے ہیں جس کے بعد کورونا وائرس ویکسینیشن کے حوالے سے مزید فیصلے کیے جائیں گے'۔
اس سے قبل روس کے خودمختار ویلفیئر فنڈ کے سربراہ ڈاکٹر دیمیتریو نے سی این این کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ گامیلی انسٹیٹوٹ آف Epidemiology اینڈ مائیکرو بائیولوجی (جس کے زیرتحت اس ویکسین پر تحقیق اور تیاری کی جارہی ہے) کی جانب سے 10 اگست تک اس کی منظوری حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہےاور اس طرح یہ دنیا کی پہلی منظور شدہ کورونا ویکسین ہوگی۔
انہوں نے کہا 'روس اس حوالے سے دنیا پر سبقت حاصل کرلے گا'۔
انہوں نے روس کی کورونا وائرس تحقیق کو سوویت یونین کی جانب سے 1957 میں دنیا کے پہلے سیٹلائیٹ کو لانچ کرنے سے تشبیہ دی۔
اس ویلفیئر فنڈ کے ترجمان نے اس حوالے سے ٹیلیگراف سے بات کرتے ہوئے تفصیلات تو نہیں بتائیں، مگر اس کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ روس کی جانب سے سال کے آخر تک ویکسین کے 3 کروڑ ڈوز تیار کیے جاسکتے ہیں۔
ترجمان کے مطابق روس نے 5 دیگر ممالک سے بھی ویکسین کی تیاری کے معاہدے کیے ہیں اور رواں برس وہاں 17 کروڑ ڈوز تیار ہوسکتے ہیں۔
روس کے گامیلی انسٹیٹوٹ کو معتبر تحقیقی مرکز ہے جس نے ایبولا اور مرس کے خلاف کلینیکلی طور پر منظور شدہ ویکسینز تیار کیں۔
اس سے قبل رواں ماہ امریکا، کینیڈا اور برطانیہ نے دعویٰ کیا تھا کہ روسی خفیہ اداروں کے لیے کام کرنے والے ہیکرز گروپ نے دنیا کے متعدد ممالک کی دوا ساز کمپنیوں اور تحقیقی اداروں کے سسٹمز تک رسائی حاصل کرکے کورونا ویکسین سے متعلق معلومات چرانے کی کوشش کی۔
یہ بھی پڑھیں : روس پر کورونا ویکسین کی معلومات چرانے کی کوشش کا الزام
برطانیہ کے نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر (این سی ایس سی) نے 16 جولائی کو اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ متعدد ممالک سے کورونا ویکسین اور علاج کی معلومات کو چرانے کی کوشش کرنے والا ہیکرز گروپ روس کے خفیہ ادارے کے لیے کام کرتا ہے۔
روس پر یہ الزام ایک ایسے وقت میں لگایا گیا جب کہ 15 جولائی کو روس نے کورونا سے متعلق محفوظ ویکسین بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔
روسی حکومت نے 15 جولائی کو دعویٰ کیا تھا کہ تیار کی گئی ویکسین کے ابتدائی تحقیقاتی مرحلے میں 18 رضاکاروں پر تجربہ کیا گیا اور خوش قسمتی سے وہ کامیاب رہا اور تمام رضاکار صحت مند ہیں۔
امریکا، چین، برطانیہ، جرمنی، فرانس، اسپین، اٹلی، آسٹریلیا، کینیڈا اور اسرائیل سمیت درجنوں ممالک کی ادویات تیار کرنے والی کمپنیاں اور بائیو ٹیک کمپنیاں کورونا سے بچاؤ کی ویکسینز تیار کرنے میں مصروف ہیں اور عالمی ادارہ صحت کا خیال ہے کہ رواں برس دنیا میں کورونا کی ویکسین دستیاب ہونے کا امکان بہت کم ہے