• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اسلام آباد سے لاہور منتقل کی جانے والی شیرنی کی دورانِ سفر موت

شائع July 29, 2020
شیروں کو خصوصی پنجروں میں 26 اور 27 جولائی کی رات کو لاہور منتقل کیا جارہا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی
شیروں کو خصوصی پنجروں میں 26 اور 27 جولائی کی رات کو لاہور منتقل کیا جارہا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد سے لاہور کے چڑیا گھر میں منتقل کی جانے والی شیرنی کی دورانِ سفر موت ہوگئی۔

وائلڈ لائف بورڈ اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دوران سفر شیرنی کی ممکنہ طور پر سفری دباؤ کا شکار ہو کر موت ہوئی۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 21 مئی کو وائلڈ لائف مینیجمنٹ نامی تنظیم کی درخواست پر فیصلہ دیتے ہوئے مرغزار چڑیا گھر کے تمام جانوروں کو آئندہ 60 دن میں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

جس کے پیشِ نظر شیروں کو خصوصی پنجروں میں 26 اور 27 جولائی کی رات کو لاہور منتقل کیا جارہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزارت ماحولیاتی تبدیلی کو چڑیا گھر کا انتظام سنبھالنے کی ہدایت

بیان میں کہا گیا کہ رات کے وقت سفر کرنا شیرنی کے لیے سخت دباؤ کا باعث بنا اور وہ سفر کے دوران ہی ہلاک ہوگئیں۔

وائلڈ لائف بورڈ کے مطابق شیرنی کی صحت بھی ٹھیک نہیں تھی اور جانوروں کے ڈاکٹرز اس کی دیکھ بھال کررہے تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ مردہ شیرنی کو جنرل ویٹینری ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں اس کا پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔

وائلڈ لائف بورڈ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے چڑیا گھر میں کئی سالوں سے جانوروں کو ناگفتہ بہ حالت میں قید کیا ہوا ہے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایت کے باوجود صورتحال میں بہتری نہیں آئی۔

مزید پڑھیں:نایاب ہاتھی کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے، اسلام آباد ہائی کورٹ

اس سے قبل عدالت مرغزار چڑیا گھر میں ناقص انتظامات پر سرکاری اداروں کی سرزنش بھی کر چکی تھی تاہم 21 مئی کو عدالت نے کیس کو نمٹاتے ہوئے تمام جانوروں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

اس کے علاوہ عدالت نے اسلام آباد چڑیا گھر میں انتہائی مشکل حالات میں رہنے والے اکیلے 35 سالہ ہاتھی کاوون کو بھی کمبوڈیا بھیجنے کا فیصلہ سنایا تھا جہاں وہ اپنی باقی ماندہ زندگی قدرتی ماحول میں گزار سکے۔

عدالتی فیصلے پر جہاں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں اور رہنماؤں نے خوشی کا اظہار کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024