نالوں کی صفائی، رین ایمرجنسی کیلئے 46 کروڑ 30 لاکھ روپے جاری کیے، وزیراعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ رین ایمرجنسی کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے نالوں کی صفائی اور اس سے متعلق دیگر اخراجات کے لیے 46 کروڑ 30 لاکھ روپے جاری کیے۔
وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ 17 جولائی 2020 کو کراچی بھر کے لیے سولڈ ویسٹ ایمرجنسی اینڈ ایفیشی اینسی پروگرام (سویم) کے تحت مون سون کے خطرے کو کم کرنے کے لیے اہم ایمرجنسی ایکشنز کے لیے خصوصی گرانٹ کے طور پر 20 کروڑ روپے جاری کیے گئے تھے اور اسے سیکریٹری بلدیاتی حکومت کے اختیار میں رکھا گیا۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ صوبے کے مختلف اضلاع میں مون سون کی بارشوں کی تیاریوں اور نالوں کی صفائی کے لیے 2 جولائی کو مزید 22 کروڑ 90 لاکھ روپے جاری کیے گئے۔
مزید پڑھیں: کراچی کا ڈوبنا بڑا المیہ ہے، کسی کو احساس ہی نہیں، سندھ ہائیکورٹ
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ان 22 کروڑ 90 لاکھ روپے میں سے کچرے اور ملبے کی صفائی کے لیے کمشنر کراچی کو 3 کروڑ روپے، کمشنر حیدرآباد کو 7 کروڑ روپے، کمشنر لاڑکانہ کو 2 کروڑ روپے، کمشنر میرپور خاص کو 3 کروڑ 10 لاکھ روپے، کمشنر شہید بینظیر آباد کو 3 کروڑ 80 لاکھ روپے، کمشنر سکھر کو 4 کروڑ روپے اور سعدی ٹاؤن/مہران ڈرین کی صفائی کے لیے 40 لاکھ روپے شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے اس مرتبہ سعدی ٹاؤن میں سیلابی صورتحال نہیں ہوئی۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ رین ایمرجنسی سے متعلق کاموں کے لیے کمشنر کراچی کو 9 کروڑ روپے الگ دیے جارہے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہہ کچھ 'ذمہ دار' شخصیات کی جانب سے یہ تاثر دینا کہ فنڈز جاری نہیں کیے گئے وہ مکمل غلط اور بے بنیاد ہے۔
ساتھ ہی وہ بولے کہ 'ہم رین ایمرجنسیز، نالوں کی صفائی اور دیگر کاموں کے لیے شہر میں سرمایہ لگا رہے ہیں'۔
مراد علی شاہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ عالمی بینک کے منصوبوں کے تحت ان نالوں کو بہتر کیا جائے گا، تمام بند مقامات اور رکاوٹوں کو ٹھیک کرکے بارش کے پانی کا بہاؤ بہتر بنایا جائے گا۔
خیال رہے کہ رواں ماہ کے اوائل سے ہی کراچی میں مون سون سیزن کا آغاز ہوا تھا اور شہر قائد میں کچھ گھنٹوں کی بارش نے انتظامی دعوؤں کی قلعی کھول دی تھی۔
بارش ہونے سے نہ صرف شہر کی اہم شاہراہوں اور نشیبی علاقے زیر آب آئے تھے بلکہ مختلف علاقوں میں گھروں میں بھی پانی جمع ہوگیا تھا جبکہ اس مون سون کے تیسرے اسپیل میں شہر کے کافی حصے نالے بپھرنے، گٹرا بلنے کے باعث زیر آب آگئے تھے۔
اسی حوالے سے شہر قائد میں پانی کی نکاسی اور گندی سے متعلق سندھ ہائیکورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران عدالت عالیہ کے جج کی جانب سے سخت برہمی کا اظہار بھی کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں بارش، 6 افراد جاں بحق، بیشتر علاقوں سے بجلی غائب
جسٹس خادم حسین شیخ نے کہا کہ کچرے کی وجہ سے برسات میں کراچی ڈوب گیا، کراچی کا ڈوبنا بڑا المیہ ہے، کسی کو احساس ہی نہیں۔
وہ بولے کہ ہر طرف غیر قانونی تعمیرات اور کچرا نہ اٹھانے کی وجہ سے کراچی ڈوب گیا، ہر ادارہ ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالتا ہے، کسی نے دیکھا کراچی میں گاڑیاں بارش کے پانی میں ڈوبی ہوئیں تھیں؟ لوگ گھروں سے اپنے بچوں کو نہیں نکال پا رہے تھے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے جسٹس خادم حسین نے کہا کہ برسات میں لوگوں کے گھر اور سامان سب تباہ ہوگیا، کیا ہم میں سے کوئی بارش کے اور گندے پانی میں جا سکے گا؟