نیب، ایف اے ٹی ایف قانون سازی پر بات چیت ڈیڈ لاک کا شکار
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعلق قانون سازی اور احتساب قوانین میں تبدیلی کے لیے پہلے ہی تاخیر کا شکار بات چیت تعطل کا شکار ہوگئی کیوں کہ دونوں فریقین اپنے اپنے مؤقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک جانب حکومت نے قومی احتساب آرڈیننس میں اپوزیشن کی تجویز کردہ زیادہ تر ترامیم مسترد کردی ہیں تو دوسری جانب اپوزیشن نے حکومت کا پیش کردہ ایف اے ٹی ایف بل موجودہ حالت میں قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔
اس سلسلے میں اپوزیشن اراکین نے ایک پریس کانفرنس میں خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ کرنے سے انکار کیا تو کمیٹی کے سربراہ اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بات چیت کا سلسلہ ٹوٹنے کے بعد قومی اسمبلی میں حکومتی مؤقف کی وضاحت کی۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن نے نیب آرڈیننس میں 35 ترامیم تجویز کیں، جو ممکن نہیں، وزیر خارجہ
شاہ محمود قریشی ایسے وقت میں ایوان میں بولے کہ جب دونوں اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) لاہور میں معاملات طے کرنے مں مصروف تھیں۔
وزیر خارجہ کی تقریر کے فوراً بعد اجلاس کی سربراہی کرنے والے پی ٹی آئی کے رکن امجد علی خان نے اپوزیشن رہنماؤں کو جواب دینے کا موقع دیے بغیر اجلاس ملتوی کردیا۔
درین اثنا حکومت نے قومی اسمبلی کے اجلاس کو ایک اور روز تک بڑھا دیا جبکہ اسے پیر کو ہی ختم ہوجانا تھا اس کے علاوہ سینیٹ کے اجلاس کا وقت بھی تبدیل کر کے صبح کے بجائے شام کردیا گیا۔
مزید پڑھیں: اپوزیشن سے نیب مسودے پر رائے مانگی ہے، شاہ محمود قریشی
بظاہر یہ اقدام اپوزیشن کی حمایت کے بغیر ایف اے ٹی ایف سے متعلق چاروں بلز دونوں ایوانوں سے منظور کروانے کے لیے اٹھایا گیا کیوں کہ زیادہ تر اپوزیشن کے اراکین عید منانے اپنے آبائی علاقوں میں روانہ ہوچکے ہیں۔
اپوزیشن کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ چونکہ سینیٹ کا اجلاس صرف پیر کو ہونا تھا اس لیے اپوزیشن کے زیادہ تر اراکین اسلام آباد سے جاچکے ہیں اس میں صرف بلوچستان کے 10 سینیٹر منگل کو اسلام آباد سے روانہ ہوئے۔
حکومت اور اپوزیشن کی بات چیت کا حصہ رہنے والے ایک اپوزیشن رہنما نے کہا کہ ’ہمیں توقع ہے کہ حکومت آج بلز کو دونوں ایوانوں سے منظور کروانے کی کوشش کرے گی لیکن ہم پوری طاقت سے مزاحمت کریں گے‘۔
یہ بھی پڑھیں: قائمہ کمیٹی کا اینٹی منی لانڈرنگ، کمپنیز ترمیمی بل خصوصی کمیٹی کو بھیجنے پر احتجاج
ذرائع کے مطابق دونوں فریقین کے درمیان بات چیت کا سلسلہ اس وقت ٹوٹا جب وزیر خارجہ اور وزیر قانون فروغ نسیم پر مشتمل حکومت ٹیم نے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے قبل غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے اپوزیشن رہنماؤں کو واضح الفاظ میں بتادیا کہ قومی احتساب آرڈیننس میں ترامیم کے لیے اپوزیشن کی تجویز قابل قبول نہیں۔
اس وقت اپوزیشن اراکین نے بھی حکومتی ٹیم کو بتایا کہ وہ ایف اے ٹی ایف قانون سازی کی حمایت کرنے کو تیار ہیں لیکن اس کے لیے پیش کردہ بلز موجودہ حالت میں ان کے لیے قابلِ قبول نہیں۔
اپوزیشن نے الزام عائد کیا کہ حکومت ان بلز کے ذریعے دیگر مقاصد حاصل کرنا چاہتی اور ان بلز میں کچھ ’غیر جمہوری‘ دفعات شامل ہیں جن کا ایف اے ٹی ایف کی شرائط سے کوئی واسطہ نہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہا ہے، مشیر خزانہ
اس ضمن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون فروغ نسیم نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی کے لیے بات چیت میں ڈیڈ لاک کی تصدیق کی جسے پاکستان کے گرے لسٹ سے اخراج کے لیے 6 اگست تک منظور ہونا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ حکومت ڈیڈ لائن سے قبل خود اپنے طور پر ان بلز کو پیش کردے گی۔