• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

مغربی افریقہ میں 4 کروڑ 50 لاکھ افراد کو غذائی قلت کا سامنا

شائع July 29, 2020
غذائی قلت کے شکار افراد کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے—فوٹو: رائٹرز
غذائی قلت کے شکار افراد کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے—فوٹو: رائٹرز

مغربی افریقہ کے 13 ممالک میں خشک سالی کے باعث تقریباً 4 کروڑ 50 لاکھ افراد کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ساؤدرن افریقن ڈیولپمنٹ کمیونٹی (ایس اے ڈی سی) نے کہا کہ غذائی قلت کے شکار افراد میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 10 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔

مزید پڑھیں:دنیا بھر میں غذائی قلت کے شکار افراد کی تعداد میں ایک مرتبہ پھر اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ 'معمول کے موسم کے باعث اثرات پڑے ہیں، معاشی دباؤ اور غربت میں مزید اضافہ ہوا ہے جبکہ کووڈ-19 سے شہریوں پر بدترین اثرات پڑے ہیں'۔

کورونا وائرس کے باعث عائد کردہ پابندیوں سے کاروباری سرگرمیاں، روزگار اور سرمایے کے حصول میں خطرناک حد اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

ایس اے ڈی سی کا کہنا تھا کہ 'اس سے خاص کر شہری علاقوں میں زیادہ اثرات پڑے ہیں جہاں لوگ مقامی مارکیٹ اور اس سے منسلک شعبوں پر انحصار کرتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'خدشہ ہے کہ غذائی قلت کے شکار افراد میں مزید اضافہ ہوگا'۔

افریقی تنظیم نے کہا کہ 2020 میں پورے خطے میں تقریباً 84 لاکھ بچے بھی غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ ان میں سے 23 لاکھ بچوں کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں اور انہیں مکمل علاج کی ضرورت ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسکول مارچ میں بند کردیے گئے تھے، جس کے باعث وہ بچے بھی متاثر ہوئے ہیں جو اسکول میں ملنے والی بچوں کی غذا پر گزارا کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:کینیا:غربت کے باعث ماں نے بھوکے بچوں کو سلانے کے لیے پتھر پکادیے

خیال رہے کہ ایس اے ڈی سی اراکین میں سے جنوبی افریقہ، کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔

جنوبی افریقہ میں اب تک کم از کم 4 لاکھ 50 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ 7 ہزار اموات ہوچکی ہیں۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ نے 2018 میں کہا تھا کہ دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے غذائی قلت کے شکار ہونے والے افراد کی تعداد میں دوبارہ اضافہ ہو رہا ہے جو ترقی پذیر ممالک میں فصلوں کی پیداوار پر اثر انداز ہو رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ’غذائی قلت میں گزشتہ 3 سال سے اضافہ ہو رہا ہے، جو ایک دہائی قبل کی سطح پر واپس جا پہنچا ہے'۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ’غذائی قلت میں کمی کا منفی سمت میں بڑھنا واضح تنبیہ ہے کہ 2030 تک دنیا میں غذائی قلت ختم کرنے کے مقاصد پورے کرنے کے لیے اس مسئلے کا فوری حل تلاش کرنا ضروری ہے'۔

اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ جنوبی امریکا اور افریقہ میں غذائی قلت سے متعلق حالات بدترین ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بچوں کی نشوونما کی کمی کو روکنے کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات میں بہت کم بہتری آئی، 2017 میں 5 سال سے کم عمر 15 کروڑ 10 لاکھ بچوں کی نشوونما غذائیت کی کمی کے باعث اپنی عمر سے بہت کم تھی جبکہ 2012 میں یہ تعداد 16 کروڑ 5 لاکھ تھی۔

عالمی سطح پر افریقہ میں 39 اور ایشیا میں 55 فیصد بچے غذائیت کی کمی کا شکار ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024