وفاق نے مولانا فضل الرحمٰن کے بھائی کی خدمات خیبرپختونخوا کو واپس کردیں
وفاقی حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے چھوٹے بھائی ضیا الرحمٰن کی خدمات خیبر پختونخوا حکومت کو واپس کردی ہیں۔
سندھ حکومت کی جانب سے مولانا فضل الرحمٰن کے بھائی کو کراچی کے انتہائی حساس ضلع وسطی میں ڈپٹی کمشنر تعینات کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن کے بھائی ڈپٹی کمشنر تعینات، پی ٹی آئی کی حکومت سندھ پر تنقید
27 جولائی کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کے صوبائی مینجمنٹ سروس کے بی ایس 19 کے افسر ضیاالرحمٰن اس وقت سندھ میں تعینات ہیں اور ان کی خدمات فوری طور پر خیبر پختونخوا کو واپس منتقل کی جاتی ہیں۔
اس سے قبل یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ حکومت خیبر پختونخوا نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو مراسلہ بھیجا تھا جس میں ضیاالرحمٰن کی خدمات صوبے کو واپس کرنے کا کہا گیا تھا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ صوبائی حکومت کو افسران کی کمی کا سامنا ہے اور مذکورہ افسر کی خیبر پختونخوا میں خدمات درکار ہیں۔
23 جولائی کو سندھ حکومت نے گرینڈ 19 کے سابق پی سی ایس افسر فرحان غنی کا تبادلہ کرتے ہوئے ضیاالرحمٰن کو کراچی کے ضلع وسطی میں بطور ڈپٹی کمشنر تعینات کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: وفاق نے مولانا فضل الرحمٰن کے بھائی کو ڈیپوٹیشن پر بھیجا، پیپلز پارٹی
ابتدائی طورپر یہ غیر واضح تھا کہ آخر خیبر پختونخوا حکومت کا ایک عہدیدار اپنی خدمات سندھ حکومت کے سپرد کیسے کر سکتا ہے اور یہ اقدام 10 جولائی کو پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن کے درمیان ملاقات کے نتیجے کے طور پر دیکھا گیا۔
تاہم اس تعیناتی پر مخالفین کے تحفظات اور تنقید کو دیکھتے ہوئے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ دراصل فضل الرحمٰن کے بھائی کا وفاقی حکومت نے سندھ میں تبادلہ کیا۔
پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے 22 جنوری کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے ضیاالرحمٰن کا نوٹیفکیشن بھی دکھایا جنہیں ڈیپوٹیشن پر سندھ حکومت کے سپرد کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: مردان: حفاظتی کٹس کی عدم دستیابی کے خلاف آواز اٹھانے والے ڈاکٹر میں کورونا کی تصدیق
ضیاالرحمٰن کی تعیناتی کی خبر عام ہونے کے بعد تحریک انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے حکومت سندھ کے اس اقدام پر تحفظات کا اظہار کیا تھا کیونکہ ضیاالرحمٰن کے پاس صوبے میں کام کرنے کا کوئی انتظامی تجربہ نہیں تھا۔
البتہ حکومت سندھ نے اس اقدام کا دفاع کیا تھا اور وزیر اطلاعات ناصر شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کا بھائی ہونا جرم نہیں ہے۔