• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

گھریلو تشدد کو جائز قرار دینے کا الزام، پولینڈ حکومت کے خلاف مظاہرے

شائع July 27, 2020
حکومتی اعلان کے بعد ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے—فوٹو: اسکائے نیوز
حکومتی اعلان کے بعد ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے—فوٹو: اسکائے نیوز

یورپی ملک پولینڈ کا عوام اپنی حکومت پر گھریلو تشدد کو جائز قرار دینے کے الزام میں سراپا احتجاج ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پولینڈ کے شہر وارسا میں ہزاروں شہری حکومت مخالف بینر لے کر سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے حکومت پر گھریلو تشدد کو جائز قرار دینے کی کوشش کا الزام لگایا۔

مظاہرین میں بڑی تعداد میں نوجوان خواتین بھی شامل تھیں، جنہوں نے گھریلو تشدد کے خلاف بینر اٹھا رکھے تھے۔

یہ مظاہرے حکومت کو اس اعلان کے بعد شروع ہوئے جس میں حکومت نے استنبول کنوینشن نامی خواتین پر تشدد اور گھریلو تشدد کو روکنے سے متعلق معاہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا۔

پولینڈ کے وزیر انصاف زگنیو زیبرو نے اعلان کیا کہ حکومت نے خاندانی امور، وزارت لیبر اور سوشل پالیسی کو ہدایت کردی ہے کہ وہ مذکورہ معاہدے سے دستبرداری کا لائحہ عمل تیار کریں۔

پولینڈ کی حکومت نے استنبول کنوینشن نامی انسانی حقوق اور خواتین و بچوں پر تشدد روکنے کے اس معاہدے پر 2011 میں دستخط کیے تھے۔

خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں بھی حکومت کے فیصلے کےخلاف احتجاج پذیر ہیں—فوٹو: اے ایف پی
خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں بھی حکومت کے فیصلے کےخلاف احتجاج پذیر ہیں—فوٹو: اے ایف پی

استنبول کنونشن نامی معاہدہ یورپی ممالک کی قانونی تنظیم یورپین آف کونسل کے تحت یورپی یونین (ای یو) ممالک کے درمیان ہوا تھا، جس کا مقصد تمام ممالک میں صنفی تفریق کے خاتمے سے متعلق تعلیم دینے اور خواتین و بچوں کےخلاف گھریلو تشدد کی روک تھام تھی۔

یہ بھی پڑھیں: یورپ میں گھریلو تشدد میں اضافہ

تاہم نئی پولینڈ حکومت مسیحی مذہبی ہونے کی وجہ سے مذکورہ معاہدے کو والدین اور خاندان کے خلاف قرار دیتی ہے۔

پولینڈ کی حالیہ حکمران جماعت نے انتخابی مہم میں ہی عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ خاندانی نظام کو بحال کرے گی اور اب حکومت نے استنبول کنونشن کو والدین کے حقوق اور خاندانی نظام کے خلاف قرار دے کر اس سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا۔

موجودہ پولینڈ حکومت کا کیتھولک چرچز کے انتہائی قریب اور ان کے اثر تلے سمجھے جاتا ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ حکومت نے خواتین و بچوں کے تشدد سے متعلق یورپی معاہدے سے چرچز کی سفارشات کی بنا پر دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

حکومتی اعلان پر انسانی حقوق و خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں سمیت عوام نے شدید احتجاج کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت گھریلو تشدد کو جائز قرار دینا چاہتی ہے۔

انسانی حقوق و خواتین کی حقوق سے متعلق کام کرنے والی تنظیموں کے مطابق پولینڈ حکومت نے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب کہ پورے خطے میں کورونا کی وبا کے باعث گھریلو تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔

مظاہروں میں نوجوان خواتین و مرد حضرات بھی شریک ہوئے—فوٹو: اے ایف پی
مظاہروں میں نوجوان خواتین و مرد حضرات بھی شریک ہوئے—فوٹو: اے ایف پی

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024