وفاق نے مولانا فضل الرحمٰن کے بھائی کو ڈیپوٹیشن پر بھیجا، پیپلز پارٹی
کراچی: خیبر پختونخوا حکومت کے ایک عہدیدار اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے چھوٹے بھائی کی کراچی کے اہم ضلع میں بطور ڈپٹی کمشنر تعیناتی پر سیاسی مخالفین کی شدید تنقید کے ایک دن بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے دعویٰ کیا کہ دراصل وفاقی حکومت نے انہیں سندھ منتقل کیا تھا۔
حکمران جماعت کے رہنماؤں نے 22 جنوری کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا نوٹیفکیشن شیئر کیا جس میں گریڈ 19 میں خیبر پختونخوا کے صوبائی مینجمنٹ سروس کے افسر ضیاالرحمٰن کی خدمات (ڈیپوٹیشن پر) سندھ حکومت کے سپرد کی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن کے بھائی ڈپٹی کمشنر تعینات، پی ٹی آئی کی حکومت سندھ پر تنقید
پیپلز پارٹی کے ایک رہنما نے وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنوری سے ان کی خدمات سندھ حکومت کے پاس ہیں اور صوبائی حکومت نے ان کو طے شدہ قوانین کے تحت ڈپٹی کمشنر سینٹرل مقرر کیا تھا۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے نوٹیفکیشن کو عوامی سطح پر سامنے لانے کے پیپلز پارٹی کے تازہ اقدام سے پتا چلتا ہے کہ وہ مخالفین کی تنقید سے متاثر نہیں ہوئی۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ 'یہ خالصتاً ایک انتظامی فیصلہ ہے جس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، حکومت کو اپنے معاملات تقرریوں اور تبادلوں کے ذریعے چلانے کی ضرورت ہے، ڈپٹی کمشنر سینٹرل کی تعیناتی اسی سمت میں محض ایک اور اقدام ہے جسے کسی کے غیر منطقی الزامات پر رد نہیں کیا جا سکتا'۔
سپریم کورٹ کے حکم کی توہین
دوسری جانب سندھ اسمبلی میں اپوزیشن جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو ایک خط لکھا، جس میں انہیں مطلع کیا گیا کہ ڈیپوٹیشن کی بنیاد پر ضیاالرحمٰن کی ڈپٹی کمشنر سینٹرل کی حیثیت سے تعیناتی 2013 کے سپریم کورٹ کے اس حکم کی سراسر خلاف ورزی ہے جس کے ذریعے ڈیپوٹیشن پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن کا اسلام آباد دھرنا ختم، نئے محاذ پر جانے کا اعلان
سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما اور اس کی پارلیمانی پارٹی کے سربراہ کنور نوید جمیل نے ایک خط میں کہا کہ ضیاالرحمٰن 'صوبے کے لیے اجنبی' ہیں اور انہیں ایک حساس ضلع میں بدنیتی پر مبنی ارادے کے ساتھ تعینات کیا گیا ہے۔
کنور نوید جمیل نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ وہ ناصرف ضیاالرحمٰن کو ڈپٹی کمشنر سینٹرل مقرر کرنے والے نوٹیفکیشن کو واپس لیں بلکہ ان کی ڈیپوٹیشن کو منسوخ کردیں کیونکہ یہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم کی سراسر توہین ہے۔