• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل میں 54 برس بعد ایک سال میں 2 مرتبہ بات ہوئی، مراد سعید

شائع July 25, 2020
مراد سعید نے اپوزیشن کی بڑی جماعتوں پر سخت تنقید کی—فوٹو:ڈان نیوز
مراد سعید نے اپوزیشن کی بڑی جماعتوں پر سخت تنقید کی—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفاقی وزیر مراد سعید نے اپوزیشن جماعتوں کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے ایک سال کے اندر مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل میں 2 مرتبہ بحث ہوئی۔

وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں سابق حکومتوں اور اپوزیشن جماعتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں:پچھلے انتخابات میں ہمارے ادارے جتنے متنازع ہوئے، پہلے کبھی نہیں ہوئے، بلاول

مراد سعید نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'کرکٹر بننے میں بھی ناکام پھر اس کے بعد جنرل ضیاالحق، جنرل جیلانی کی کوکھ سے ان کی سیاست نے جنم لیا، آئی جے آئی بنتی ہے اور ان کو مین اسٹریم سیاست میں لے کر آتے ہیں، آج بھی ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف سلیکٹر، شارٹ کٹ اور چور دروازے ڈھونڈ رہے ہیں'۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 'پرچی کی بنیاد پر ان کی سیاست کا آغاز ہوا، کون کس کو ڈھیڈی کہتا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'خارجہ پالیسی پر بڑی بات ہوئی، جب ان کی حکومت تھی تو خواجہ آصف امریکا جاکر کہتا ہے کہ عمران خان بڑا دینی ہے، اسلام کی طرف ان کا رجحان ہے، دین پسند ہے، سچا مسلمان ہے، ہم بڑے لبرل ہیں، ہمیں موقع دیں ہم اچھی خدمت کریں گے'۔

مراد سعید نے کہا کہ 'گیلانی اور زرداری کی حکومت تھی تو وہ امریکا جا کر اور امریکی سفیر سے کہتے ہیں، آپ ڈرون حملے کرتے جائیں، ہم پارلیمنٹ میں شور کریں گے تو چپ ہوجائیں گے، یہ ان کی خارجہ پالیسی تھی'۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 1996 میں تحریک انصاف کی بنیاد رکھی، 2001 میں ایک سیٹ ملی تو لوگوں نے کہا کہ یہ سیاست میں کامیاب نہیں ہوسکتا لیکن 22 سالہ جدوجہد کے بعد 2013 میں خیرپختونخوا میں حکومت ملی اور بہترین کارکردگی کی بنیاد پر اللہ کے فضل اور قوم کی مقبولیت کی بنیاد پر ملک کے وزیراعظم بنے۔

'راجیو گاندھی کی آمد پر کشمیر کا بورڈ کس نے ہٹایا'

وفاقی وزیر نے کہا کہ 'راجیو گاندھی جب اسلام آباد آرہا تھا جو کشمیر کا بورڈ کس نے ہٹایا تھا، 80 کی دہائی میں بینظیر کی حکومت تھی اور جب راجیو گاندھی اسلام آباد آتے ہیں تو کشمیر کا بورڈ ہٹا دیتے ہیں، کیا خوف اور ڈر تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'جب عمران خان وزیرعظم بنتے ہیں تو اقوام متحدہ میں کشمیر کے سفیر اور عالم اسلام کے ترجمان بن کر ابھرتے ہیں'۔

مزید پڑھیں: لاک ڈاؤن مسلط کرنے والی ایلیٹ کلاس کون ہے، بلاول بھٹو

ان کا کہنا تھا کہ 'کشمیر 54 سال تک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نہیں آسکا لیکن عمران خان کے ایک سال کے اندر دو دفعہ کشمیر پر بات ہوتی ہے'۔

مراد سعید کا کہنا تھا کہ 'کشمیر بین الاقوامی مسئلہ بن گیا جبکہ بھارت اس کو اندرونی معاملہ کہتا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'کلبھوشن کے حوالے سے بات کی گئی، میں سوال پوچھتا ہوں کہ عالمی عدالت انصاف کی حدود کس نے تسلیم کی، ویانا کنونش کی بات کس نے کی اور کلبھوشن کا نام لینے سے کون شرماتا تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کس کا ویڈیو بیان عالمی عدالت انصاف میں چلایا گیا، یہ ہم نہیں ہیں بلکہ اپوزیشن میں بیٹھے لوگ ہیں، اگر آج پاکستان کوئی بہتری کا کام کر رہا ہے اور پارلیمنٹ میں بریفنگ دی گئی تو آپ اس پر سیاست کر رہے ہیں'۔

اپوزیشن کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ 'آپ کو دکھ اس لیے ہے کہ کشمیر پوری دنیا میں بڑا مسئلہ بن کر سامنے کیوں آیا، آپ کو دکھ اس بات کا ہے کہ بھارت اور مودی کی پالیسیوں کی وجہ سے کس طرح بے نقاب کیا گیا، دکھ اس چیز کا ہے کہ آج اسلام، کشمیر اور پاکستان کا سفیر بن کر عمران خان اقوام متحدہ میں جاتے ہیں تو پوری دنیا ان کی آواز سنتی ہے'۔

مراد سعید کا کہنا تھا کہ 'عمران خان وزیراعظم ہاؤس میں نہیں رہتے ہیں، دو سال بعد آج ہم جس پاکستان کی بات کر رہے ہیں وہاں عمران خان کا کوئی کیمپ آفس نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'عمران خان کے گھر کی طرف جانے والی سڑک ان کے اپنے پیسوں سے بنی، عمران خان دوروں میں اپنے رشتہ داروں کو لے کر نہیں جاتے، دو سال میں کوئی نجی دورہ نہیں ہے'۔

'سابق حکمرانوں نے بیرونی دوروں میں بے دریغ خرچ کیا'

سابق حکمرانوں کے بیرونی دوروں سے موازنہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'آصف زرداری نے 5 برسوں میں دوروں پر عوام کے ٹیکسوں سے 316 کروڑ41 لاکھ 18 ہزار287 روپے خرچ کیے'۔

یہ بھی پڑھیں:بلاول کو جہاں مباحثہ کرنا ہے کرلیں، بس نو دو گیارہ نہ ہوں، مراد سعید

انہوں نے کہا کہ 'کیا فرزند زرداری جواب دے گا کہ ان کے لیے سیکیورٹی کے نام پر جو لوگ کھڑے ہوتے تھے، 2015 میں 656 ان کے ساتھ سیکیورٹی پروٹوکول میں کھڑے ہوتے تھے جبکہ گھر کی سیکیورٹی کے لیے 1722 بندے ہوتے تھے'۔

ان کا کہنا تھا کہ '2016 اور 2017 میں ان کی سیکیورٹی کے لیے 820 اور گھر میں 2050 افراد سیکیورٹی کے لیے ہوتے تھے حالانکہ اس دوران وہ حکومت میں نہیں تھے لیکن قوم کا پیسہ اس طرح خرچ ہورہا تھا'۔

مراد سعید نے کہا کہ 'عمران خان نے اقوام متحدہ کا دورہ ایک لاکھ 62 ہزار ڈالر پر کیا، وہی دورہ شاہد خاقان عباسی 7 لاکھ 5 ہزار ڈالر میں کرتے ہیں اور نواز شریف کے دورے پر 11 لاکھ 13 ہزار ڈالر، آصف علی زرداری 13 لاکھ 9 ہزار ڈالر میں کرکے آئے تھے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ پرچی تھام کر جاتے ہیں اور ان سے ڈومور کا مطالبہ ہوتا ہے اور یہ کہتے ہیں کہ آپ ڈرون حملے کرتے جائیں ہم پارلیمنٹ میں شور مچائیں گے اور پھر خاموش ہوجائیں گے'۔

اپوزیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'وزیراعظم عمران خان نے جس انداز میں سلامتی کونسل میں کشمیر کا مقدمہ لڑا پوری قوم اس پر فخر کرتی ہے، جس طرح بھارت اور مودی کو بے نقاب کیا اس پر پوری قوم خوش ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'کلبھوشن کا مقدمہ عالمی عدالت انصاف میں آپ لے کر گئے تھے، ریمنڈ ڈیوس کو آپ کے دور میں چھوڑا گیا جس نے پاکستانیوں کو شہید کیا تھا'۔

'سندھ کی ترقی کا پیسہ اپنے لیے استعمال کیا'

مراد سعید نے بلاول بھٹو کے بیان پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'چینی انکوائری کمیشن کی رپورٹ آئی لیکن اس سے قبل جعلی اکاؤنٹس کی رپورٹ آئی تھی جس میں ان کے والد کا نام تھا جبکہ عمران خان کی کوئی شوگر مل نہیں ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'چینی انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان کی شوگر ملوں کو کیسے سبسڈی ملی لیکن اس پر این آر او نہیں ملے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جے آئی ٹی رپورٹ آئی فرانزک ہوا اور جزا و سزا کا عمل شروع ہوا لیکن آپ کو کوئی معافی نہیں ملے گی'۔

مزید پڑھیں:‘اپوزیشن تنقید تنقید نہ کھیلے، تجویز تجویز بھی کھیلے‘

ان کا کہنا تھا کہ 'سندھ سے گندم غائب، گندم کی چوری، نیب کی ریکوری اور تحقیقات کی آوازیں آرہی ہیں، شور مچاؤ گے پھر بھی این آر او نہیں ملے گا'۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 'کرپشن پر بات کی جاتی ہے، ہمیں یاد ہے کہ 2008 سے 2013 تک ہر روز ٹی وی پر ایک سرخی لگتی تھی عجب کرپشن کی غضب کہانی'۔

انہوں نے کہا کہ 'ان کی حکومت میں ہر روز کرپشن کا ایک نیا اسکینڈل سامنے آتا تھا، انہوں نے حج اور عمرے کو نہیں بخشا تھا'۔

جعلی اکاؤنٹس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'پاکستانی قوم اور سندھ کی ترقی کا پیسہ، صحت، تعلیم، پانی، بڑے بڑے منصوبوں، سڑکوں کا تمام پیسہ انہوں نے کھایا اور جعلی اکاوئنٹس میں ڈالا اور سندھ کی ترقی کا پیسہ اپنے لیے استعمال کیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے دور میں آڈیٹر جنرل کی رپورٹ آئی تو 98 فیصد بے ضابطگیوں میں کمی ہوتی ہے، یہ عمران خان کی حکومت اور کارکردگی ہے'۔

بلاول کے بیان پر ردعمل میں انہوں نے کہا کہ 'تین نسلوں سے جس کی سندھ میں حکومت ہے، سندھ پر قابض ہے اور سندھ کو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں، کوئی اپنی ترقی کی رپورٹ سامنے لاتے اور قوم کو بتاتے کہ ہم نے پچھلی تین، چار دہائیوں سے سندھ میں کیا کام کیا'۔

مراد سعید کا کہنا تھا کہ 'سندھ میں آج بھی لوگ بھوک سے کیوں مرتے ہیں، آج بھی ہسپتالوں میں ایمبولینس اور اسٹریچر غائب کیوں ہیں، ڈاکٹروں کو وینٹی لیٹر دستیاب نہیں اور آج بھی سندھ میں بھوک اور افلاس سے اموات ہوتی ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'سندھ میں غربت کی لکیر سے نیچے لوگوں کی سب سے زیادہ تعداد کیوں ہے، 98 ہزار واقعات کتوں کے کاٹنے کے پیش آئیں اور 27 ہزار واقعات بلاول کے حلقے میں ہوئے لیکن ویکسین دستیاب نہیں ہیں'۔

'یہ شارٹ کٹ سے آئے'

مراد سعید کا کہنا تھا کہ 'ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، یہ شارٹ کٹ اور چور دروازے سے آئے ہیں، یہ کہتے ہیں یہ کون ہوتے ہیں مجھے سے سوال کرنے والے، نیب کی کیا مجال ان سے سوال کرے، میڈیا سے کہتے ہیں انسان بنیں، یہ باتیں ہم نہیں کرسکتے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم عوامی لوگ ہیں، ہم سے عوام، میڈیا اور پارلیمنٹ میں بھی سوال ہوتے ہیں اور ہم جواب دہ ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے احساس پروگرام شروع کیا، پناہ گاہیں بنائیں اور قبضہ مافیا سے زمینیں واگزار کروائیں۔

مراد سعید کا کہنا تھا کہ سفارتی سطح پر تنہائی تھی، عمران خان کے وزیراعظم بننے آنے سے پہلے ٹرمپ دھمکیاں دے رہا تھا اور اب افغانستان میں امن کے لیے کردار ادا کرنے کی درخواست ہورہی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عالمی سطح پر سفارتی تنہائی سے عالمی سفارتی رہنمائی تک کا سفر طے کیا، کشمیر اور عالم اسلام کا مقدمہ لڑا، پاکستان دہشت گردی سے سیاحت کی طرف جانے لگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران، سعودی عرب اور عراق میں کردار ادا کیا، چین کے ساتھ سی پیک میں نئے منصوبے شروع ہو رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024