• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

امریکا کا بیرونی طلبہ کیلئے آن لائن کلاسز ختم کرنے کا اعلان

شائع July 25, 2020 اپ ڈیٹ July 26, 2020
ہارورڈ سمیت سرفہرست جامعات نے اس پالیسی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے—فائل/فوٹو:رائٹرز
ہارورڈ سمیت سرفہرست جامعات نے اس پالیسی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے—فائل/فوٹو:رائٹرز

امریکا نے آن لائن کلاسز کے متلاشی طلبہ کو سہولت نہ دینے کا اعلان کردیا جبکہ پہلے سے موجود افراد کو نکالنے اور وبا کی وجہ سے اس کی تیاری کرنے والوں کے لیے سخت حکم جاری کیا جاچکا ہے۔

خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ کی جانب سے پالیسی میں تبدیلی کا اعلان کیا گیا۔

مزید پڑھیں:امریکا کا آن لائن پڑھنے والے غیر ملکی طلبہ کو ملک چھوڑنے کا حکم

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امیگریشن کے معاملات پر سخت پالیسی اپنائی تھی اور کورونا وائرس کے بحران کے دوران غیر ملکیوں کے مختلف قسم کے ویزے منسوخ کردیے تھے۔

تاہم ہارورڈ اور ایم آئی ٹی سمیت سرفہرست جامعات، اساتذہ یونین اور کم ازکم 18 ریاستوں نے آن لائن پڑھنے کے خواہاں غیر ملکی طلبہ کے ویزے کی پالیسی میں تبدیلی کو عدالت میں چیلنج کردیا تھا۔

اس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ اپنے فیصلے سے دستبردار ہوگئی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے ان اقدامات سے کووڈ-19 کی وبا کے باعث دوبارہ کھولنے کے لیے تذبذب کے شکار تعلیمی اداروں پر سخت دباؤ پڑا ہے۔

تعلیمی ادارے حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانے کے مختلف طریقوں پر غور کرر ہے ہیں۔

امریکی صدر نومبر میں شیڈول انتخاب کے پیش نظر ہر سطح کے اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کے لیے مصر ہیں تاکہ تاثر دیا جاسکے کہ ان کی پالیسیوں کی وجہ سے حالات معمول پر آگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ نے اسکولز کی بندش کو ایک ' خوفناک فیصلہ' قرار دے دیا

امریکا کی متعدد ریاستوں میں کورونا وائرس اب بھی بے قابو ہے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ اسکول کھول دیے جائیں جبکہ امریکا میں اس وقت کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ 44 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے ریاستوں سے کہا ہے کہ وہ اسکولوں کو محفوظ انداز میں کھولنے کے طریقے خود ڈھونڈ نکالیں۔

انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ایجوکیشن کے مطابق امریکا میں 19-2018 کے تعلیمی سیشن میں دس لاکھ سے زائد غیر ملکی طلبہ موجود تھے۔

کئی اسکولوں کا انحصار طلبہ کی ٹیوشن فیس پر ہوتا ہے اور حکومت کی جانب سے کوئی امداد نہیں دی جاتی۔

واضح رہے کہ امریکا کی اکثر کالجوں اور جامعات نے اگلے سمسٹر کے حوالے سے اپنے لائحہ عمل کا اعلان نہیں کیا ہے لیکن ہارورڈ نے اعلان کیا ہے کہ 'غیرمعمولی استثنیٰ کے ساتھ' 21-2020 کے تعلیمی سال کی تمام کلاسیں آن لائن ہوں گی۔

یاد رہے کہ 7 جولائی کو امریکی حکام نے کہا تھا کہ کورونا وائرس بحران کی وجہ سے آن لائن کلاسز لینے والے تمام غیر ملکی طلبہ کو ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

امریکی امیگریشن اینڈ کسٹم انفورسمنٹ (آئی سی ای) نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ 'مکمل طور پر آن لائن چلنے والے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے نان امیگرنٹ ایف -1 اور ایم -1 طلبہ مکمل آن لائن کورس کا لوڈ نہیں اٹھا سکیں گے اور وہ امریکا میں ہی رہ رہے ہیں'۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر کا 60 روز کیلئے گرین کارڈ کا اجرا روکنے کا اعلان

آئی سی ای کا کہنا تھا کہ 'امریکا میں موجود طالب علم، جو اس طرح کے پروگرام میں انرولڈ ہیں، کو ملک چھوڑ کر جانا ہوگا یا دیگر اقدامات کرنے ہوں گے جیسے دیگر اسکول جہاں ظاہری حیثیت میں تعلیم دی جاتی ہے تاکہ ان کی قانونی حیثیت بحال رہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ایسا نہیں ہوا تو انہیں امیگریشن کے نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو برطرفی کی کارروائی تک محدود نہیں'۔

اس سے قبل امریکی صدر نے رواں برس اپریل میں 60 روز کے لیے گرین کارڈ کا اجرا روکنے کا اعلان کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024