• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

ایک عام عادت جس پر قابو پاکر ہر عمر میں اچھی صحت کو برقرار رکھنا ممکن

شائع July 24, 2020
یہ انتباہ ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ انتباہ ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو

پر عمر میں اپنی صحت کو بہترین رکھنا چاہتے ہیں؟ تو ٹیلیویژن دیکھنے کا وقت کم کردیں۔

یہ دعویٰ ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔

اسکاٹ لینڈ کی گلاسگو یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ 2 گھنٹے یا اس سے کم وقت تک ٹی وی دیکھنا صحت کو بہتر رکھنے کے ساتھ مختلف امراض بشمول کینسر اور خون کی شریانوں سے جڑے امراض (بلڈ پریشر، امراض قلب، ہارٹ اٹیک اور فالج) کا خطرہ کم کرتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا روزانہ ٹی وی دیکھنے کا دورانیہ کسی بھی طبی عارضے سے 6 فیصد جبکہ جبکہ ہارٹ اٹیک یا فالج سے 8 فیصد اموات سے جڑا ہے۔

تحقیق میں مزید دریافت کیا گیا کہ اگر دن بھر میں ٹی وی دیکھنے کا دورانیہ 2 گھنٹے تک کم کردیا جائے تو کسی بھی وجہ سے اموات کا خطرہ 5.62 فیصد جبکہ خون کی شریانوں سے جڑے امراض سے موت کا خطرہ 7.97 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

محققین نے برطانیہ کے 37 سے 73 سال کے 5 لاکھ کے قریب افراد کے طرز زندگی کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جو 2006 سے 2010 کے درمیان اکٹھا کیا گیا تھا۔

ان افراد کی مانیٹرنگ 2016 سے 2018 تک لیا گیا اور پھر ڈیٹا کو قومی سطح پر اموات اور امراض کے ریکارڈ سے منسلک کیا گیا۔

تحقیقی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ہمیش فوسٹر نے بتایا کہ نتائج سے ان شواہد کو مزید تقویت ملتی ہے کہ آپ جتنا زیادہ وقت ٹی وی کے سامنے گزاریں گے، اس کے اثرات صحت پر اتنے ہی مرتب ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا ٹی وی دیکھنے کا وقت کم کرکے صحت پر مرتب ہونے والے متعدد مضر اثرات کی روک تھام یا ٹالا جاسکتا ہے، تاہم اس حوالے سے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ٹی وی دیکھنے کے دورانیے پر حتمی سفارشات دے سکیں۔

ڈاکٹر ہمیش فوسٹر کے مطابق ٹی وی ان چند عناصت میں سے ایک ہے جو سست طرز زندگی کا باعث بنتے ہیں جو صحت پر مضر اثرات مرتب کرنے والی بڑی وجہ ہے۔

سست طرز زندگی کے دیگر عناصر میں زیادہ وقت اسمارٹ فونز اسکرینز کے سامنے گزارنا، ناقص غذا اور دیگر شامل ہیں۔

کچھ عرصے پہلے امریکا کی مشی گن یونیورسٹی اور بیلجیئم کے لیووین اسکول آف ماس کمیونیکشن ریسرچ کی مشترکہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ روزانہ کئی کئی گھنٹے لگاتار ٹی وی دیکھنا نیند کے معیار کو ناقص، زیادہ تھکاوٹ اور بے خوابی کا باعث بنتا ہے۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ منفی اثر اسی وقت مرتب ہوتا ہے جب لگاتار کئی گھنٹوں تک ٹی وی اسکرین کے سامنے بیٹھے رہیں اور تھوڑی تھوڑی دیر کے لیے اسے دیکھنا اثرانداز نہیں ہوتا۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ یہ عادت نوجوانوں کے لیے زیادہ تباہ کن ثابت ہوتی ہے اور ان کی نیند بری طرح متاثر ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ نیند کی کمی امراض قلب، موٹاپے، ذیابیطس اور کئی دیگر امراض کا خطرہ بڑھانے کا باعث بنتی ہے۔

اس تحقیق کے دوران اٹھارہ سے پچیس سال کی عمر کے لگ بھگ ساڑھے چار سو افراد کا جائزہ لیا اور جانا گیا کہ لگاتار کئی گھنٹوں تک ٹی وی دیکھنے سے ان کے نیند کے معیار، بے خوابی اور تھکاوٹ پر کیا اثرات مرتب ہوئے۔

81 فیصد افراد نے بتایا کہ وہ ٹی وی بہت زیادہ دیکھنے کے عادی ہیں جن میں سے سات فیصد روز ایسا کرتے تھے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ بہت زیادہ ٹی وی دیکھنا نیند کے معیار کو ناقص بنانے کا باعث بنتا ہے اور جسمانی تھکاوٹ کا احساس بھی بڑھ جاتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ٹی وی شوز کی کہانی صارفین کو اسکرین کے سامنے باندھے رکھتی ہے اور لوگ زیادہ سے زیادہ جاننے کے لیے ٹیلیویژن دیکھتے رہتے ہیں۔

یہ عادت دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے اور دماغ کو نیند سے قبل دوبارہ معمول پر لانے کے لیے لمبا عرصہ درکار ہوتا ہے جس سے مجموعی طور پر نیند متاثر ہوتی ہے۔

اس سے قبل کوئنز لینڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جو لوگ بہت زیادہ ٹی وی دیکھتے ہیں، ان کے مسلز دیگر افراد کے مقابلے میں زیادہ مضبوط نہیں ہوتے۔

اسی طرح ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ ایک سے دو گھنٹے ٹی وی دیکھنا بھی ڈپریشن، ذہنی بے چینی اور تناﺅ کا خطرہ بڑھانے کے لیے کافی ثابت ہوتا ہے۔

کچھ عرصے پہلے نیشنل کینسر انسٹیٹوٹ کی ایک تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ روزانہ ساڑھے تین گھنٹے ٹی وی دیکھنا نہ صرف کینسر اور امراض قلب کا خطرہ بڑھاتا ہے بلکہ ذیابیطس، نمونیا اور جگر کے امراض کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024