• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ملائیشیا نے لائسنس مستند ہونے کی تصدیق پر پاکستانی پائلٹس کو بحال کردیا

شائع July 23, 2020
سی اے اے ایم نے کہا کہ ملائیشیا میں تمام معطل 18 پائلٹس کو بحال کردیا گیا ہے—فائل فوٹو:ڈان
سی اے اے ایم نے کہا کہ ملائیشیا میں تمام معطل 18 پائلٹس کو بحال کردیا گیا ہے—فائل فوٹو:ڈان

ملائیشیا کی سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے ایم) نے کہا ہے کہ پاکستانی لائسنس رکھنے اور مقامی ایئر لائنز میں ملازمت کرنے والے تمام 18 پائلٹس کے لائسنس مستند ہونے کی تصدیق کردی گئی ہے۔

سی اے اے ایم کے اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) نے ملائیشیا میں ملازمت کرنے والے تمام پائلٹس کے لائسنس کے مستند ہونے کی تصدیق کی۔

مزید پڑھیں: ملائیشیا نے سی اے اے سے لائسنس کی تصدیق کے منتظر پاکستانی پائلٹس کو معطل کردیا

سی اے اے ایم نے کہا کہ ملائیشیا میں تمام معطل 18 پائلٹس کو بحال کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں ملائشیا کے ایوی ایشن ریگولیٹر نے پاکستانی لائسنس رکھنے والے اور مقامی ایئر لائنز میں ملازمت کرنے والے تمام پائلٹس کو عارضی طور پر معطل کردیا تھا۔

خیال رہے کہ پارلیمنٹ میں وفاقی وزیر ایوی ایشن غلام سرور خان نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے 262 پائلٹس نے ’مشکوک‘ لائسنس حاصل کر رکھے ہیں جس کے بعد مختلف ممالک کے ایوی ایشن حکام نے وہاں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس اور انجینئرز کی ڈگری کی تصدیق طلب کی۔

بعدازاں سی اے اے ایم نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ معطلی کا فیصلہ ملائیشیا میں تمام غیر ملکی پائلٹس کی جانچ پڑتال کے بعد کیا گیا۔

سی اے اے ایم نے کہا تھا کہ پائلٹ مقامی آپریٹرز جیسے فلائنگ اسکول، فلائنگ کلب اور تربیتی تنظیموں کے ساتھ کام کرتے تھے۔

مزید پڑھیں: پائلٹس کے لائسنس جعلی یا مشکوک؟ اصل معاملہ آخر ہے کیا؟

ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ لائسنس رکھنے والوں کی تصدیق کے لیے کوششیں کررہے ہیں، اس میں پائلٹ، پاسپورٹ نمبر، پاکستانی پائلٹ لائسنس نمبر، سی اے اے ایم کی توثیق نمبر (اگر دستیاب ہو) اور ملائییشیا لائسنس کی تبدیلی - پی پی ایل / سی پی ایل / اے ٹی پی ایل نمبر کی جانچ کی جارہی ہے۔

پاکستان ایوی ایشن اتھارٹی کو کی گئی ای میل میں انہوں نے کہا تھا کہ 'فی الحال تمام آپریٹرز کو اپنے پائلٹس کو فلائیٹ آپریشنز سے عارضی طور پر معطل کرنا ہوگا جن کے لائسنس پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے تھے اور یہ اس وقت تک ہوگا جب تک کہ ان کے لائسنس کی تصدیق پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) کی جانب سے نہ ہوجائے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ایک بار تصدیق کا عمل مکمل ہوجائے تو سی اے اے ایم آپریٹرز کو فوری طور پر ان کی بحالی کے لیے مطلع کردے گا'۔

پائلٹس کے 'مشکوک' لائسنسز کا معاملہ

خیال رہے کہ 24 جون کو قومی اسمبلی میں کراچی مسافر طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے کہا تھا کہ 860 پائلٹس میں سے 262 ایسے پائے گئے جن کی جگہ کسی اور نے امتحان دیا تھا۔

جس کے بعد پاکستان نے 26 جون کو امتحان میں مبینہ طور پر جعل سازی پر پائلٹس کے لائسنسز کو 'مشکوک' قرار دیتے ہوئے انہیں گراؤنڈ کردیا تھا۔

وزیر ہوابازی غلام سرورخان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ 'جن پائلٹس پر سوالات اٹھائے گئے ہیں وہ 262 ہیں، پی آئی اے میں 141، ایئربلیو کے 9، 10 سرین، سابق شاہین کے 17 اور دیگر 85 ہیں'۔

جس کے بعد پی آئی اے کی انتظامیہ نے اپنے 150 پائلٹس کو گراؤنڈ کرنے (کام کرنے سے روکنے) کا فیصلہ کیا تھا۔

بعدازاں 29 جون کو وینتام کی ایوی ایشن اتھارٹی نے عالمی ریگولیٹرز کی جانب سے پائلٹس کے ’مشکوک لائسنس‘ رکھنے کی تشویش پرمقامی ایئرلائنز کے لیے تمام پاکستانی پائلٹس کو گراؤنڈ کردیا تھا۔

جس کے بعد 30 جون کو یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے یورپی ممالک کے فضائی آپریشن کا اجازت نامہ 6 ماہ کے لیے عارضی طور پر معطل کردیا تھا جس پر 3 جولائی سے اطلاق ہوگا۔

اسی روز اقوام متحدہ کے ڈپارٹمنٹ آف سیفٹی اینڈ سیکیورٹی (یو این ڈی ایس ایس) نے پاکستانی ایئرلائن کو اپنی 'تجویز کردہ فہرست' سے ہٹا دیا تھا۔

جس کے بعد یکم جولائی کو برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اپنے 3 ایئرپورٹس سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی پروازوں پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا جبکہ متحدہ عرب امارت نے بھی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے مختلف فضائی کمپنیوں میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس اور انجنیئرز کے کوائف کی تصدیق کی درخواست کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024