سندھ میں تعمیراتی صنعت کیلئے ٹیکس کم کرنے کا فیصلہ
سندھ کے وزیراطلاعات ناصرحسین شاہ نے کہا ہے کہ روزگار فراہم کرنے اور کاروبار میں آسانی پیدا کرنے کے لیے کنسٹرکشن کے شعبے میں ٹیکس کو کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
صوبائی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ناصرحسین شاہ نے کہا کہ ساحلی علاقوں میں 2 بلین سے زائد مینگروز لگائے گئے ہیں اور ان کو دیکھا جاسکتا ہے، اس کو عالمی سطح پر بھی تسلیم کیا گیا ہے اور اس کو بہت کم پیسوں میں لگایا گیا۔
مزید پڑھیں:ایف آئی اے کی سندھ کے متعدد شہروں میں کارروائیاں، حوالہ کاروبار کے الزام میں 6 افراد گرفتار
انہوں نے کہا کہ کوسٹل ایریاز میں اس کی شجرکاری جب سے پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت آئی تھی اس وقت شروع کیا گیا تھا۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹ کے حوالے سے بی آر ٹی اور دیگر منصوبے ہیں ان کو بھی مکمل کیا جائے گا تاکہ یہ سہولت بھی لوگوں کو میسر ہو اور اس کے لیے شفاف طریقے سے کام ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ کنسٹرکشن صنعت کو بہتر کرنے کے لیے وزیراعظم نے ہدایات دی ہیں اور دیگر صوبوں کے بڑے شہروں میں ٹیکس میں کمی کی گئی ہے۔
ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی زیرصدارت کابینہ نے آج کنسٹرکشن کی صنعت میں ٹیکس کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ یہاں زیادہ سے زیادہ سرماریہ کاری ہو، شہریوں کو روزگار کے مواقع میسر ہوں اور بہتری کی طرف جائیں۔
اسٹریٹ کرائمز کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ امن و عامہ پر آئی جی نے بریفنگ دی اور کراچی پولیس چیف نے شہر کے حوالے سے تفصیل سے بتایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے ایک سال میں کرائم میں کمی آئی ہے، اس کی وجہ کووڈ 19 بھی ہوسکتا ہے کیونکہ فورسز سڑکوں پر تھیں دوسری وجہ حملوں یا ملک دشمن کارروائیوں کے خلاف مکمل طور پر کام ہورہا ہے اور آپ نے دیکھا کہ ہمارے پولیس کے جوانوں نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کس طرح جواب دیا اور لمحوں میں دہشت گردوں کا صفایا کیا۔
انہوں نے کہا کہ 'قانون نافذ کرنے والے ادارے، رینجرز، پولیس اور دیگر ادارے اپنا کام بہتر طریقے سے کررہے ہیں، دہشت گردوں کے ارادے خاک میں ملائے جاتے ہیں اور ان کے کئی منصوبے ناکام بنائے جاتے ہیں اور ہم ان سے مکمل طور پر مطمئن ہیں کیونکہ یہ اپنا کام احسن طریقے سے کررہے ہیں'۔
ناصرحسین شاہ کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ جرائم بالکل ختم ہوگئے ہیں لیکن موازنہ کریں تو بہت کمی آئی ہے لیکن یہ جرائم بھی نہیں ہونے چاہئیں، بہتری کے لیے سیف سٹی اورکیمرے لگانے کی بات کی گئی اور پولیس کو مزید مؤثر کرنے اور قوانین کو بہتر بنانے کی بات ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:گندم کی کوئی کمی نہیں، وفاقی حکومت کس کو فائدہ پہنچانا چاہتی ہے، صوبائی وزرا
قبل ازیں ایف آئی اے حکام نے کہا تھا کہ صوبے کے متعدد شہروں میں حوالہ ہنڈی کاروبار اور منی لانڈرنگ کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرتے ہوئے اس کے الزام میں 6 افراد کو گرفتار کرلیا۔
گزشتہ ہفتے وفاقی تحقیقاتی ادارے نے کراچی میں دو چھاپہ مار کارروائیوں میں حوالہ آپریٹرز (غیر قانونی طور پر رقم منتقل کرنے والوں) سے بھاری نقدی برآمد کی تھیں۔
ایف آئی اے نے یہ چھاپہ مار کارروائیاں کراچی کے علاقے گلزار ہجری اور کھارادر میں کی تھیں، جس کے نتیجے میں کھارادر سے 2 ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ گلزار ہجری میں حوالہ آپریٹر فرار ہونے میں کامیاب رہا تھا۔
ایف آئی اے کراچی کے ڈائریکٹر منیر احمد شیخ نے بتایا تھا کہ 16 جولائی کو حوالہ/ہنڈی ڈیلرز کے خلاف جاری مہم میں ایف آئی اے کمرشل بینکس سرکل (سی بی سی) نے بومبے بازار کھارادر میں حوالہ آپریٹر پر چھاپہ مارا اور سعد یاسین اور محمد آصف نامی 2 افراد کو گرفتار کرلیا اور ان کے قبضے سے 92 لاکھ روپے برآمد کیے۔
میڈیا کو بریفنگ کے دوران ایک سوال پر ناصر حسین شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کی نااہلی ہے کہ کے الیکٹرک کی کارکردگی سے شہری متاثر ہوئے، نہ صرف کے الیکٹرک بلکہ حیسکو، پیسکو اور لیسکو سمیت دیگر اداروں کا بھی یہی حال ہے۔