وزیر اعظم نے اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ مسترد کردیا، عامر لیاقت حسین
رکن قومی اسمبلی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عامر لیاقت حسین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے ان کا رکنیت سے استعفیٰ مسترد کردیا اور کراچی کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر متعدد ٹوئٹس میں عامر لیاقت حسین نے کہا کہ 'وزیر اعظم عمران خان سے طویل ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے میرا 4 صفحات پر مشتمل استعفیٰ مسترد کردیا اور کہا کہ اس پر بات نہیں ہوگی۔'
انہوں نے کہا کہ 'اپنا دل کھول کر وزیر اعظم کے سامنے رکھا، انہوں نے کراچی کے مسائل پر آواز بلند کرنے کو سراہا اور کہا کہ یہی ایک سیاسی سوجھ بوجھ اور عوام کا درد رکھنے والے منتخب رہنما کا کردار ہونا چاہیے۔'
عامر لیاقت نے کہا کہ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'آپ تحریک انصاف کا اثاثہ ہیں، کچھ چھوڑنے کی ضرورت نہیں، آپ کی ضرورت ہے اور ہم نے مل کر پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے۔'
وزیر اعظم نے کہا کہ 'جمہوریت میں پارٹی سے مسائل کے لیے اٹھنے والی آوازیں جو نظم و ضبط میں ہوں وہ پارٹی کو آکے لے کر جاتی ہیں، خوش ہوں کہ آپ نے کراچی کی آواز بن کر ہم سب کی توجہ مبذول کرائی۔'
یہ بھی پڑھیں: عامر لیاقت کا قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہونے کا اعلان
رہنما پی ٹی آئی نے عمران خان کے حوالے سے کہا کہ 'بجلی، پانی اور بہترین زندگی پاکستان اور بالخصوص کراچی کے ہر شہری کا حق ہے اور یہ حق ہم اس کو دیں گے۔'
انہوں نے کہا وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'آپ نے جتنے مسائل کا ابھی ذکر کیا ہے کے الیکٹرک، پانی اور سیوریج، ترقیاتی منصوبے، رکے ہوئے کام، یہ سب کچھ میرے علم میں ہے اور کراچی میرے لیے سب سے اہم شہر ہے۔'
خیال رہے کہ چند روز قبل عامر لیاقت نے اپنی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا تھا تاہم انہوں نے واضح کیا تھا کہ وہ پارٹی سے علیحدگی اختیار نہیں کر رہے۔
استعفیٰ دینے کا اعلان انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کیا جس میں استعفے کی وجہ کراچی میں بجلی بحران کے حل کے لیے کچھ نہ کرپانے کو قرار دیا۔
اپنے پیغام میں عامر لیاقت نے بتایا تھا کہ انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے لیے وقت مانگا ہے جس میں وہ انہیں استعفیٰ پیش کریں گے۔
مزید پڑھیں: عامر لیاقت نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی عامر لیاقت کے الیکٹرک پر برہمی اور اپنی جماعت میں اختلاف کا اظہار کرچکے تھے۔
ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا تھا کہ میری جماعت مجھے کراچی کا نمائندہ نہیں گردانتی، کوئی بات نہیں، عمران خان تب بھی میرا لیڈر ہے اور رہے گا البتہ کے الیکٹرک کے معاملے پر میں پہلی بار اپنے کپتان سے ملتمس ہوں مجھے آن بورڈ لیا جائے۔