• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

'دوہری شہریت والے پر سینیٹ و قومی اسمبلی کے سوا دیگر عہدے رکھنے پر کوئی قانونی قدغن نہیں'

شائع July 20, 2020
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ آئین کی رو سے وزیراعظم پانچ ایسے مشیر تعینات کر سکتا ہے۔ فائل فوٹو:پی آئی ڈی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ آئین کی رو سے وزیراعظم پانچ ایسے مشیر تعینات کر سکتا ہے۔ فائل فوٹو:پی آئی ڈی

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ قانوناً کوئی بھی دوہری شہریت کا حامل شخص قومی اسمبلی اور سینیٹ کا ممبر نہیں بن سکتا لیکن کسی بھی دیگر عہدے کے حوالے سے ایسی کوئی قدغن موجود نہیں۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلے بھی بہت سی شخصیات حکومتوں میں اہم ذمہ داریاں نبھاتی رہی ہیں لیکن اثاثوں کی تفصیلات کو عوام کے سامنے پیش کرنے کی روایت عمران خان کی ہدایت پر تحریک انصاف نے ڈالی۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک دوہری شہریت کا تعلق ہے تو ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ قانون اور آئین اس سلسلے میں کیا کہتے ہیں، قانوناً کوئی بھی دوہری شہریت کا حامل شخص قومی اسمبلی اور سینیٹ کا ممبر نہیں بن سکتا لیکن کسی بھی دیگر عہدے کے حوالے سے ایسی کوئی قدغن قانوناً موجود نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: دوہری شہریت سے متعلق معاونین خصوصی معید یوسف، شہباز گِل کی وضاحت

انہوں نے کہا کہ مفادات کے تصادم سے بچنے کے لیے جس قدر واضح پالیسی تحریک انصاف نے اپنائی ہے وہ آج تک کسی جماعت نے نہیں اپنائی تاکہ کوئی شخص اپنے منصب کو اپنی ذاتی یا معاشی بڑھوتری کے لیے بروئے کار نہ لا سکے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'میری رائے میں جمہوری روایات میں عوام کے منتخب نمائندوں کی حیثیت افضل ہوتی ہے کیونکہ انہیں عوام کا اعتماد حاصل ہوتا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'دوسری جانب ریاستی امور چلانے کے لیے آپ کو مختلف شعبہ جات کے ماہرین کی بھی ضرورت ہوتی ہے جو حکومت کی معاونت کر سکیں اور ایسا پوری دنیا میں ہوتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آئین کی رو سے وزیراعظم پانچ ایسے مشیر تعینات کر سکتا ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ادوار میں بھی مشیران رکھے گئے اور عمران خان نے بھی قانون کے مطابق مشیران /ٹیکنو کریٹس تعینات کیے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر تحریک انصاف نے حکومتی عہدیداروں کی دوہری شہریت اور اثاثوں کو ظاہر کرنے کی نئی روایت ڈالی ہے جو ماضی میں آپ کو نظر نہیں آئے گی۔

دوہری شہریت کا معاملہ

خیال رہے کہ گزشتہ روز کابینہ ڈویژن نے وزیراعظم کے مشیروں اور معاونین خصوصی کے اثاثوں اور دوہری شہریت کی تفصیلات جاری کی تھیں۔

کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر جاری نوٹیفکیشن سے معلوم ہوا تھا کہ 19 غیر منتخب کابینہ اراکین میں سے وزیراعظم کے 4 معاونین خصوصی دوہری شہریت کی حامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے 4 معاونین خصوصی دوہری شہریت کے حامل

جن میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر (امریکا)، معاون خصوصی برائے بیرون ملک مقیم پاکستانی سید ذوالفقار عباس بخاری (برطانیہ)، معاون خصوصی برائے توانائی ڈویژن شہزاد قاسم (امریکا) اور معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان تانیہ ایس ایدروس (کینیڈا) کی شہریت کے حامل ہیں۔

اس کے علاوہ جو معاونین دیگر ممالک کی رہائش رکھتے ہیں، ان میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گِل (امریکا)، معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف (امریکا)، معاون خصوصی برائے پارلیمانی کوآرڈینیشن ندیم افضل گوندل (کینیڈا) اور تانیہ ایدروس (سنگاپور) شامل ہیں۔

مزید یہ کہ ندیم بابر کی پاکستان اور امریکا میں جائیداد کی مالیت 16 کروڑ روپے سے زائد ہے جبکہ ان کے کاروبار کی مالیت 2 ارب 15 کروڑ روپے سے زیادہ ہے، زلفی بخاری پاکستان اور برطانیہ دونوں میں جائیدادوں کے مالک ہیں، اس کے علاوہ ان کے پاس پاکستان میں ایک ٹویوٹا لینڈ کروزر جبکہ برطانیہ میں 4 گاڑیاں بینٹ لے (2017)، رینج روور اور 2 مرسڈیز ہیں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی معید یوسف پاکستان میں 2 کروڑ 60 لاکھ روپے سے زائد کی جائیداد کے مالک ہیں۔

اس کے علاوہ تانیہ ایدروس امریکا، برطانیہ اور سنگاپور میں جائیداد کی ملکیت رکھتی ہیں،مزید یہ کہ معاون خصوصی شہباز گل کے پاس 11 کروڑ روپے سے زائد کی جائیدادیں ہیں۔

نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت ثانیہ نشتر کی پشاور کے علاقے میں صدر میں 9.4 مرلے کی ایک مشترکہ جائیداد ہے، اس کے علاوہ ان کے پاس اپنے شوہر کے نام کی ہونڈا سوک (2014) بھی ہے۔

مزید پڑھیں:معاونین خصوصی کی دوہری شہریت کا معاملہ: اپوزیشن کی تنقید، مستعفی ہونے کا مطالبہ

معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب 10 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ایک گھر، پلاٹس اور دکانوں کے مالک ہیں جبکہ ان کی اہلیہ کے نام پر 2 کروڑ روپے فکسڈ ڈیپازٹ بھی ہیں، اسی طرح وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ 8 جائیدادیں رکھتے ہیں جس میں ایک گھر، پلاٹس، کمرشل پلاٹس اور (65 ایکڑز) زرعی زمین ہے، جس کی مالیت 15 کروڑ روپے سے زائد ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا بھی چھتر اور اسلام آباد میں ایک گھر اور جائیداد کے مالک ہیں، اس کے علاوہ 2 کروڑ روپے اور ڈی ایچ اے راولپنڈی اور ٹیکسلا میں ڈیڑھ، ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کے 2 پلاٹس بھی ہیں، مزید برآں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر 5 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے رکھتے ہیں۔

اس کے علاوہ وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ تقریباً 30 کروڑ روپے مالیت کی جائیدادیں اور اثاثوں کے مالک ہیں، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد 2 ارب روپے سے زائد کے اثاثے رکھتے ہیں، مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم 14 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے اثاثوں اور جائیدادوں کے مالک ہیں جبکہ مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کے پاس 11 کروڑ روپے کے اثاثے اور 56 کروڑ 70 لاکھ روپے نقد موجود ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024