• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

یوم الحاق پاکستان: کشمیری عوام کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیراعظم

شائع July 19, 2020
وزیراعظم پاکستان —فائل فوٹو: عمران خان فیس بک
وزیراعظم پاکستان —فائل فوٹو: عمران خان فیس بک

دنیا بھر میں اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے دونوں جانب موجود کشمیری آج (19 جولائی) کو یوم الحاق پاکستان منا رہے ہیں اور اسی دن کی مناسبت سے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے بھی پیغام میں کہا ہے کہ بھارتی مظالم کے خلاف کشمیریوں کو انصاف دلانے کے لیے ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اہل کشمیر کے لیے خود ارادیت کا حق سلامتی کونسل کی جانب سے اور عالمی قانون کے تحت تسلیم شدہ ہے۔

انہوں نے لکھا کہ ہم کشمیری عوام کو جو ہندوتوا کی پیروکار نسل پرست بھارت سرکاری کے ظالمانہ/غیرقانونی ہتھکنڈوں کے خلاف صف آرا ہیں انہیں انصاف دلانے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: بھارتی فورسز نے 24 گھنٹے میں 5 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی لکھا کہ میں جانتا ہوں کہ انصاف کا بول ہی بالا ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان نے مزید لکھا کہ آج ہم یومِ الحاقِ پاکستان کے تاریخی موقع کو یاد کرتے ہیں، جب اہلِ کشمیر نے پاکستان کے ساتھ الحاق کی قرارداد منظور کی۔

انہوں نے لکھا کہ ہم کشمیری عوام سے اپنے عہد کی تجدید کرتے اور حقِ خودارادیت کی ان کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

خیال رہے کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) سمیت دنیا بھر میں موجود کشمیری یوم الحاق پاکستان منا رہے ہیں۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق کشمیری آج کا دن اس عزم کی تجدید کے ساتھ منا رہے ہیں کہ بھارتی تسلط سے آزادی اور جموں و کشمیر کے پاکستان سے مکمل الحاق تک جدوجہد آزادی جاری رکھی جائے گی۔

خیال رہے کہ 1947 میں آج کے دن سری نگر میں سردار محمد ابراہیم خان کی رہائش گاہ پر آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے اجلاس کے دوران کشمیریوں کی حقیقی قیادت نے کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی تھی۔

19 جولائی 1947 کا فیصلہ اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ کشمیریوں نے اپنے مستقبل کو پاکستان کے ساتھ منسلک کردیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق برصغیر کی تقسیم کے منصوبے کے تحت آزاد ریاستوں کو دونوں نئے قائم شدہ ممالک میں سے کسی ایک کے ساتھ الحاق کرنے کا اختیار حاصل تھا۔

واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر جاری رکھا ہوا ہے اور اس میں تیزی گزشتہ سال 5 اگست کو بھارت کے اس غیرقانونی اقدام کے بعد سامنے آئی جس میں اس نے یکطرفہ طور پر کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کرکے اسے 2 یونین ٹیرٹریز میں تبدیل کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: یوم شہدائے کشمیر: وزیراعظم کا ہندوتوا حکومت کیخلاف 'بہادری سے لڑنے' والے کشمیریوں کو سلام

بھارت کے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کے تحت حاصل مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد اب جموں و کشمیر سول سروسز ایکٹ لاگو کردیا ہے جس کے مطابق جو جموں و کشمیر میں 15 سال سے مقیم ہے وہ اپنے ڈومیسائل میں مقبوضہ علاقے کو اپنا آبائی علاقہ قرار دے سکے گا۔

ایکٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ڈومیسائل میں مقبوضہ علاقے کو اپنا آبائی علاقہ قرار دینے والے شخص کے لیے ضروری ہے کہ اس نے جموں و کشمیر کے وسطی علاقے میں 15 سال تک رہائش اختیار کی ہو یا 7 سال کی مدت تک تعلیم حاصل کی ہو یا علاقے میں واقع تعلیمی ادارے میں کلاس 10 یا 12 میں حاضر ہوا ہو اور امتحان دیے ہوں۔

اس سے قبل جموں و کشمیر کے آئین کی دفعہ 35 اے میں شہری سے متعلق تعریف درج تھی کہ وہ ہی شخص ڈومیسائل کا مستحق ہوگا جو مقبوضہ علاقے میں ریلیف اینڈ ری ہیبیلٹیشن (بحالی) کمشنر کے پاس بطور تارکین وطن رجسٹرڈ ہو۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024