• KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:12pm
  • LHR: Maghrib 5:06pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:06pm Isha 6:35pm
  • KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:12pm
  • LHR: Maghrib 5:06pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:06pm Isha 6:35pm

وزیراعظم کے 4 معاونین خصوصی دوہری شہریت کے حامل

شائع July 19, 2020 اپ ڈیٹ July 20, 2020
کابینہ کے 19 غیر منتخب اراکین میں سے وزیراعظم کے 4 معاونین خصوصی دوہری شہریت کے حامل ہیں — فائل فوٹو: پی آئی ڈی
کابینہ کے 19 غیر منتخب اراکین میں سے وزیراعظم کے 4 معاونین خصوصی دوہری شہریت کے حامل ہیں — فائل فوٹو: پی آئی ڈی

اسلام آباد: کابینہ ڈویژن نے وزیراعظم کے 20 مشیروں اور معاونین خصوصی کے اثاثوں اور دوہری شہریت کی تفصیلات جاری کردیں۔

کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر جاری نوٹیفکیشن سے معلوم ہوتا ہے کہ 19 غیر منتخب کابینہ اراکین میں سے وزیراعظم کے 4 معاونین خصوصی دوہری شہریت کی حامل ہیں۔

جن میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر (امریکا)، معاون خصوصی برائے بیرون ملک مقیم پاکستانی سید ذوالفقار عباس بخاری (برطانیہ)، معاون خصوصی برائے توانائی ڈویژن شہزاد قاسم (امریکا) اور معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان تانیہ ایس ایدروس (کینیڈا) کی شہریت کے حامل ہیں۔

اس کے علاوہ جو معاونین دیگر ممالک کی رہائش رکھتے ہیں، ان میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گِل (امریکا)، معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف (امریکا)، معاون خصوصی برائے پارلیمانی کوآرڈینیشن ندیم افضل گوندل (کینیڈا) اور تانیہ ایدروس (سنگاپور) شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: دوہری شہریت کا معاملہ: نااہلی کی درخواست پر فیصل واڈا سے جواب طلب

مزید یہ کہ ندیم بابر کی پاکستان اور امریکا میں جائیداد کی مالیت 16 کروڑ روپے سے زائد ہے جبکہ ان کے کاروبار کی مالیت 2 ارب 15 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔

زلفی بخاری پاکستان اور برطانیہ دونوں میں جائیدادوں کے مالک ہیں، اس کے علاوہ ان کے پاس پاکستان میں ایک ٹویوٹا لینڈ کروزر جبکہ برطانیہ میں 4 گاڑیاں بینٹ لے (2017)، رینج روور اور 2 مرسڈیز ہیں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی معید یوسف پاکستان میں 2 کروڑ 60 لاکھ روپے سے زائد کی جائیداد کے مالک ہیں۔

اس کے علاوہ تانیہ ایدروس امریکا، برطانیہ اور سنگاپور میں جائیداد کی ملکیت رکھتی ہیں۔

مزید یہ کہ معاون خصوصی شہباز گل کے پاس 11 کروڑ روپے سے زائد کی جائیدادیں ہیں۔

نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت ثانیہ نشتر کی پشاور کے علاقے میں صدر میں 9.4 مرلے کی ایک مشترکہ جائیداد ہے، اس کے علاوہ ان کے پاس اپنے شوہر کے نام کی ہونڈا سوک (2014) بھی ہے۔

معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب 10 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ایک گھر، پلاٹس اور دکانوں کے مالک ہیں جبکہ ان کی اہلیہ کے نام پر 2 کروڑ روپے فکسڈ ڈیپازٹ بھی ہیں۔

اسی طرح وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ 8 جائیدادیں رکھتے ہیں جس میں ایک گھر، پلاٹس، کمرشل پلاٹس اور (65 ایکڑز) زرعی زمین ہے، جس کی مالیت تقریباً 15 کروڑ روپے ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا بھی چھتر اور اسلام آباد میں ایک گھر اور جائیداد کے مالک ہیں، اس کے علاوہ 2 کروڑ روپے اور ڈی ایچ اے راولپنڈی اور ٹیکسلا میں ڈیڑھ، ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کے 2 پلاٹس بھی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت فیصل واڈا امریکی شہری تھے، رپورٹ

مزید برآں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر 5 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے رکھتے ہیں۔

اس کے علاوہ وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ تقریباً 30 کروڑ روپے مالیت کی جائیدادیں اور اثاثوں کے مالک ہیں، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد 2 ارب روپے سے زائد کے اثاثے رکھتے ہیں۔

مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم 14 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے اثاثوں اور جائیدادوں کے مالک ہیں جبکہ مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کے پاس 11 کروڑ روپے کے اثاثے اور 56 کروڑ 70 لاکھ روپے نقد موجود ہیں۔


تصحیح: ڈان اخبار کی اسٹوری میں تصحیح کی گئی ہے، پہلے غلطی سے 7 معاونین کی دوہری شہریت کا ذکر گیا گیا تھا جبکہ وزیراعظم کے 4 معاونین دوہری شہریت کے حامل ہیں اور باقی 3 کی بیرون ملک رہائش گاہیں ہیں۔ مزید یہ کہ ندیم بابر، معید یوسف اور عاصم باجوہ کی جائیدادوں کی مالیت کو بھی درست کیا گیا ہے، ادارہ غلطی کے لیے معذرت خواہ ہیں۔


یہ خبر 19 جولائی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2024
کارٹون : 24 دسمبر 2024