• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

پی ٹی آئی نے کلبھوشن کو سہولت فراہم کرنے کیلئے آرڈیننس پیش کیا، بلاول بھٹو زرداری

شائع July 17, 2020
اگر آرڈیننس لانے کی ضرورت بھی تھی تو حکومت کو اپوزیشن اور عوام کو بتانا چاہیے تھا، بلاول — فوٹو: ڈان نیوز
اگر آرڈیننس لانے کی ضرورت بھی تھی تو حکومت کو اپوزیشن اور عوام کو بتانا چاہیے تھا، بلاول — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سہولت فراہم کرنے کے لیے خفیہ آرڈیننس پیش کیا ہے۔

سکھر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'پی ٹی آئی کی حکومت نے خفیہ آرڈیننس پیش کیا، جس سے متعلق نہ اپوزیشن کو بتایا گیا نہ پارلیمنٹ اور عوام کو اعتماد میں لیا گیا۔'

انہوں نے کہا کہ 'پی ٹی آئی نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سہولت فراہم کرنے کے لیے آرڈیننس پیش کیا ہے، یہ آرڈیننس غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، حکومت بھارتی جاسوس کو سہولت کیوں دے رہی ہے؟ آرڈیننس کا کلبھوشن نے فائدہ لینے سے انکار کردیا ہے جبکہ اس نے نے بھارت کا جاسوس ہونےکا اعتراف کرلیا ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر آرڈیننس لانے کی ضرورت بھی تھی تو حکومت کو اپوزیشن اور عوام کو بتانا چاہیے تھا، یہ حکومت کا غیر معمولی اقدام ہے، اگر اس قسم کا آرڈیننس ہم لے آتے تو ہمارا جینا حرام کردیا جاتا، اگر ایسا آرڈیننس ہم لے آتے تو دفاع پاکستان کونسل اسلام آباد میں دھرنا دے دیتی۔'

یہ بھی پڑھیں: فوجی عدالتوں کے فیصلے پر نظرثانی کا آرڈیننس کلبھوشن کیلئے سہولت ہے، اپوزیشن

بلاول نے کہا کہ 'پاکستان میں قانون سب کے لیے ایک ہونا چاہیے، خورشید شاہ کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے اور وہ واحد رکن اسمبلی ہیں جن کی ضمانت نہیں ہو رہی۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'اپوزیشن کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، سلیکٹڈ وزیر اعظم ملک کا وزیر اعظم نہیں ہونا چاہیے، عمران خان پی ٹی آئی اور سوشل میڈیا کے وزیر اعظم ہیں، عمران خان پاکستان کے وزیر اعظم بننے کو تیار نہیں، وہ ملک کی قیادت کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے، وہ کہتے ہیں خارجہ پالیسی ان کی سب سے بڑی کامیابی ہے، کلبھوش کو آرڈیننس دے رہے ہیں، کیا یہ آپ کی خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے؟'

انہوں نے کہا کہ 'عمران خان پاکستان کو واپس ون یونٹ فارمولا پر لے جانا چاہتے ہیں، آج بھی این ایف سی پر حملے ہو رہے ہیں، عمران خان کہتے ہیں وزرائے اعلیٰ ڈکٹیٹرز ہیں جبکہ اس سال سندھ کو 229 ارب روپے کم ملے ہیں۔

مزید پڑھیں:کلبھوشن یادیو نے سزا پر نظرِ ثانی کی اپیل دائر کرنے سے انکار کردیا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل

ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ 'یہ لوگ جے آئی ٹی، جے آئی ٹی کھیل رہے ہیں اور لیاری کے عوام کی کردارکشی کر رہے ہیں، کراچی میں رہنے والوں کوپتا ہے جب پورا کراچی جل رہا تھا تو آپ لیاری میں پناہ لیتے تھے، جب کراچی بند ہوتا تھا تو جرائم لیاری سے نہیں ہوتے تھے وہ جرائم کوئی اور کرتے تھے۔'

انہوں نے کہا کہ 'لیاری کےگینگسٹرز اسامہ بن لادن سے تو کم تھے، اسامہ بن لادن کی جے آئی ٹی ہم نے آج تک نہیں دیکھی، احسان اللہ احسان اے پی ایس سانحے میں ملوث تھا اورپی ٹی آئی حکومت میں چھوڑ دیا گیا، عمران خان کے خلاف پریس کانفرنس کرتے ہیں تو احسان اللہ احسان سے دھمکی دی جاتی ہے جبکہ کراچی میں سب سے خطرناک گینگسٹرز لیاری کے نہیں نائن زیرو کے تھے۔'

قبل ازیں بلاول بھٹو زرداری نے کلبھوشن یادیو کو فائدہ پہنچانے والے مبینہ آرڈیننس کی کاپی ٹوئٹر پر شیئر کی تھی اور کہا تھا کہ 'کلبھوشن یادیو کے حوالے سے وہ کون سا خفیہ آرڈیننس ہے جو سلیکٹڈ حکومت نے پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر متعارف کرایا؟ یہ بلکل ناقابل برداشت ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اس آرڈیننس پر جواب اور احتساب کا مطالبہ کرتے ہیں، جبکہ یہ ایک اور وجہ ہے کہ وزیر اعظم کو اب جانا چاہیے۔'

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا کلبھوشن یادیو کو تیسری مرتبہ قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ

یاد رہے کہ دو روز قبل سینیٹ میں سابق چیئرمین رضا ربانی سمیت اپوزیشن کے دیگر اراکین نے فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست سے متعلق آرڈیننس پر احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے وضاحت کا مطالبہ کردیا تھا۔

سینیٹ میں اپوزیشن نے آرڈیننس کو بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے گرفتار جاسوس کلبھوشن یادیو کے لیے ایک سہولت قرار دیتے ہوئے حکومت سے وضاحت کرنے کا مطالبہ کیا۔

خیال رہے کہ 8 جولائی کو ایڈیشنل اٹارنی جنرل احمد عرفان نے بتایا تھا کہ پاکستان میں گرفتار اور سزا یافتہ بھارت کی خفیہ ایجنسی 'را' کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو نے اپنی سزا کے خلاف نظرِ ثانی کی اپیل دائر کرنے سے انکار کردیا ہے اور اس کے بجائے انہوں نے اپنی زیر التوا رحم کی اپیل پر جواب کے انتظار کا فیصلہ کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024