امریکا اور پاکستان کے درمیان بچوں کے اغوا کی روک تھام سے متعلق معاہدے پر دستخط
واشنگٹن: امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان بین الاقوامی سطح پر بچوں کے اغوا کی روک تھام کے لیے ایک قانونی فریم ورک پر دستخط کردیے گئے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل پیرنٹل چائلڈ ابڈکشن (بین الاقوامی والدین کے بچوں کے اٖغوا) میں کسی بچے کو اس کے ملک سے باہر نکالنا یا حراست میں لینا والدین یا سرپرست کے حقوق کے خلاف ہے۔
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس کو بچوں کے ساتھ بدسلوکی اور والدین سے بیگانگی کی ایک انتہائی شکل سمجھتی ہیں۔
مزید پڑھیں: اغوا کے بعد قید کرکے نشہ دیا گیا، ریپ کیا گیا، ایوارڈ یافتہ گلوکارہ
امریکی قومی مرکز برائے بچوں کی گمشدگی اور استحصال (این سی ایم ای سی) کے مطابق ہر سال تقریبا 8 لاکھ بچے اور ہر روز 2 ہزار سے زائد بچے لاپتا ہوجاتے ہیں۔
این سی ایم ای سی کا کہنا تھا کہ ہر سال 2 لاکھ 3 ہزار بچوں کو اغوا کیا جاتا ہے۔
واشنگٹن میں جاری ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ یکم جولائی کو امریکا نے پاکستان کے بچوں کے اغوا کے شہری پہلوؤں سے متعلق بین الاقوامی 1980 کے ہیگ کنونشن میں شمولیت کو قبول کرلیا۔
یہ کنونشن ایک کثیر الجہتی معاہدہ ہے جو غلط طریقے سے نکالے گئے یا اپنے ملک سے دور رکھے گئے بچوں کو فوری طور پر وطن واپسی کے لیے کارروائی کرتا ہے۔
فی الحال ہیگ کنونشن میں معاہدہ کرنے والی 98 ریاستیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بچی اغوا کیس: سینیٹر سرفراز بگٹی کی عبوری ضمانت کی درخواست مسترد
یہ کنونشن یکم اکتوبر سے امریکا اور پاکستان کے درمیان نافذ ہوگا، جس کے ساتھ ہی دونوں ممالک کے درمیان والدین کے اغوا کے معاملات کو حل کرنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ قانونی فریم ورک نافذ ہوگا۔
امریکی سرکاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شراکت دار کی حیثیت سے ہم بچوں کی حفاظت کے لیے اپنی مشترکہ وابستگی میں اضافہ کریں گے اور امریکا اور پاکستان کے متحرک تعلقات میں یہ ایک نئے باب کا آغاز ہوگا۔
کنونشن دونوں ممالک میں ایسے والدین کے لیے شہری قانون کے تحت ایک طریقہ کار مہیا کرتا ہے جو ان بچوں کی وطن واپسی کے خواہاں ہیں جن کو حراستی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غلط طریقے سے اپنے ملک سے باہر نکال دیا گیا ہے یا ان کے ملک سے باہر کسی دوسرے ملک میں حراست میں رکھا گیا ہے۔